ورلڈ بینک گروپ نے جمعرات کو بتایا کہ اس کے ایگزیکٹو بورڈ نے افغانستان کی مدد کے لیے ایک نئے طریقہ کار کی توثیق کی ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کے ادارے اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں بینک کے بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن کے فنڈ سے تقریباً 30 کروڑ ڈالر غریب ممالک پر خرچ کریں گی۔
ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈ مہیا کرنے والے ادارے نے کہا ہے کہ یہ فنڈز افغانستان میں طالبان قیادت کے کنٹرول سے باہر رہیں گے اور یہ خوراک، پانی، صحت، تعلیم اور ملازمتوں جیسی اہم بنیادی سروسز کے لیے افغانستان ریزیلینس ٹرسٹ فنڈ (اے آر ٹی ایف) کے عطیہ دہندگان کی مالی معاونت کی تکمیل کریں گے۔
اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد یہ پہلی تبدیلی ہے کہ ورلڈ بینک کے فنڈز افغانستان بھیجے جائیں گے۔ اس وقت سے اے آرٹی ایف تقریباً ڈھائی کروڑ أفغان باشندوں کی مدد کے لیے شراکت دار تنظیموں کے ذریعے ڈیڑھ ارب ڈالر فراہم کر چکا ہے۔
آئی ڈی اے فنڈ دنیا کے غریب ترین ممالک کو گرانٹ اور انتہائی کم شرح پر قرضے فراہم کرتا ہے، اور عطیہ دینے والے ممالک ہر چند سال کے بعد اسے وسائل فراہم کرتے ہیں،اس فنڈ کے لیے موجودہ 93 ارب ڈالر کی ادائیگی 2025 میں مکمل ہونے والی ہے۔
عالمی بینک کے صدر اجے بنگا نے اگلے آئی ڈی اے فنڈ کی اپیل کی ہے۔ فنڈز کے بڑھتے ہوئے مطالبات سے آئی ڈی اے کے لیے وسائل کاحصول ایک نئی ریکارڈ سطح پر پہنچنے والا ہے۔
ورلڈ بینک نے کہا ہےکہ افغانستان کے لیے اس کے نئے پروگرام "اپروچ 3.0" کا مقصد بڑے پیمانے پر بنیادی سروسز فراہم کرنا ہے، جس میں مائیکرو فنانسنگ کے ذریعے روزگار کے مواقع فراہم کرنا، اور امداد کی فراہمی میں نجی شعبے کی شرکت کو آسان بنانا شامل ہے۔
بینک نے کہا کہ وہ اپنے پراجیکٹس میں خواتین کو مرکزی حیثیت دینے کے اپنے اے آر ٹی ایف کے سابقہ اصولوں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ یقینی بنا رہا ہے کہ پراجیکٹ کی سرگرمیاں خواتین کے ذریعے اور ان کے لیے جاری رہیں۔
بین الاقوامی امدادی اداروں کی کچھ سرگرمیاں طالبان کی پالیسیوں سے متصادم ہیں جو خواتین کے حقوق سے انکار کرتی ہیں، مثال کے طور پر تعلیم اور روزگار وغیرہ۔
ورلڈ بینک کے ترجمان نے کہا ہے کہ 30 ارب ڈالر کی دستیاب فنڈنگ 30 جون 2025 تک جاری رہے گی۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم