رسائی کے لنکس

بحرین کے شاہ نے 1500 سے زیادہ قیدیوں کی سزائیں معاف کر دیں


بحرین کی حکومت کےمخالف مظاہرین 12 جنوری 2015 کو ایک احتجاج کے دوران قومی پرچم اور جیل میں قید شیعہ حزب اختلاف کے رہنما شیخ علی سلمان کی تصاویر اٹھائے ہوئے ہیں جنہیں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ تصویر اے پی
بحرین کی حکومت کےمخالف مظاہرین 12 جنوری 2015 کو ایک احتجاج کے دوران قومی پرچم اور جیل میں قید شیعہ حزب اختلاف کے رہنما شیخ علی سلمان کی تصاویر اٹھائے ہوئے ہیں جنہیں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ تصویر اے پی
  • شاہ بحرین نے اپنی تخت نشینی کی 25 ویں سالگرہ پر 1584 قیدیوں کو عام معافی دے دی۔
  • سرکاری خبررساں ایجنسی بی این اے کے مطابق معافی میں مجرمانہ اور ہنگاموں کے الزامات میں سزا پانے والے شامل ہیں۔
  • اس معافی کو کئی برسوں کی سب سے بڑی معافی قرار دیا گیا ہے۔
  • بحرین میں 450 کے لگ بھگ پاکستانی بھی قید ہیں۔
  • بحرین میں 2015 میں جمہوریت کے حمایت میں ہونے والے ایک مظاہرے کا منظر۔ ہنگامہ آرائیوں میں حکام نے بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔

بحرین کے بادشاہ نے مجرمانہ اور ہنگاموں میں ملوث ہونے کے الزامات میں سزا کاٹنے والے 1584 افراد کو معافی دے دی ہے۔ سرکاری میڈیا نے پیر کے روز بتایا کہ اس خلیجی ملک میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران دی جانے والی یہ سب سے بڑی عام معافی ہے۔

بحرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (بی این اے) کے شاہی فرمان کے اعلان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا رہا کیے جانے والوں میں سیاسی قیدی بھی شامل ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی امکان ظاہر کیا ہے۔

بحرین کی حکومت کےمخالف مظاہرین 2015. مارچ میں جیل میں قید شیعہ حزب اختلاف کے رہنما شیخ علی سلمان اور دیگررہنماؤں کی تصاویر اٹھائے ہوئے۔ تصویر اے پی
بحرین کی حکومت کےمخالف مظاہرین 2015. مارچ میں جیل میں قید شیعہ حزب اختلاف کے رہنما شیخ علی سلمان اور دیگررہنماؤں کی تصاویر اٹھائے ہوئے۔ تصویر اے پی

بی این اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ شاہی فرمان بحرین کی معاشرتی تانے بانے کے تحفظ اور اس کی ہم آہنگی اور استحکام برقرار رکھنے کے لیے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ کی گہری وابستگی کو ظاہرکرتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ معافی میں مجرمانہ مقدمات اور ہنگاموں میں ملوث ہونے پر سزا پانے والے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ معافی بحرین کے بادشاہ کی تحت نشینی کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر دی گئی ہے۔

برطانیہ میں قائم بحرین انسٹی ٹیوٹ فار رائٹس اینڈ ڈیموکریسی (BIRD) کے ایڈوکیسی ڈائریکٹر سید الوادعی نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر اس معافی میں سیاسی قیدیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے کیونکہ ہنگاموں اور فسادات میں ملوث ہونے کی اصطلاح سے مراد وہ افراد ہیں جنہوں نے ریاست میں سیاسی تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔

رائٹس اینڈ ڈیموکریسی گروپ کا کہنا ہے کہ تازہ ترین شاہی فرمان میں، سن 2011 میں جمہوریت لانے کے لیے ابھرنے والی شورش کے بعد سے، سب سے زیادہ قیدیوں کو معافی دی گئی ہے۔ اس حکومت مخالف شورش کے نتیجے میں حکام نے بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کی تھی۔

بحرین میں 2011 کے جمہوریت کی حمایت میں ہونے والے ہنگاہوں سے منسلک متعدد حکومت مخالف افراد ابھی تک قید میں ہیں۔ ریاست کی شعیہ قیادت کے تحت ہونے والے ان ہنگاموں کو کچلنے کے لیے سعودی فورسز کے دستوں نے مدد کی تھی۔

تاہم ایک حکومتی ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ بحرین میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے اور کسی بھی شخص کو اپنے سیاسی خیالات کے پر امن اظہار پر گرفتار نہیں کیا جاتا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ حکام کا فرض ہے کہ تفتیش کریں اور اگر مناسب ہو تو افراد کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔ جیسا کہ تشدد کرنے، یا تشدد یا نفرت بھڑکانے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف تمام ملکوں میں کیا جاتا ہے۔

معافی دینے کا شاہی فرمان عیدالفطر کی چھٹیوں سے پہلے سامنے آیا ہے۔ یہ ایک ایسا موقع ہے جب اکثر خلیجی ریاستوں کے حکمران قیدیوں کے لیے معافی کا اعلان کرتے ہیں۔

کیا اس عام معافی میں پاکستانیوں سمیت غیر ملکی شامل ہیں؟

بحرین میں پاکستانی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 2022 میں ان کی تعداد کا تخمینہ ایک لاکھ 17 ہزار تھا۔

اس سال کے شروع میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں وزارت خارجہ نے بتایا تھا کہ 450 پاکستانی بحرین میں سزا کاٹ رہے ہیں، جب کہ دنیا کے 72 ملکوں میں جیل میں بند پاکستانیوں کی تعداد ساڑھے 23 ہزار کے قریب ہے۔

قیدیوں کی معافی سے متعلق بحرین کی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا رہائی پانے والوں میں غیرملکی بھی شامل ہیں۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG