رسائی کے لنکس

سات مراحل اور 44 دن؛ بھارت میں الیکشن اتنے طویل کیوں ہوتے ہیں؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • رواں برس لوک سبھا کے الیکشن کے سات مراحل 44 روز تک جاری رہیں گے۔
  • انتخابات کے نتائج کا اعلان چار جون کو ہوگا۔
  • بھارت میں رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد 97 کروڑ ہے جو کہ دنیا کی کل آبادی کے 10 فی صد کے برابر ہے۔

بھارت کے الیکشن کمیشن نے لوک سبھا کے انتخابات کا شیڈیول جاری کردیا ہے۔ لیکن دنیا کے کئی ملکوں کی طرح اس الیکشن میں صرف ایک دن میں ووٹنگ مکمل نہیں ہوجائے گی بلکہ یہ مختلف مراحل میں 19 اپریل سے یکم جون تک جاری رہے گی۔

بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوے دار ہے اور یہاں ہونے والے انتخابات کو دنیا کی سب سے بڑی انتخابی سرگرمی قرار دیا جاتا ہے۔

اس برس لوک سبھا کے لیے ہونے والے الیکشن کے سات مراحل 44 روز تک جاری رہیں گے جس کے بعد چار جون کو نتائج کا اعلان ہوگا۔

اپریل میں شروع ہونے والے الیکشن میں اس برس بھی اپنے سیاسی حریفوں کے مقابلے میں دائیں بازوں کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) مضبوط پوزیشن میں ہے۔ اسی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیرِ اعظم مودی تیسری بار اس منصب کے لیے میدان میں اتر رہے ہیں۔

بی جے پی کے مقابلے میں انڈین نیشنل کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں نے گزشتہ برس ایک سیاسی اتحاد ’انڈیا‘ تشکیل دیا تھا۔ تاہم اب تک بھارت میں سامنے آنے والے رائے عامہ کے جائزوں میں مودی اور ان کی جماعت کو اپنے سایسی حریفوں پر واضح برتری حاصل ہے۔

بھارت میں الیکشن اتنے طویل کیوں ہوتے ہیں؟

بھارت میں انتخابات کئی مراحل پر محیط ہونے کے دو بنیادی اسباب ہیں۔ سب سے پہلے تو ظاہر ہے کہ بھارت کی آبادی ہے جو اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

بھارت میں رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد تقریباً 97 کروڑ ہے جو کہ دنیا کی کل آبادی کا 10 فی صد بنتا ہے اور یہ تعداد یورپی یونین کی مجموعی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔

دوسرا بنیادی سبب یہ ہے کہ وسیع رقبے والے اس ملک کے طول و عرض میں الیکشن کا سازو سامان، سیکیورٹی عملے کی نقل و حمل اور دور دراز علاقوں میں ہر رجسٹرد ووٹر تک انتخابی عملے کو پہنچانے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ بھارت میں عام انتخابات کے لیے وقت کا دورانیہ تبدیل ہوتا رہا ہے۔ برطانیہ سے آزادی کے بعد 52-1951 میں ہونے والے بھارت کے پہلے الیکشن مکمل ہونے میں کم و بیش چار ماہ لگے تھے لیکن 1980 میں انتخابات چار دن میں ہو گئے تھے۔

سال 2019 کے الیکشن 39 روز میں مکمل ہوئے تھے جو بھارت میں اب تک انتخابات کا دوسرا طویل ترین دورانیہ تھا۔

سات مراحل میں ہونے والے الیکشن میں رائے دہندگان بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں یا لوک سبھا کے 543 ارکان کا انتخاب کریں گے۔

بھارت میں 28 ریاستویں اور وفاق کے زیرِ انتظام آٹھ علاقے ہیں جہاں مختلف مراحل میں ووٹ ڈالیں جائیں گے۔

مرحلے سے مراد ایک دن ہے یعنی الیکشن کے لیے پہلے مرحلے کی ووٹنگ 19 اپریل کو ہوگی اور اس کے بعد یکم جون کو ہونے والی ووٹنگ کے ساتھ سات مراحل مکمل ہوجائیں گے۔

بعض ریاستوں میں ایک ہی دن میں تمام جگہ ووٹنگ مکمل ہوجائے گی لیکن بعض ریاستوں میں آبادی اور رقبے کے اعتبار سے ایک سے زائد مراحل میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔

مثال کے طور پر بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں ساتوں دن ووٹنگ ہوگی۔ یہ بھارت کی سب سے بڑی ریاست ہے جس کی آبادی 20 کروڑ سے زائد ہے۔

ہر ووٹ اہم ہے

انتخابات کا انتظام و انصرام اور نگرانی الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ذمے داری ہے۔ یہ ادارہ ہر ووٹر کے لیے دو کلو میٹر کے فاصلے کے اندر ووٹنگ بوتھ یقینی بناتا ہے۔

بھارت کے غیر سرکاری تھنک ٹینک پی آر ایس لیجسلیٹیو ریسرچ سے تعلق رکھنے والے چاکشو رائے کا کہنا ہے کہ انتخابی عملہ ایسے علاقے تک پہنچنے کے لیے بھی طویل سفر کرتا ہے جہاں صرف ایک رجسٹرڈ ووٹر ہو۔

الیکشن کرانے کے لیے تقریباً ڈیڑھ کروڑ افراد پر مشتمل انتخابی عملہ اور سیکیورٹی اہل کار صحراؤں سے لے کر پہاڑوں تک کا سفر کرتے ہیں۔ ہر ووٹر تک پہنچنے کے لیے انہیں کشتیوں، گھوڑوں، خچروں، اونٹ یا ہاتھی پر سواری کرنا پڑتی ہے تو کہیں پیدل چل کر بھی جانا پڑتا ہے۔

سال 2019 میں ہونے والے الیکشن میں انتخابی عملے کے اہل کاروں نے چین کی سرحد سے ملحقہ ریاست اروناچل پردیش کے ایسے علاقے تک پہنچنے کے لیے 400 کلو میٹر کا سفر طے کیا تھا جہاں صرف ایک رجسٹرڈ ووٹر تھا۔

اسی طرح انتخابی عملے نے 2019 میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں 15 ہزار فٹ بلندی پر واقع ایک گاؤں میں پولنگ کرائی تھی جو دنیا کا سب سے بلند پولنگ اسٹیشن تھا۔

اس بار ہونے والے انتخابات میں بھی دشوار گزار علاقوں میں پولنگ ہوگی جن میں ریاست کیرالا میں جنگلی حیات کی ایک پناہ گاہ اور ریاست گجرات میں ایک کشتی میں پولنگ اسٹیشن بنایا جائے گا۔

سیکیورٹی انتظامات

ماہرین کا کہنا ہےکہ بھارت میں سیکیورٹی کئی مراحل میں انتخابات ہونے کی کلیدی وجہ ہے۔

مثلاً انتخابی عملے اور ساز و سامان کو سیکیورٹی فراہم کرنے اور انتخابات کے دوران حالات قابو میں رکھنے کے لیے فیڈرل سیکیورٹی فورس کے ہزاروں اہلکار طلب کیے جاتے ہیں جو عام طور پر سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں۔

بھارت میں انتخابات کے دوران مدِ مقابل گروپس کے درمیان تصادم کے واقعات ہوتے آئے ہیں۔ خاص طور پر گزشتہ انتخابات میں ریاست مغربی بنگال میں الیکشن کے دوران حالات کشیدہ رہے۔

تاہم سیکیورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے گزشتہ برسوں کے دوران انتخابات میں پر تشدد اور بد امنی کے واقعات میں بتدریج کمی آئی ہے اور ووٹنگ قدرے پر امن ماحول میں ہوتی ہے۔

ہفتے کو انتخابی شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کا کہنا تھا کہ ’’آپ ملک کا جغرافیہ دیکھیے۔ یہاں دریا ہیں، پہاڑ، جنگل اور برف باری ہے۔ اب سیکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت کا تصور کیجیے۔ انہیں ملک کے طول و عرض میں سفر کرنا پڑتا ہے۔ ہم ملک کے آخری کنارے تک جائیں گے تاکہ ووٹر کو طویل سفر طے نہ کرنے پڑے۔‘‘

اس تحریر کے لیے مواد ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG