اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ وہ مصر کی سرحد کے ساتھ واقع جنوبی غزہ کے علاقے رفح پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جہاں اس وقت بے گھر ہونے والے تقریباً 15 لاکھ فلسطینی شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ رفح میں چھپے ہوئے حماس کے ارکان کو ہدف بنانے کے لیے وہاں فوجی آپریشن کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے شہریوں کے انخلا کا بھی کہا ہے لیکن اس سلسلے میں اپنے منصوبے کی تفصیلات ظاہر نہیں کی ہیں۔
اسرائیل کی فوج نے منگل کے روز کہاکہ غزہ کی پٹی کے ایک بڑے قصبے خان یونس میں شدید لڑائی ہو رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے حکام متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ غزہ میں شہریوں کے لیے کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔
مصرمیں فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے امکانات؟
مصر نے فلسطینیوں کی اپنے علاقے میں منتقلی کے امکان پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ان کی جبری نقل مکانی کے مترادف ہو گا۔ تاہم اسرائیل اس سے انکار کرتا ہے۔
سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ مصر نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی صورت میں غزہ کی سرحد کے قریب ایک ہائی سیکیورٹی بفر زون کی تعمیر شروع کر دی ہے۔
سلامتی کونسل میں غزہ کا مسئلہ
منگل کے روز ہی امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں الجزائر کی جانب سے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کیے جانے والے قرارداد کے مسودے کو ویٹو کر دیا۔
15 رکنی کونسل میں اس قرارداد کے حق میں 13 ووٹ آئے جب کہ برطانیہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
جنگ بندی کی امریکی قرار داد میں کیا ہے؟
سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے پہلے، امریکہ نے ممبران کو اپنی قرارداد کا مسودہ بھیجا۔ جس کے متعلق وائس آف امریکہ کا کہنا ہے کہ اس مسودے میں حماس کی حراست میں موجود یرغمالوں کی رہائی پر زور دیا گیا ہے اور رفح میں شہریوں کو اسرائیلی حملے سے بچانے کے لیے ایک قابل عمل منصوبے کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
امریکی تجویز میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورت حال میں کوئی بڑی زمینی کارروائی نہیں کی جانی چاہیے اور اس تجویز میں غزہ کی شہری آبادی کی جبری بے گھری کی کسی بھی دوسری کوشش کو مسترد کیا گیا ہے۔
امریکہ نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اپنی قرار داد کا مسودہ کب سلامتی کونسل میں پیش کرے گا۔ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار نے کہا ہے کہ امریکہ سلامتی کونسل کو قرار داد کے مسودے پر بات چیت کے لیے وقت دے گا اور وہ جلد ووٹنگ کرانے کا مطالبہ نہیں کرے گا۔
غزہ میں لڑائی روکنے اور یرغمالوں کی محفوظ رہائی کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کے درمیان جاری مذاکرات ابھی تک ناکام رہے ہیں۔
النصرمیڈیکل کمپلکس غیر فعال ہو گیا
عالمی ادارہ صحت نے منگل کے روز بتایا کہ اس نے خان یونس کے النصر میڈیکل کمپلکس سے 32 شدید بیمار مریضوں کو علاج کے لیے ایک ایسی صورت حال میں وہاں سے نکالا ہے جب لڑائیاں جاری ہیں اور آمد و رفت پر پابندیاں عائد ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ اسپتال کے عملے نے شدید بیمار مریضوں کی منتقلی کی درخواست گزشتہ ہفتے یہ کہتے ہوئے کی تھی کہ اسرائیلی فوجی حملے کے بعد اسپتال میں کام بند ہو گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ناصر میڈیکل کمپلیکس کی تباہی غزہ کے صحت کے نظام کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ جنوب میں واقع یہ طبی مرکز پہلے ہی اپنی صلاحیت سے کہیں زیادہ بڑھ کر کام کر رہا ہے اور اب وہ مزید مریضوں کے علاج معالجے کے قابل نہیں رہا۔
ڈبلیو ایچ او کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم اپنی اس اپیل کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہیں کہ مریضوں، طبی عملے، صحت کے بنیادی ڈھانچوں اور شہریوں کے تحفظ کے پیش نظر اسپتالوں کا فوجی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور نہ ہی اس پر حملہ ہونا چاہیے۔
فلسطینی ہلاکتیں 29 ہزار سے بڑھ گئیں
اسرائیل نے حماس کے خلاف فوجی کارروائی 7 اکتوبر کو اس کے جنگجوؤں کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر ایک بڑے حملے کے بعد شروع کی تھی جس میں 1200 افراد ہلاک اور 250 یرغمال بنا لیے گئے تھے۔ حماس کو امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔
نومبر میں ہونے والی ایک ایک عارضی جنگ بندی میں حماس نے تقریباً ایک سو یرغمال رہا کر دیے تھے جب کہ ایک اندازے کے مطابق لگ بھگ 130 یرغمال اب بھی اس کی قید میں ہیں۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی میں، جو اب اپنے پانچویں مہینے میں ہے، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 29000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 70 فی صد سے زیادہ عورتیں اور بچے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 63000 سے زیادہ ہے۔ غزہ کا زیادہ تر حصہ منہدم ہو چکا ہے اور 80 فی صد فلسطینی بے گھر ہیں۔
اسرائیلی یرغمال کی ویڈیو فوٹیج
اسرائیل نے پیر کو ایک ویڈیو جاری کی جس کے بارے میں اس کا خیال ہے کہ یرغمال بنائی جانے والی اسرائیلی خاتون شیری بیباس اور اس کے دو بچوں کی ہے، جن کی عمریں یرغمال بنائے جانے کے وقت 4 سال اور 9 ماہ تھی۔
ویڈیو کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ 7 اکتوبر کا ہے جنہیں اغوا کے فوراً بعد خان یونس کی ایک کچی گلی میں لے جایا جا رہا ہے۔
فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے کہا ہے کہ فوج کو یہ ویڈیو فوٹیج خان یونس میں حملے کے دوران قبضے میں لیے گئے سیکیورٹی کیمروں میں ملی ہیں۔
(وی او اے نیوز)
فورم