اے این پی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گی: میاں افتحار حسین
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما میاں افتحار حسین نے کہا ہے کہ اے این پی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گی۔
اپنے بیان میں میاں افتحار حسین کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے پی ٹی آئی کو حکومت دی گئی۔ اے این پی سمجھتی ہے کہ یہاں پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا گیا اور اے این پی کو ہروایا گیا۔
میاں افتحار حسین کا کہنا تھا کہ اسد قیصر نے اے این پی کی قیادت سے رابطہ کیا تھا۔
اُں کے بقول اے این پی انتخابات میں دھاندلی اور پیسوں کے استعمال کے خلاف احتجاج کا اعلان کر چکی ہے۔
'تحریکِ عدم اعتماد کے وقت جنرل باجوہ اور جنرل فیض ہمارے ساتھ رابطے میں تھے'
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے دوران جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید رابطے میں تھے۔
سما نیوز کے پروگرام 'لائیو ود ندیم ملک' میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ "تحریکِ پیپلزپارٹی تحریکِ عدم اعتماد کی تحریک چلا رہی تھی، میں اس کے حق میں نہیں تھا۔"
اُن کا کہنا تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد سے انکار کرتا تو کہا جاتا کہ عمران خان کا ساتھ دے رہا ہوں۔ پی ٹی آئی وفد آئے گا تو بات کریں گے۔ ہم حکومت سازی کے عمل میں شریک نہیں ہو رہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ احتجاجی سیاست ہو گی اور سڑکوں کو گرمائیں گے۔ 2024 کے الیکشن چوری ہوئے۔ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ تاثر موجود ہے کہ نواز شریف کو لاہور کی سیٹ دی گئی۔
حکومت سازی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ شہباز شریف میرے پاس آئے، میں نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا کہا تو جواب دیے بغیر چلے گئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ دماغ کا فرق ہے جو ختم ہو سکتا ہے۔ نو مئی کے واقعات کی مدعی اسٹیبلشمنٹ ہے، اگر معاف کر کے آگے بڑھنا ہے تو یہ بات آرمی چیف سے پوچھنی چاہیے۔