|
مالدیپ کےدفاعی عہدہ داروں نے منگل کو بتایا ہےکہ ان کےملک میں بھارت کے نگرانی کرنے والےطیاروں کو آپریٹ کرنے والے فوجی اہلکاروں کو، چین کے حامی صدر کے حکم کے بعد بھارت نے واپس بلانا شروع کر دیا ہے۔
مالدیپ کی نیشنل ڈیفنس فورس (ایم این ڈی ایف) کے ایک اہلکار نے بتایا کہ انتہائی جنوب میں ادو میں تعینات 25 بھارتی فوجی 10 مارچ سے پہلے جزیرہ نما سے واپس جا چکے ہیں، جو دونوں فریقوں کی طرف سے طے شدہ انخلاء کا باضابطہ آغاز ہے۔
مالدیپ کی نیشنل ڈیفنس فورس نے اے ایف پی کو ایک بیان میں بتایا، ’’ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ ہھارتی فوجیوں کا انخلا جاری ہے۔"
صدر محمد معیزو ستمبر میں اس عہد کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے کہ مالدیپ کی وسیع سمندری سرحد پر گشت کے لیے تعینات بھارتی سیکورٹی اہلکاروں کو ملک سے واپس بھیج دیا جائے گا۔
دونوں فریقوں نے 10 مئی تک مالدیپ میں تعینات 89 بھارتی فوجیوں اور ان کے معاون عملے کی واپسی مکمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
مقامی حکام نے بتایا کہ بھارت کےتین طیاروں کو ، جن میں دو ہیلی کاپٹر اور ایک فکسڈ ونگ طیارہ ہے، بھارتی سویلین عملہ چلائے گا، جو پہلے ہی مالدیپ پہنچ چکا ہے۔ یہ ٹیم ہوا بازی کے تین پلیٹ فارموں میں سے ایک کا چارج سنبھالے گی۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے 29 فروری کو اپنی پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹروں کو آپریٹ کرنے کے لیے بھارت کی ٹیکنیکل ٹیم مالدیپ پہنچ گئی ہے۔
پچھلے ہفتےجب بھارتی عملہ وہاں سے نکلنے کے لیے تیار تھا، مالدیپ نے چین کے ساتھ "فوجی معاونت" کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مالدیپ کی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ معاہدہ "مضبوط دوطرفہ مستحکم تعلقات" کے فروغ کے لیے ہے اور چین اس معاہدے کے تحت اپنے عملے کو تربیت دے گا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے منگل کو بیجنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ "ہم مالدیپ کی علاقائی خودمختاری کے تحفظ کی حمایت کرتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا"ہم مالدیپ کی آزادی اور خود مختاری کی بنیاد پر تمام فریقوں کے ساتھ دوستانہ تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے کی بھی حمایت کرتے ہیں۔"
بھارت بحر ہند میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی اور مالدیپ اور اس کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک سری لنکا میں بھی اس کے اثر و رسوخ پر شک و شبہات کا شکار ہے۔
جزیرہ نما، جو اپنے سفید ریت کے ساحلوں کے لیے مشہور ہے وہاں سیاحت اس کی معیشت کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہے، اور اسٹریٹجک طور پر مشرق-مغرب بین الاقوامی جہاز رانی کے اہم راستوں کےدرمیان ہے۔
معیزو کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مالدیپ اور بھارت کے درمیان تعلقات میں سرد مہری آگئی ہے۔
بھارت بحر ہند کے جزیرہ نما کو اپنے اثر و رسوخ کے دائرے میں رکھنا چاہتا ہے، لیکن مالدیپ کا جھکاؤ چین کی طرف ہو گیا ہے۔ جو اسے سب سے زیادہ قرضے دینے والا ملک ہے۔
معیزو نے جنوری میں بیجنگ کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے بنیادی ڈھانچے، توانائی، سمندری اور زرعی معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔
مالدیپ میں 21 اپریل کو پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں،جو معیزو کے ستمبر کے صدارتی انتخابات میں بھارت کو ملک سےنکال دینے کے وعدے پرکامیابی کے بعد پہلا قومی انتخاب ہوگا۔
'پیش رفت کا انڈوپیسفک خطے پر اثر پڑے گا'
نئی دہلی کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مالدیپ میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ سے بھارت میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ تاہم بعض تجزیہ کار یہ بھی کہتے ہیں کہ بھارت اور مالدیپ کے درمیان بڑھتی کشیدگی کی کسی حد تک ذمہ دار بھارت کی وزارتِ خارجہ بھی ہے۔
بین الاقوامی امور کے سینئر تجزیہ کار اسد مرزا کے مطابق مالدیپ اور چین کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد چین مالدیپ میں اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھائے گا جس کا انڈوپیسفک خطے پر بھی اثر پڑے گا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ مالدیپ میں چین کی موجودگی صرف بھارت کے لیے باعثِ تشویش نہیں ہو گی بلکہ امریکہ کے لیے بھی ہو گی۔ کیوں کہ آگے چل کر مالدیپ میں چین کی مداخلت اتنی زیادہ بڑھ جائے گی کہ اس سے نمٹنا بھارت اور امریکہ دونوں کے لیے چیلنج بن جائے گا۔
'امریکہ چاہتا ہے کہ انڈو پیسفک میں بھارت مضبوط رہے'
اسد مرزا کے مطابق مالدیپ میں چین کی سرگرمیاں بھارت کے لیے خطرہ ہیں۔ بھارت کواڈ میں شامل ہونے کے بعد آئی او آر میں بہت زیادہ سرگرم ہو گیا ہے۔
پشپ رنجن کے مطابق مالدیپ کے چھوٹے چھوٹے جزیروں میں چینی منصوبے شروع ہو رہے ہیں جس سے وہاں چین کی سرگرمی بڑھے گی۔
اُن کے بقول امریکہ چاہتا ہے کہ انڈوپیسفک میں بھارت مضبوط رہے۔ کیوں کہ اس کی مضبوطی ہی میں امریکہ کی بھی مضبوطی ہے۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔
فورم