|
امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کی چین آمد پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے کہ ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار کے استقبال کے دوران سرخ قالین نہ ہونا بیجنگ کی جانب سے ایک واضح پیغام ہے۔
بلنکن نے اپنے تین روزہ دورۂ چین کا آغاز شنگھائی سے کیا جہاں بعض آن لائن تبصرہ نگاروں اور تجزیہ کاروں نے نوٹ کیا چین نے ایک معزز مہمان کے لیے سرخ قالین بچھانے کے معمول کو نظر انداز کیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر ایک پوسٹ میں چین کے سرکاری میڈیا گلوبل ٹائمز کے سابق ایڈیٹر ان چیف نے کہا کہ بلنکن چین کے شہر شنگھائی پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ بہت سے لوگوں نے نوٹس کیا کہ جب بلنکن طیارے سے اترے تو ایسا لگتا ہے کہ وہاں کوئی ریڈ کارپٹ نہیں ہے۔ ان کے چین کے دورے کو ایک 'درخواست' کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ حالانکہ امریکہ کی رائے عامہ کی سخت تیاری پہلے سے کی تھی۔
امریکہ اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح رابطے بحال ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کچھ نرمی آئی ہے لیکن بہت سے اختلافات ابھی برقرار ہیں۔
اینٹنی بلنکن کے دورے سے قبل امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکہ نے روس کے لیے حمایت کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ چینی بینکوں پر پابندیاں لگانے کے معاملے پر غور کیا ہے۔
اپنے دورے سے قبل بلنکن نے محکمۂ خارجہ کہ 2023 کی انسانی حقوق کی رپورٹ واشنگٹن میں جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین کے علاقے سنکیانگ میں ایغور لوگ نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا شکار ہیں۔
بلنکن جس روز چین پہنچے اسی روز امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ایسے قانون کی منظوری دی جس میں تائیوان کی فوجی امداد اور ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کو اس کے امریکی آپریشنز منقطع کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا شامل ہے۔
کینیڈا سے تعلق رکھنے والے جیو پولیٹکس ماہر ابیشور پرکاش کہتے ہیں کہ بلنکن جب چین میں اترے ان کے لیے کتنا عجیب لمحہ تھا۔ امریکہ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور اس نے ٹک ٹاک، تائیوان اور بیجنگ کے خلاف ہند بحر الکاہل میں ممالک کی حمایت سے متلعق بل منظور کیے ہیں۔
'رو برو سفارت کاری کے معاملات'
بلنکن نے اپنی آمد کے دن ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں شنگھائی کی مشہور عمارتوں جیسے نیون لائٹ اورینٹل پرل ٹاور اور شنگھائی ورلڈ فنانشل سینٹر پس منظر میں دکھائی دیں۔
بلنکن نے ویڈیو میں کہا کہ "ہم ابھی یہاں عوامی جمہوریہ چین کے شہر شنگھائی میں ایسے امور پر کام کرنے کے لیے پہنچے ہیں جو امریکی عوام کے لیے اہم ہیں۔"
"ان میں سے ایک فینٹینائل، سنتھیٹک اوپئیڈز (سکون آور اجزا سے تیارہ کردہ دوا) ہے جو 18 سے 49 سال کی عمر کے امریکیوں کا سب سے بڑا قاتل ہے۔"
وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ "صدر (جو) بائیڈن، صدر شی (جن پنگ) نے گزشتہ سال کے آخر میں سان فرانسسکو میں ملاقات کی تو انہوں نے فینٹینائل اور اس کے اجزا کو امریکہ پہنچنے سے روکنے میں تعاون کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ ہم اس پر کام کریں گے۔"
بلنکن کے بقول وہ نہ صرف چینی حکومت میں اپنے ہم منصبوں سے بات کریں گے بلکہ طلبہ، ماہرینِ تعلیم، کاروباری رہنماؤں اور ان لوگوں سے بھی بات کریں گے جو ہمارے ممالک کے درمیان پل اور تعلقات استوار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یقیناً ان معاملات سے بھی نمٹیں گے جہاں ہمارے چین کے ساتھ حقیقی اختلافات ہیں۔ اس سے ہم براہِ راست نمٹیں گے۔ واضح طور پر بات چیت کریں گے۔ ان کے بقول آمنے سامنے سفارت کاری کے معاملات ہیں۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ "غلط باتوں، غلط فہمیوں سے بچنا اور امریکی عوام کے مفادات کو آگے بڑھانا ضروری ہے۔"
امریکہ مخالف ردِعمل
چینی سوشل میڈیا پر بلنکن کے بیانات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
چین کے سب سے بڑے سماجی پلیٹ فارم ویبو پر بلنکن کے چین کے دوسرے دورے کی محدود کوریج تھی اور اس بحث میں امریکہ مخالف لہجہ نمایاں تھا۔
شیاؤ فین ہاؤ کے نام سے ایک ویبو صارف نے استدلال کیا کہ امریکہ نے سرکاری طور پر تمام فینٹینائل جیسے مادوں کو کنٹرول لسٹ میں درج نہیں کیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ "ہم پوچھتے ہیں کہ کیا امریکہ کو یقین ہے کہ وہ بیرونی طور پر الزام تراشی، ذمہ داری سے گریز اور چین کے تشخص کو داغدار کر کے امریکہ میں اندرونی مسائل کو حل کر سکتا ہے۔"
اس رپورٹ میں ایڈریانا ژانگ نے تعاون کیا ہے۔
فورم