پاکستان سپر لیگ کے نویں سیزن کا آغاز 17 فروری سے ہونے جا رہا ہے اور ایونٹ میں شامل تمام چھ ٹیموں نے ٹائٹل کے حصول کے لیے تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
ایونٹ کا پہلا میچ لاہور میں دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ مجموعی طور پر 34 میچز کھیلے جائیں گے جس میں فائنل سمیت چار پلے آف میچز بھی شامل ہیں۔
لاہور کے علاوہ ملتان، راولپنڈی اور کراچی میں بھی میچز کا انعقاد ہوگا اور سیزن کا فائنل 18 مارچ کو کراچی میں کھیلا جائے گا۔
اس مرتبہ ہونے والے پی ایس ایل کی سب سے اہم بات سرفراز احمد کا کپتانی سے ہٹایا جانا ہے، انہیں بدھ کے روز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے آٹھ سال بعد کپتانی سے ہٹاکر رائلی روسو کو نیا کپتان مقرر کیا ہے۔
ایونٹ سے قبل ٹرافی کی تقریب رونمائی کے وقت تو سرفراز احمد ہی کوئٹہ کے قائد تھے لیکن اب نئے قائد رائلی روسو اور ان کے نائب سعود شکیل کے کاندھوں پر ذمہ داری ہوگی کہ وہ ٹیم کی مسلسل ناکامیوں کو بریک لگائیں۔
یہی نہیں، کراچی کنگز بھی اس مرتبہ شان مسعود کی قیادت میں میدان میں اترے گی، جنہیں عماد وسیم کی جگہ کپتان مقرر کیا گیا ہے۔ عماد وسیم اس بار بطور کھلاڑی اسلام آباد یونائیٹڈ کا حصہ ہوں گے۔
ایونٹ کے آغاز سے قبل مداحوں کے ذہن میں یہ سوال ہوگا کہ کیا اس بار لاہور قلندرز کی کامیابیوں کو بریک لگے گا یا پھر وہ پی ایس ایل کی تاریخ میں مسلسل تین ٹائٹل جیتنے والی پہلی ٹیم بن جائے گی۔
لاہور قلندرز پی ایس ایل کا ساتواں اور آٹھواں ایڈیشن جیت کر پہلے ہی ٹائٹل کا دفاع کرنے والی پہلی ٹیم بن چکی ہے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ دوسری ٹیم ہے جس نے پی ایس ایل کا ٹائٹل دو مرتبہ جیتا۔
آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس بار کس ٹیم کا پلڑا بھاری ہے اور کون سا کھلاڑی ان کے لیے ترپ کا پتہ ثابت ہوسکتا ہے۔
1- لاہور قلندرز (دفاعی چیمپئن)
شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں لاہور قلندرز کی ٹیم اس بار اسی جوش اور ولولے کے ساتھ میدان میں اترے گی جس نے اسے گزشتہ دو سیزن میں چیمپئن بنایا۔ البتہ اس مرتبہ انہیں افغانستان کے آل راؤنڈر راشد خان کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی، جو زخمی ہونے کی وجہ سے ایونٹ میں شرکت نہیں کر رہے۔
اسپن ڈپارٹمنٹ میں تو راشد خان کا خلا کسی جونئیر کھلاڑی کو پورا کرنا پڑے گا لیکن فاسٹ بالنگ کے شعبے میں لاہور کی ٹیم خود کفیل ہے۔ شاہین آفریدی کے ساتھ ساتھ اس ٹیم میں حارث رؤف اور زمان خان شامل ہیں جو کسی بھی مخالف بیٹنگ لائن اپ کو پریشان کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
بلے بازی کے شعبے میں لاہور کا دار و مدار فخر زمان اور عبداللہ شفیق کی اوپننگ جوڑی پر ہوگا جب کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے کامیاب اسکورر صاحبزادہ فرحان، جنوبی افریقہ کے ریزی وین ڈر ڈوسن اور نوجوان طیب طاہر مڈل آرڈر میں ان کی مدد کریں گے۔
نمیبیا کے ڈیوڈ ویزا کی موجودگی سے آل راؤنڈر کا ڈپارٹمنٹ مضبوط ہوگا، جنہوں نے گزشتہ دو سیزن میں اپنی بالنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ سے لاہور قلندرز کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔
2۔ اسلام آباد یونائیٹڈ
ویسے تو پہلا پی ایس ایل جیتنے والی اسلام آباد کی ٹیم نے دوسری اور آخری مرتبہ پی ایس ایل کا ٹائٹل پانچ سال قبل جیتا تھا۔ لیکن اس بار شاداب خان کی قیادت میں ان کے پاس اچھے اور قابل بھروسہ کھلاڑی ہیں۔
ٹیم کا سب سے مضبوط شعبہ ان کی بالنگ ہے، جسے مکمل فٹ نسیم شاہ لیڈ کریں گے۔ نسیم شاہ کا جہاں تجربہ ٹیم کے کام آئے گا وہیں ان کے دونوں بھائیوں عبید شاہ اور حنین شاہ کی اسپیڈ سے مخالف بلے باز پریشان ہو سکتے ہیں۔
انجری سے واپس آنے والے کپتان شاداب خان خود بھی ٹیم کا اہم حصہ ہوں گے۔ ان کے پاس پیسر رومان رئیس اور اسپنر عماد وسیم کا آپشن بھی ہوگا، جو رنز روکنے کے ساتھ ساتھ وکٹ بھی لے سکتے ہیں۔
آخر میں بات ٹیم کے بلے بازوں کی تو اس بار بھی اسلام آباد کے مداح انگلش کھلاڑی ایلکس ہیلز اور نیوزی لینڈ کے کولن منرو کے ساتھ ساتھ سلمان علی آغا اور اعظم خان سے اسی قسم کی بیٹنگ کی توقع کرسکتے ہیں جس نے ماضی میں ان کی ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔
3۔ کراچی کنگز
کراچی کنگز نے اس مرتبہ کافی تبدیلیاں کی ہیں، جس کی وجہ سے اس کے مداح اچھی کارکردگی کے لیے پرامید ہیں۔
یہ پہلا پی ایس ایل سیزن ہوگا جس میں کراچی کنگز کی ٹیم فاسٹ بالر محمد عامر کے بغیر میدان میں اترے گی، جنہیں ایونٹ سے قبل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اپنی ٹیم میں شامل کرلیا۔
کراچی کی جانب سے پی ایس ایل میں سینچری بنانے والے شرجیل خان بھی اس بار اسکواڈ کا حصہ نہیں۔ ان کی جگہ کراچی کنگز نے شان مسعود کو ٹیم میں بطور کپتان و کھلاڑی شامل کیا ہے جنہوں نے حال ہی میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستان ٹیم کی قیادت کی تھی۔
پی ایس ایل کی تاریخ کے کامیاب بلے بازوں میں سے ایک شعیب ملک بھی ایک مرتبہ پھر کراچی کی نمائندگی کریں گے۔
انگلینڈ کے جیمز ونس، ویسٹ انڈیز کے کیرون پولارڈ، جنوبی افریقہ کے تبریز شمسی اور پاکستان انڈر 19 ٹیم کے کپتان سعد بیگ بھی اس مرتبہ کراچی کنگز کا حصہ ہوں گے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ سے حسن علی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے محمد نواز کی کراچی آمد سے بھی ٹیم کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔
4۔ ملتان سلطانز
اگرچہ اس بار ملتان سلطانز کو سابق کپتان شان مسعود اور گزشتہ سیزن کے کامیاب بالر احسان اللہ کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی۔ لیکن اس کے باوجود محمد رضوان کی قیادت میں ملتان کو آسان حریف نہیں سمجھا جاسکتا۔
مسلسل تین فائنل کھیلنے والی اور 2021 کی فاتح ٹیم کے پاس عباس آفریدی اور شاہنواز دھانی جیسے تیز بالرز ہیں جو اس وقت فارم میں بھی ہیں۔ لیگ اسپنر اسامہ میر اس سیزن میں اچھی کارکردگی دکھا کر آنے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اسکواڈ میں شمولیت کو یقینی بناسکتے ہیں۔
حال ہی میں ریٹائر ہونے والے انگلینڈ کے ڈیوڈ ولی اور فاسٹ بالر کرس جارڈن کا جادو اگر چل گیا اور اگر افتخار احمد کے بیٹ نے رنز اگل دیے، تو ملتان سلطانز کو پلے آف میں جانے سے روکنا مشکل ہوجائے گا۔
اس کے علاوہ جنوبی افریقہ کے ریزا ہنڈریکس، انگلینڈ کے ڈیوڈ ملان، ویسٹ انڈیز کے جونسن چارلس اور گزشتہ سیزن میں پی ایس ایل تاریخ کی تیز ترین سینچری اسکور کرنے والے عثمان خان کی موجودگی سے بھی ملتان سلطانز کی بیٹنگ مضبوط ہوگی۔
5۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اس مرتبہ نئے کپتان رائلی روسو کی قیادت میں میدان میں اترے گی۔ جنوبی افریقی بلے باز کو سرفراز احمد کی جگہ یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے، جنہوں نے آٹھ سیزن تک ٹیم کی قیادت کی اور 2019 میں ٹائٹل بھی جیتا۔
اس تبدیلی کے پیچھے ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ شین واٹسن ہیں جو ماضی میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ساتھ بطور کھلاڑی وابستہ رہے ہیں۔
واٹسن نے سعود شکیل کو نائب کپتان بنانے کا فیصلہ کیا جنہیں گزشتہ کئی سیزن سے کوئٹہ نے ایک میچ بھی نہیں کھلایا تھا۔
گزشتہ سیزن میں کوئٹہ کی نمائندگی کرنے والے محمد نواز اور نسیم شاہ اس بار دوسری ٹیموں کا حصہ ہوں گے۔ لیکن ان کی جگہ ابرار احمد اور محمد عامر کو کوئٹہ کی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
سری لنکا کے ونیندو ہسارانگا بھی چند میچز میں کوئٹہ کی نمائندگی کرسکتے ہیں، جب کہ سہیل خان اور عثمان قادر کے تجربے سے بھی نئے کپتان کو فائدہ ہوگا، جنہیں جیسن روئے اور شرفین ردفرڈ جیسے بلے بازوں کا ساتھ حاصل ہوگا۔
6۔ پشاور زلمی
پی ایس ایل 9 میں شرکت کرنے والی تمام ٹیموں میں سے سب سے زیادہ دلچسپ اسکواڈ پشاور زلمی کا ہے جس کے پاس نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ تجربہ کار کھلاڑیوں کی بھی بھرمار ہے۔
حال ہی میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندار کارکردگی دکھانے والے عامر جمال اور ویسٹ انڈین آل راؤنڈر شمار جوزف بھی اسی ٹیم میں شامل ہوں گے۔ کپتان بابر اعظم مشورے کے لیے ویسٹ انڈین قائد روومین پاول کے پاس بھی جاسکتے ہیں۔
زلمی کے پاس نہ صرف محمد حارث اور حسیب اللہ خان جیسے وکٹ کیپر بلے باز ہوں گے بلکہ نوجوان اوپنر صائم ایوب بھی ٹیم کو دھواں دار آغاز فراہم کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
بالنگ ڈپارٹمنٹ میں موجودہ چیف سلیکٹر وہاب ریاض کی کمی کو سلمان ارشاد، ارشد اقبال، خرم شہزاد اور انگلینڈ کے لیوک وڈ پورا کرنے کی کوشش کریں گے جب کہ سفیان مقیم جیسے رسٹ اسپنر سے بھی کپتان فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
فورم