|
عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کے بعد بھی اسرائیل کی غزہ میں کارروائیاں جاری ہیں اور تازہ حملوں میں مزید 30 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جبالیہ میں جنگجوؤں سے لڑائی اور فضائی حملوں کے دوران درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے جمعے کو رفح کے مخصوص علاقوں میں کارروائیاں کی ہیں جس کے دوران دہشت گروں کی ہلاکت اور حماس کے زیرِ استعمال سرنگوں کے خاتمے کے ساتھ ہتھیاروں کا ذخیرہ برآمد کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کارروائیاں ایسے موقع پر کی ہیں جب گزشتہ روز ہی عالمی عدالتِ انصاف نے اسے رفح میں فوری طور پر کارروائیاں روکنے اور امداد کے لیے سرحد کھولنے کا حکم دیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ رفح میں حماس کے ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ بعض یرغمالی رفح میں ہی موجود ہیں۔
فسلطینی میڈیکل ورکرز کے مطابق رفح میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 17 افراد مارے گئے ہیں جب کہ مقامی میڈیکل حکام نے بتایا ہے کہ غزہ میں ایک روز کے دوران اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ان ہلاکتوں میں سویلین اور عسکریت پسندوں کی تعداد کے درمیان فرق کرنا مشکل ہے۔ فسلطینی میڈیکل ٹیمیں لڑائی کے مقام پر جا نہیں سکتیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔
مقامی افراد اور سول ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینک جبالیہ کے اندر داخل ہو گئے ہیں جہاں انہوں نے درجنوں گھروں، دکانوں اور سڑکوں کو تباہ کر دیا ہے۔
غزہ کے مختلف علاقوں میں جنگ کے باعث 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی پناہ کے لیے رفح پہنچے تھے۔ تاہم اسرائیلی فورسز کی جانب سے رواں ماہ کے آغازہ میں رفح میں کارروائیوں کے بعد لاکھوں فلسطینی رفح سے منتقل ہو چکے ہیں۔
غزہ میں سات ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 35 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
غزہ جنگ کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر کے 1200 افراد کو ہلاک اور 250 سے زائد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
جنگ بندی مذاکرات کے لیے دوبارہ کوششیں
فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے امریکہ، مصر اور قطر نے ثالث کے طور پر کئی کوششیں کی ہیں۔ تاہم فریقین کے درمیان جنگ بندی نہیں ہو سکی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ثالثوں کی مدد سے فریقین کے درمیان آئندہ ہفتے مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔
ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ کی سی آئی اے کے سربراہ اور قطری وزیرِ اعظم سے ملاقات کے بعد ہوا ہے۔
دوسری جانب حماس نے مذاکرات سے متعلق فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم