|
غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ غزہ شہر میں انسانی امداد کی تقسیم کے ایک مرکز پر امداد کے منتظر فلسطینیوں کے ایک ہجوم پر فائرنگ اور دھکم پیل سے کم ازکم 104 لوگ ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔
یہ واقعہ شہر کے مغربی حصے میں النبوسی چوک میں پیش آیا۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے، شمالی غزہ میں ٹرکوں پر لدی امداد کی تقسیم کے دوران جب ایک ہجوم نے امداد کے لیے دھکم پیل کی تو درجنوں لوگ زخمی ہوئے ۔ فوج نے مزید کہا کہ واقعہ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس غزہ کے تنازع کے انسانی المیے میں ہلاکتوں کی کثیر تعداد پر رنجیدہ اور پریشان ہیں، جس میں اب تک مبینہ طور پر 30 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ اس المیے کا ایک افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ نامعلوم تعداد میں لوگ منہدم ہونے والی عمارتوں کے ملبوں میں دبے ہوئے ہیں۔
سیکرٹری جنرل کے ترجمان دو جارک نے کہا ہے کہ گوتریس نے آج شمالی غزہ میں ہونے والے اس واقعے کی مذمت کی ہے جس میں مبینہ طور پر ایک سو سے زیادہ افراد ہلاک یا زخمی ہو گئے جو جان بچانے والی امداد کی تلاش میں آئے تھے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے مایوس شہریوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔
محصور شہر کے دوسرے مقامات پر، اسرائیلی دفاعی فورسز نے شمالی غزہ میں زمینی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ علاقے کے جنوبی حصے میں خان یونس کے علاقے میں فضائی حملے کرنے کی رپورٹ دی۔
حماس کے زیرانتظام غزہ میں وزارت صحت نے جمعرات کی صبح کہا تھا کہ اسرائیل کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کم از کم 30,035 ہو گئی ہے جب کہ 70,457 زخمی ہوئے ہیں۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس جنگ کے تمام فریق جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔
ترک نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ یہ " امن، تحقیقات اور احتساب کا" کا وقت ہے۔
ترک نے جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیل کے ایک مجوزہ حملے کے بارے میں بھی خبردار کیا جہاں اس وقت ایک اندازے کے مطابق 1 لاکھ فلسطینی رہ رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ حفاظت کی تلاش میں دوسرے علاقوں سے بھاگ کر آئے ہیں۔
ترک نے کہا کہ رفح میں ایک جارحانہ کارروائی غزہ کے لوگوں کو اس وقت مسلط کیے گئے ایک ڈراؤنے خواب سے ایک نئے ڈراؤنے خواب میں دھکیل دے گی۔
اسرائیلی حکام نے رفح سے شہریوں کے انخلا کا ذکر کیا ہے تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی ہیں کہ فلسطینی کہاں جا سکیں گے۔ مصر نے ،جس کی سرحد رفح سے ملتی ہے، کہا ہے کہ وہ اپنی سرحدیں نہیں کھولے گا۔
7 اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملے میں اسرائیل میں 1,200 افراد کی ہلاکت کے بعد اسرائیل کی بڑے پیمانے پر جوابی کارروائی کے دوران غزہ کا بیشتر حصہ کھنڈر بن گیا ہے۔
اقوام متحدہ نے بدھ کو کہا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی تقسیم یا وصول کرنے کی کوشش کرنے والوں کو جان لیوا چیلنجز کا سامنا ہے۔
نیویارک میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ اس وقت جاری تنازعے سے درپیش خطرات کی وجہ سے اقوام متحدہ کو باربار انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبات کرنے پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا "ہاں، ایسے ٹرک ہیں جو اسرائیل سے غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔ غزہ کی صورت حال میں ، جیسا کہ ہم متعدد بار بیان کر چکے ہیں، انسانی ہمدردی کا کام کرنا ہمارے لیے تقریباً ناممکن ہے۔"
دوجارک نے مزید کہا۔ "ایک فعال تنازعہ جاری ہے ۔ امن و امان تباہ ہو چکا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ تنازعات کے حوالے سے، سیکورٹی کے حوالے سے کوآرڈینیشن ناکافی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے تمام چیلنجز کا مقابلہ کیا ہے۔ یہ ہمیں کام کرنے سے نہیں روکتا۔"
اس رپورٹ کا کچھ مواد اے پی، اے ایف پی اوررائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم