رسائی کے لنکس

 اسرائیلی فورسز نے مریضوں کو غزہ سے رفح منتقل کرنے والا قافلہ سات گھنٹے تک روکے رکھا: اقوام متحدہ


 فلسطینی ایمبولینسیں، فائل فوٹو
فلسطینی ایمبولینسیں، فائل فوٹو
  • اقوام متحدہ کے ادارے، OCHA نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے الامل اسپتال سے رفح منتقل کیےجانے والے مریضوں کےایک قافلے کو سات گھنٹے تک روکے رکھا۔
  • اسرائیلی پولیس نے یہ کہتے ہوئے کہ وہ OCHA کی بیان کردہ تفصیلات کو چیک کر رہی ہے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔
  • ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ 22 جنوری سے 22 فروری تک امل اسپتال پر 40 حملے ہو چکے ہیں جن سے کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے اور اسپتال کو شدید نقصان پہنچا ۔

انسانی ہمدردی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے، OCHA کے دفتر نے اسرائیلی فورسز پر غزہ میں اسپتال کے مریضوں کے ایک طبی انخلا کو روکنے اور انہیں اتوار کو مصر کے ساتھ سرحدی علاقے رفح کے ایک اور طبی مرکز تک پہنچنے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔

اوچھا (OCHA)کے ترجمان جینس لائیرکی نے منگل کو کہا کہ طبی قافلہ خان یونس میں الامل اسپتال سے 24 مریضوں کو لے جا رہا تھا جن میں ایک حاملہ خاتون، ایک ماں اور اس کا نوزائیدہ بچہ شامل تھے۔

لائیرکی نے کہا کہ، اسرائیلی جانب سے تمام اسٹاف ممبرز اور گاڑیوں کے لیے تمام سابقہ کو آرڈی نیشن کے باوجود، اسرائیلی فورسز نے عالمی ادارہ صحت کی زیر قیادت قافلے کو اسپتال سے نکلنے کے بعد کئی گھنٹے تک روکے رکھا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہمیں مجبور کیا گیا کہ ہم 31 ایسے مریضوں کو اسپتال میں چھوڑیں جن کی حالت زیادہ نازک نہیں تھی۔

فلسطینی ایمبولینسیں، فائل فوٹو
فلسطینی ایمبولینسیں، فائل فوٹو

لائیرکی نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے مریضوں اور اسٹاف کو ایمبولینسوں سے باہر نکلنے اور تمام پیرا میڈیکل اسٹاف کو تلاشی کے لیے اپنے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ انہوں نے فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے تین طبی معاونین کو حراست میں لے لیا جب کہ باقی قافلہ سات گھنٹے سے زیادہ دیر تک اپنی جگہ رکا رہا اور اب طبی عملے میں سے ایک کو رہا کر دیا گیا ہے۔

لائیرکی نے کہا کہ ہم دوسرے دو ارکان اور تمام زیر حراست کارکنوں کی فوری رہائی کی اپیل کرتے ہیں۔

لائیریکی نے کہا کہ ،ہمارے پاس اسرائیلی حکام کی طرف سے اس بارے میں کوئی اطلاع یا کمیونی کیشن نہیں تھی کہ ایسا کیوں ہوا کہ ایک واضح نوٹیفائیڈ قافلے کو اس کے باوجود سات گھنٹو ں تک روکا گیا جب کہ حکام نے اپنی جانب سے نوٹی فکیشن بھیجنے کو تسلیم کیا۔

لائریکی نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے یہ وضاحت نہیں کی ہے کہ ہیلتھ ورکرز کو کیوں ایمبولینسوں سے نکالاگیا اور انہیں بے لباس ہونے پر مجبور اور تین کو حراست میں کیوں لیا گیا جن میں سے دو کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیاہے۔

اسرائیلی پولیس نے یہ کہتے ہوئے کہ وہ اوچھا (OCHA) کی بیان کردہ تفصیلات کو چیک کر رہی ہے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

الامل اسپتال ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے خان یونس میں فوجی کارروائیوں کا مرکز رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے رپورٹ دی ہے کہ 22 جنوری سے 22 فروری تک اسپتال پر 40 حملے ہو چکے ہیں جن میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اسپتال کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اس وقت اسپتال میں 215 لوگ باقی ہیں جن میں 31 مریض، ہیلتھ ورکرز، پیرا میڈکس، ایمبولینس ڈرائیورز، آٹھ فزیشنز اور دس نرسیں شامل ہیں۔

لاریکی نے کہا کہ الامل اسپتال سے 24 مریضوں کو رفح میں ایک اسپتال میں متقل کیا گیا تاکہ ان کا علاج ہو سکے۔ اور اگر ان سب کو نہیں تو متعدد کو کسی قسم کی سرجری کی ضرورت ہے جو بلا شبہ الامل اسپتال میں ممکن نہیں تھی۔

لاریکی نے کہا کہ اتوار کا واقعہ کوئی ایک واقعہ نہیں تھا۔ آٹھ دوسرے قافلے فائرنگ کی زد میں آئے اور انہیں منظم طریقے سے ضرورت مندوں تک پہنچنے سے روکا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے انسانی ہمدردی سے متعلق کارکنوں کو ہراساں کیا ہے، دھمکایا یا حراست میں لیا ہے اور انسانی ہمدردی کے انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس کے موقع پر الگ سے پیر کو کہا کہ ہم انسانی ہمدردری کی بنیاد پر جنگ بندی کے حق میں ہیں اور ہم یرغمالوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کی حمایت اور اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ان کامزید کہنا تھا کہ ہم ایسی کسی بھی کوشش کی مکمل حمایت کرتے ہیں جس سے یرغمالوں کی رہائی ہو سکے اور فلسطینیوں کے مصائب میں کمی آ سکے۔

(لیزا شیلائن وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG