رسائی کے لنکس

کینیڈا کے راستے بغیر دستاویزات امریکہ داخل ہونے والے بھارتی تارکینِ وطن کی تعداد میں اضافہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • بغیر دستاویزات کے بھارتی شہری کینیڈا کے ذریعے امریکہ میں داخل ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
  • امریکہ میں داخلے کی کوشش کرنے والے زیادہ تر بھارتی شہریوں کا تعلق ریاست گجرات اور پنجاب سے ہے۔
  • ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی تارکینِ وطن کینیڈا کے بجائے امریکہ میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

حالیہ برسوں کے دوران امریکہ میں داخل ہونے والے بھارتی تارکینِ وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ تارکینِ وطن میکسیکو بارڈر پر سخت کنٹرول کے باعث اب کینیڈا کے راستے امریکہ داخل ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن (سی بی پی) کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں لگ بھگ 97 ہزار بھارتی شہری بغیر دستاویزات امریکہ میں داخل ہوئے۔ ان میں سے 30 ہزار شمالی سرحد یعنی کینیڈا کے راستے امریکہ آئے۔

سی بی پی کے مطابق 2019 میں 16 ہزار بھارتی تارکینِ وطن کینیڈا کے راستے امریکہ آئے تھے جب کہ اکتوبر 2023 سے فروری 2024 کے دوران 14 ہزار بھارتی کینیڈا سے امریکہ میں داخل ہوئے۔

حکام کے مطابق کینیڈا کے راستے امریکہ داخل ہونے والوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافے نے شمالی سرحد پر بارڈر فورس کے کام کو بھی بڑھا دیا ہے۔

سی بی پی کے مطابق 2023 میں کینیڈا کی سرحد سے مجموعی طور پر ایک لاکھ 90 ہزار افراد امریکہ میں داخل ہوئے جو 2021 کے مقابلے میں چھ گنا زیادہ تھے۔

واشنگٹن ڈی سی میں بھارتی سفارت خانے کے مطابق بھارت سے امریکہ آنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد کے بارے میں کچھ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا۔

سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اس حوالے سے مستقل رابطے میں ہیں جس میں یو ایس کونسلر اور ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈائیلاگ جیسے پلیٹ فارمز شامل ہیں۔ سفارت خانے کے مطابق ان رابطوں کا مقصد قانونی ذرائع سے نقل و حرکت کو آسان بنانا اور غیر قانونی امیگریشن روکنا ہے۔

بھارتی شہری امریکہ کی جانب راغب کیوں ہو رہے ہیں؟

ماہرین کے مطابق کووڈ-19 کے بعد عالمی سطح پر نقل مکانی میں اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ اس کے علاوہ بھی لوگ مختلف وجوہات کی بنا پر ہجرت کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے بھارتی تارکینِ وطن جو بائیڈن حکومت کی جانب سے پناہ کے متلاشیوں کے لیے کھلے پن کی وجہ سے امریکہ کی طرف راغب ہوئے ہیں۔

میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے امیگریشن وکیل چراغ پٹیل کہتے ہیں کہ "لوگ امریکہ آنے کے خواہاں ہیں کیوں کہ انہوں نے یہاں پناہ کے عمل کے بارے میں سنا ہے۔"

پٹیل اور دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ سرحد پر سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہے گا کیوں کہ وہ نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے ساتھ پالیسی میں ممکنہ تبدیلیوں کی توقع رکھتے ہیں۔

پٹیل کے بقول تارکینِ وطن جنوری سے پہلے بہت کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں، کیوں کہ اگر نومبر کے صدارتی الیکشن کا نتیجہ ٹرمپ کے حق میں جاتا ہے تو پھر ان کے لیے بہت کچھ بدل سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر قانونی تارکینِِ وطن کے بارے میں سخت مؤقف رکھتے ہیں۔

دنیا بھر سے آنے والے تارکینِ وطن کی تعداد میں اضافہ

امریکی تحقیقی ادارے 'پیو ریسرچ' کے مطابق بغیر دستاویزات کے امریکہ داخل ہونے والوں میں بھارتی شہری تیسرے نمبر پر ہیں۔ سن 2021 میں سات لاکھ 25 ہزار بھارتی شہری بغیر دستاویزات کے امریکہ میں مقیم تھے۔

ماہرین کے مطابق زیادہ تر بھارتی شہری بہتر معیار زندگی کے لیے امریکہ آئے۔

امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی میں پروفیسر دویش کپور کہتے ہیں کہ امریکہ پہنچنے والے اکثر بھارتی پروفیشنلز نہیں ہیں۔ بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو زیادہ تعلیم یافتہ نہیں اور اُن کے لیے بھارت میں مواقع کم ہیں۔

دویش کپور کے بقول ان میں سے زیادہ تر کا تعلق گجرات اور پنجاب سے ہے جن کا شمار بھارتی کی خوش حال ریاستوں میں ہوتا ہے۔ اور یہ کہنا درست نہیں کہ یہ لوگ غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کیوں کی کم آمدنی والے طبقات اتنی مہنگی ٹکٹ کے اخراجات نہیں اُٹھا سکتے۔

اُن کے بقول وہ لوگ جو قانونی طریقے یا اسٹوڈنٹ ویزے پر امریکہ آنا چاہتے ہیں تو ان کے لیے یہ عمل بہت طویل ہو سکتا ہے۔ کیوں کہ امیگریشن کے خواہش مندوں افراد کی ایک لمبی فہرست ہے اور امیگریشن حاصل کرنے میں 20 برس بھی لگ سکتے ہیں۔

دویش کپور کہتے ہیں کہ یہی وجہ ہے کہ یہ افراد 'ڈنکی' یعنی غیر قانونی راستہ اختیار کرتے ہیں۔ اس کے لیے وہ مختلف برِاعظموں کا مشکل سفر کرتے ہیں اور انسانی اسمگلرز کو بھاری معاوضہ دیتے ہیں۔

اُن کے بقول امریکہ پہنچنے کے لیے 50 ہزار ڈالرز تک لاگت آ سکتی ہے جو پنجاب کے زمیندار گھرانے ایک ایکڑ زمین فروخت کر کے حاصل کر سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق بہت سے بھارتی شہری امریکہ داخل ہونے کے لیے کینیڈا کو ایک محفوظ اور آسان راستہ سمجھتے ہیں۔ کیوں کہ کینیڈا کی طلبہ کے لیے آسان ویزا پالیسی یہ ممکن بناتی ہے کہ وہ آسانی سے کینیڈا پہنچ جائیں۔ لیکن کینیڈا کے بجائے وہ امریکہ کو بہتر سمجھتے ہیں جہاں اُنہیں روزگار کے زیادہ مواقع میسر آنے کی اُمید ہوتی ہے۔

کینیڈا کے ذریعے امریکہ داخل ہونے کی کوشش بعض بھارتی شہریوں کو مہنگی بھی پڑی ہے۔

جنوری 2022 میں کینیڈا میں امریکی سرحد کے قریب چار افراد پر مشتمل بھارتی خاندان سردی سے ٹھٹھر کر جان کی بازی ہار گیا تھا۔

مارچ 2023 میں بھی دریائے سینٹ لارنس سے چار ہندوستانیوں سمیت آٹھ تارکینِ وطن کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG