پاکستان کے انتخابی عمل میں نتائج مرتب کرنے کے لیے فارم 45 کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔
یہ بنیادی طور پر پولنگ اسٹیشنز میں پڑنے والے ووٹوں کی گنتی کا شمار نامہ یا ’رزلٹ آف دی کاؤنٹ‘ ہوتا ہے۔
فارم 45 کیا ہوتا ہے؟
پولنگ ختم ہونے کے بعد جب بیلٹ بکس نکالے گئے ووٹوں کی گنتی کے بعد پولنگ اسٹیشن پر موجود پریزائیڈنگ افسر امیدواروں کو حاصل ہونے والے ووٹوں کی تعداد ان کے انتخابی نشان کے ساتھ فارم 45 پر درج کردیتا ہے۔
فارم 45 پر پولنگ اسٹیشن کا نتیجہ ہوتا ہے جس میں اس اسٹیشن کے کل رجسٹر شدہ ووٹوں کی تعداد، ہر امیدوار کو پڑنے والے ووٹوں، منسوخ شدہ ووٹ اور ٹینڈر ووٹس وغیرہ کی تعداد درج کی جاتی ہے۔
اس فارم کو تیار کرنے کے بعد پریزائیڈنگ افسر، سینئر اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران اس پر دستخط کرنے ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی پولنگ افسران کو الیکشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق امیدوار، الیکشن ایجنٹس یا پولنگ ایجنٹس سے بھی فارم 45 پر دستخط کرانا ہوتے ہیں۔ یہ کارروائی نتائج کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کی جاتی ہے۔
اس لیے اگر کوئی امیدوار یا اس کا نمائندہ فارم 45 کی تیاری سے پہلے ہی پولنگ اسٹیشن چھوڑ کر چلا جائے یا فارم 45 پر دستخط کرنے سے منع کر دے تو پریزائیڈنگ افسر کو فارم پر اس کی مختصر وجہ لکھنا ہوتی ہے۔
فارم 45 اہم کیوں ہے؟
فارم 45 کی تیاری کے بعد اس کی نقول پولنگ ایجنٹس کو فراہم کی جاتی ہیں اور اس کی ایک کاپی پولنگ اسٹیشن کے باہر چسپاں کر دی جاتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے قواعد کے مطابق پریزائیڈنگ افسر کو فارم 45 کی تصور بذریعہ فون اپنے متعلقہ ریٹرنگ آفیسر کو بذریعہ فون بھیجنا ہوتی ہے۔ اس کے بعد پولنگ اسٹیشنز سے موصول ہونے والے فارم 45 کی بنیاد پر ریٹرننگ افسران مجموعی نتائج تیار کرتے ہیں۔
انتخابی عمل کی شفافیت کے لیے فارم 45 بنیادی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اسی فارم کی مدد سے کوئی بھی امیدوار حتمی نتائج کا موازنہ کر سکتے ہیں۔
حتمی نتائج پر کسی اعتراض کی صورت میں بطور حوالہ فارم 45 ہی پیش کیا جاتا ہے۔ اسی لیے الیکشن کے نتائج کی شفافیت کا انحصار فارم 45 پر ہوتا ہے۔
فورم