اسرائیلی فورسز جمعرات کو جنوبی غزہ کے مرکزی اسپتال میں داخل ہو گئیں اور حماس کے پاس قید بقیہ یرغمالوں کی تلاش کے سلسلے میں ایک محدود کارروائی کی۔
اسرائیل کی ڈیفینس فورس نے ایک بیان میں کہا کہ فوج کے پاس ایسی مستند انٹیلی جنس معلومات تھیں، جن سے ظاہر ہوا تھا کہ حماس نے یرغمالوں کو خان یونس کے النصر ہسپتال میں رکھا ہوا ہے اور یہ کہ وہاں یرغمالوں کی لاشیں موجود ہو سکتی ہیں۔
فوج نے کہا، " ہمارا ان کے لیے پیغام واضح ہے، ہم بے گناہ شہریوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ۔ ہم اپنے یرغمال تلاش کرنا چاہتے ہیں اور انہیں واپس گھر لانا چاہتے ہیں۔ ہم حماس کے دہشت گردوں کا خواہ وہ کہیں بھی روپوش ہوں پیچھا کرنا چاہتے ہیں۔ "
اسپتال میں باقی رہ جانے والے سرجنز میں سے ایک ڈاکٹر خالد السیر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ بدھ کو جنوبی شہر خان یونس کے النصر اسپتال پر حملے میں ایک مریض ہلاک اور سات زخمی ہو ئے۔
صحت کے عہدے داروں کے مطابق اسرائیل کے فوجیوں، ٹینکوں اور گھات لگا کر حملہ کرنے والوں نے کم از کم ایک ہفتے سے اسپتال کے احاطے کو گھیرا ہوا ہے جب کہ اس کے چاروں طرف فائرنگ ہو رہی ہے اور حالیہ دنوں میں احاطے کے اندر متعدد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل حماس پر اسپتالوں اور دوسرے شہری مقامات کو اپنے جنگجوؤں کے لیے ڈھال بنا کر استعمال کرنے کا الزام عائد کرتا ہے۔ حماس یه الزام مسترد کرتا ہے۔
اسرائیل کے جنوبی لبنان پر دوسرے دن بھی حملے
اسرائیل نے ایک راکٹ حملے کے جواب میں، جس میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک اور کئی دوسرے زخمی ہوئے، جنوبی لبنان پر بدھ کے روز کیے گئے حملوں میں دس شہریوں اور حزب اللہ کے تین جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کے بعد وہاں دوسرے دن فضائی حملے کیے۔ حزب اللہ نے جوابی کارروائی کا دعویٰ کیا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات بظاہر تعطل کا شکار ہو گئے ہیں اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس وقت تک کارروائی جاری رکھیں گے جب تک حماس تباہ نہیں ہو جاتی اور بیسیوں یرغمال واپس نہیں کر دیے جاتے۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 28000 سے بڑھ گئی ہے۔ غزہ کے رہائشیوں میں سے ایک چوتھائی فاقہ کشی میں مبتلا ہیں۔
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں لگ بھگ 1200 لوگ ہلاک ہوئے جن میں سے بیشتر عام شہری تھے جب کہ تقریباً 250 کو اغوا کر کے یرغمال بنا لیا گیا تھا ۔ ان میں سے تقریباً 100 رہا ہو چکے ہیں۔
برازیل اور مصری رہنماؤں کی غزہ میں جنگ بندی کی اپیل
جمعرات کے روز برازیل کے صدر لوئز لولا ڈا سیلوا اور ان کے مصری ہم منصب عبدل الفتاح السیسی نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی اپیل کی اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
السیسی نے قاہرہ میں ایک نیوز کانفرنس میں، جس میں لولا ڈا سیلوا نے شرکت کی، کہا، ہم غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، اور عام شہریوں کی زندگی بچانے کے لیے انسانی ہمدردی کی زیادہ سے زیادہ امداد پہنچانے کے لیے راستہ دینے کی اہمیت پر متفق ہوئے۔
لولا نے نامہ نگاروں کو بتایا، ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر امن کا حصول ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کرنے کی حمایت کرتا ہے۔
بعد میں عرب لیگ میں ایک تقریر کرتے ہوئے لولا نے متعدد ملکوں کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کی فنڈنگ معطل کرنے کے فیصلوں کو بزدلانہ اور خطرناک قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔ ان ملکوں نے یہ فیصلے اسرائیل کے ان الزامات کے بعد کیے تھے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے کچھ ملازمین شامل تھے۔
لولا نے کہا، ہمیں اس ادارے کی امدادی کارروائیوں کو روکے بغیر مناسب چھان بین کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک یو این ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو مالی عطیہ فراہم کرے گا۔
(اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)
فورم