ایران کسی معمولی کارروائی کا بھی سخت اور دردناک جواب دے گا: صدر رئیسی
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف کسی معمولی کارروائی کا بھی جامع ، سخت اور دردناک جواب دیا جائے گا۔
ایران کی نیوز ایجنسی 'اسنا' کے مطابق ان خیالات کا اظہار ایرانی صدر نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد التھانی سے پیر کی شب ٹیلی فونک رابطے کے دوران کیا۔
ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایران اپنے مفادات کے خلاف کسی بھی اقدام کا جواب دے گا۔
ایرانی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اتوار کو ایران کے اسرائیل پر ڈرونز اور میزائل حملوں کے بعد اسرائیل نے بھی جوابی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
صدر جو بائیڈن کی وائٹ ہاؤس میں عراقی وزیرِ اعظم سے ملاقات
عراق کے وزیرِ اعظم محمد شیاع السودان نے وائٹ ہاؤس میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایران کے اسرائیل پر حملے کے باعث مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے عراق اور امریکہ کی شراکت داری کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔
اس موقع پر صدر بائیڈن نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے عراق کا اہم کردار ہے۔
ایران کو روکا جائے، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے: اسرائیلی وزیرِ خارجہ
اسرائیل کے وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ وہ ایران کے میزائل پروگرام پر پابندیاں لگانے اور ایران کی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دلوانے کے لیے دنیا کے دیگر ممالک پر زور دے رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ وہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز حملوں کے جواب میں ایران کے خلاف سفارتی حملے کی قیادت کر رہے ہیں۔
کاٹز کے بقول انہوں نے 32 ممالک کو خطوط بھیجے ہیں جب کہ کئی ملکوں کے ہم منصبوں سے بات کر کے اپنے مطالبے کو دہرایا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ہمیں ایران کو روکنا چاہیے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے اتحادیوں نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لینے کے مطالبات کیے ہیں۔
اسرائیل کی جوابی دھمکیوں سے ایرانی پریشان
اسرائیل کی جوابی حملے کی دھمکیوں کے بعد ایرانیوں کی ایک بڑی تعداد پریشان ہے جو پہلے ہی حکومت کی سخت پالیسیوں اور معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔
دریائے ہزار کے کنارے واقع ایران کے شمال میں واقع شہر امل کے 45 سالہ استاد ہیسم کے لیے ایک اور بری خبر ہے۔
ہیسم نے ’رائٹرز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملے کی صورت میں معاشی مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا اور شہریوں کی حفاظت خطرے میں پڑ جائے گی۔
ان کے بقول تہران کو تنازع سے ہر صورت بچنا چاہیے۔ جنگ کی صورت میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہو گی۔
ہیسم جنگ نہیں چاہتے اور وہ فکر مند ہیں کہ اگر جنگ ہوئی تو وہ اپنے دو بچوں کی حفاظت کس طرح کریں گے۔
گھریلو خاتون پروانہ کو اندیشہ ہے کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ اس کی معیشت پر آخری وار ہوگا جو کئی برس سے عائد بین الاقوامی پابندیوں، بد انتظامی اور بد عنوانی کے سبب پہلے ہی تباہ حال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں نے کئی برس تک مشکلات برداشت کی ہیں اور جنگ ان کے لیے مزید تباہی لے کر آئے گی۔
پروانہ کی عمر 37 برس ہے۔ ان کے دو بچے ہیں اور وہ ایران کے وسطی شہر یزد کی رہائشی ہیں۔
پروانہ نے مزید بتایا کہ ان کے شوہر ایک کارخانے میں مزدوری کرتے ہیں۔ ان کے پاس اتنی رقم نہیں کہ وہ اضافی اناج خرید کر ذخیرہ کر سکیں۔
ایران میں معاشی مشکلات کا زیادہ تر بوجھ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑ رہا ہے۔ ملک میں اس وقت افراطِ زر 50 فی صد سے تجاوز کر چکی ہے جس کی وجہ سے بنیادی ضروریات کی اشیا، خوراک اور رہائش کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران کی کرنسی کی قدر انتہائی کم ہو چکی ہے۔
دوسری جانب ایران میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو ایران کے اسرائیل پر حملے سے بہت زیادہ خوش ہے۔