نتائج میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟
قادر خان مندوخیل کی پولنگ اسٹیشن میں توڑ پھوڑ، الیکشن کمیشن کا نوٹس
پاکستان پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی کے امیدوار قادر خان مندو خیل کی جانب سے کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 242 کے ایک پولنگ اسٹیشن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی اور بیلیٹ باکسز توڑنے کی فوٹیج سامنے آنے کے بعد الیکشن کمیشن نے قادر مندوخیل کی جانب سے پولنگ اسٹیشن پر حملے کا نوٹس لیا ہے۔
ریٹرننگ افسر کو ہدایت جاری کی ہے کہ ان خے خلاف الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 196 کے تحت قادر مندوخیل کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
وائس آف امریکہ نے قادر خان مندوخیل اور ان کے چیف پولنگ ایجنٹ سے کئی بار رابطے اور مؤقف حاصل کرنے کی کوشش کی تاہم ان کی جانب سے اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ تاہم پارٹی کے ایک سینئر رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے مبینہ دھاندلی کی شکایت پر قادر خان مندوخیل وہاں پہنچے تھے جس پر ہنگامہ آرائی ہوئی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی پاکستان کے انتخابات سے متعلق تشدد کی مذمت
امریکہ کے محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے معمول کی پریس بریفنگ میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ وہاں کے عوام کو کرنا ہے۔ انہوں نے الیکشن سے متعلق تشدد کے تمام واقعات کی شدید مذمت کی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آج لاکھوں پاکستانی ووٹ ڈالنے کے لیے گئے۔ اور میں اس بات کو دوہراؤں گا کہ پاکستان کے مستقبل کی قیادت کا فیصلہ عوام کو کرنا ہے اور ہماری دلچسپی جمہوری عمل کے جاری رہنے میں ہے۔
انہوں نے کہا ہم انتخابات سے پہلے کے ہفتوں کے ساتھ ساتھ الیکشن کے دن پیش آنے والے تشدد کے تمام واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انتخابات کے دن موبائل فون اور انٹرنیٹ پر پابندی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پٹیل کا کہنا تھا کہ ہم پولنگ کے دن پورے پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل فون تک رسائی پر پابندیوں کی رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر جمہوری اداروں کی اہمیت، آزاد پریس، ایک فعال سول سوسائٹی اور تمام پاکستانیوں کے لیے سیاسی شرکت کے وسیع مواقع تک رسائی پر زور دیتے رہیں گے۔
یک اور سوال کے جواب میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کے انتخابات سے منسلک تشدد کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے انتخابات سے متعلق تشدد کی رپورٹس بھی دیکھی ہیں جن کا تعلق الیکشن کے دن اور اس سے پہلے کے ہفتوں سے ہے۔ اور ان پر مسلسل خدشات ہیں اور ان کے بارے میں ہمیں یقین ہے کہ ان سے متعدد سیاسی جماعتیں متاثر ہوئیں، لیکن میں ایک بار پھر یہ کہوں گا کہ میں اس سے آگے جانا نہیں چاہتا اور یہ واقعتاً یہ پاکستانیوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔
انتخابات کے موقع پر انٹرنیٹ اور موبائل فون کی سروسز کی بندش آزادی اظہار پر حملہ ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل
پاکستان کی وزارت داخلہ نے پولنگ کے دوران بندش کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات نے اس اقدام کو ضروری بنا دیا تھا۔ تاہم ایمنسٹی انٹر نیشنل سمیت حقوق کے سرگرم کاکنوں اور رہنماؤں نے اس کی مذمت کی ہے اور ان کے خیال میں یہ آزادی اظہار پر ایک حملہ ہے۔
سیکیوریٹی کے بارے میں خدشات ظاہر کرتے ہوئے، حکام نے پولنگ شروع ہوتے ہی موبائل فون سروسز معطل کر دی تھیں اور مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے (1200 GMT) پول بند ہونے کے تین گھنٹے بعد انہیں بحال کرنا شروع کر دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے الیکشن کے دن انٹرنیٹ کی بندش لوگوں کے حقوق پر ایک عاقبت نا اندیشی پر مبنی حملہ ہے۔ ادارے کی جنوبی ایشیا کے لیے عبوری ڈپٹی ڈائریکٹر لیویا ساکارڈی نے کہا: "انتخابات کے دن ٹیلی کمیونیکیشن اور موبائل انٹرنیٹ سروسز کو معطل کرنے کا فیصلہ آزادی اظہار اور پرامن اجتماع کے حقوق پر ایک کھلا حملہ ہے۔
انسانی حقوق کے موقر ادارے کا کہنا ہے کہ معلومات تک رسائی میں رکاوٹ ڈالنا لاپرواہی ہے کیونکہ لوگ تباہ کن بم دھماکوں کے بعد پولنگ اسٹیشنوں کی طرف جا رہے ہیں اور ملک میں انتخابات سے قبل اپوزیشن کے خلاف شدید کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔