اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے شہریار آفریدی ایم پی او نظر بندی کیس میں عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ ہونے پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے پیر کو عرفان میمن کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے منگل کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا، تاہم وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے عرفان نواز میمن کے "ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری" بھی جاری کیے۔
عدالت نے چاروں صوبوں اور اسلام آباد کے آئی جیز کو حکم دیا کہ ڈی سی اسلام آباد جہاں ملیں انہیں گرفتار کر کے صبح نو بجے عدالت میں پیش کیا جائے۔
پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے اٹک جیل میں ملاقات ہوئی ہے جس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ کریں۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ فارم 45 کے مطابق اگر مستند نتائج سامنے آئیں تو ثابت ہو گا کہ پی ٹی آئی کو 180 نشستیں ملی ہیں۔
حکومت سازی؛ تاخیر کی وجہ مسلم لیگ (ن) کی غیر سنجیدگی ہے: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سازی میں تعطل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں یہ تعطل نظر آ رہا ہے اور اس تاخیر کی وجہ مسلم لیگ ن کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کی غیرسنجیدگی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جتنا جلدی حکومت سازی کا مرحلہ طے ہو جاتا تو اچھا ہوتا کیوں کہ تاخیر سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے۔ پاکستان کے سیاسی استحکام اور انتخابات کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ ن مذاکرات کے لیے پیپلز پارٹی کے پاس آئی ہے اور اب پیپلز پارٹی کو اپنی شرائط پر ہی ن لیگ کو ووٹ دینے ہیں۔
بلاول کے بقول حکومت بنانے کے لیے انہیں یا پیپلز پارٹی کو کوئی جلدی نہیں ہے لیکن حکومت سازی میں تاخیر سے ملکی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے۔
ہو سکتا ہے پانچ یا 10 سیٹیں اِدھر اُدھر ہوئی ہوں: عرفان صدیقی
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ اجلاس کے دوران انتخابات میں بے ضابطگیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے پانچ یا 10 سیٹیں ادھر ادھر ہوئی ہوں۔ پاکستان کے ہر الیکشن میں ایسا ہوتا رہتا ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات کی تاریخ کچھ زیادہ خوش گوار نہیں ہے۔ ملک میں جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں ان میں دھاندلی کے الزامات لگتے رہے ہیں یا انتخابات کے بعد بننے والی حکومتوں کو اپنی معیاد پوری کرنے نہیں دی گی۔
انہوں نے تحریکِ انصاف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن نشستوں پر آپ جیتے ہیں وہاں تو منصفانہ الیکشن ہوئے ہیں اور جہاں آپ کے مخالفین کو کامیابی ملی وہاں دھاندلی زدہ انتخابات ہوئے ہیں۔ تو ایسا نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جس الیکشن کمشنر نے پنجاب اور باقی پاکستان میں انتخابات کرائے ہیں کیا اسی نے خیبر پختونخوا میں الیکشن نہیں کرائے؟
ان کا کہنا تھا کہ اس نظام کو بچانے اور اس کے دفاع کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ پی ٹی آئی کو مشورہ ہے کہ وہ سیاسی حریف جے یو آئی (ف) سے ملاقات کر سکتی ہے تو اسے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے بھی بات کرنی چاہیے۔
عرفاق صدیقی نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ حکومت میں ہوتے ہیں تو کسی سے ہاتھ نہیں ملاتے اور اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو بھی یہی کرتے ہیں۔ کیا جمہوریت اس طرح چلتی ہے؟