رسائی کے لنکس

یرغمالوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی حملے میں شہری ہلاکتیں ممکنہ جنگی جرائم ہیں: اقوام متحدہ


ہفتے کو نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے کے بعد تباہی کا ایک منظر، فوٹو رائٹرز 9 جون 2024
ہفتے کو نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے کے بعد تباہی کا ایک منظر، فوٹو رائٹرز 9 جون 2024

  • یرغمالوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی حملے میں غزہ کے شہریوں کی ہلاکتیی اور فلسطینی مسلح گروپس کا گنجان آباد علاقوں میں یرغمالوں کو رکھنا جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ : اقوام متحدہ۔
  • اس آپریشن میں 270 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے: محکمہ صحت غزہ۔
  • یہ نقصان اولین اور بنیادی طور پر شہریوں کے نقصان کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی حماس کی دانستہ حکمت عملی کا نتیجہ ہے،اسرائیل ۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے منگل کو کہا کہ غزہ میں چار یرغمالوں کی رہائی کے لیے کیے گئے اسرائیلی آپریشن کے دوران شہریوں کی ہلاکتیں اور حماس کا گنجان آباد علاقوں میں یرغمالوں کو رکھنا جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ فضائی حملے کے ساتھ کی گئی یہ کارروائی، ہفتے کے روز وسطی غزہ کے علاقے نصیرات کے ایک رہائشی محلے کے مرکز میں ہوئی جہاں حماس نے یرغمالوں کو دو الگ الگ اپارٹمنٹ بلاکس میں رکھا ہوا تھا۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اس آپریشن میں 270 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان جیریمی لارنس نے کہا کہ "اس طرح کے گنجان آباد علاقے میں جس طرح چھاپہ مارا گیا، اس سے سنجیدگی سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا اسرائیلی فورسز نے جنگی قوانین کے تحت طے کیے گئے، فرق، تناسب اور احتیاط کے اصولوں کا احترام کیا تھا۔"

نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل بمباری کے بعد تباہی کا ایک منظر، فوٹو اے پی ، 8 جون 2024
نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل بمباری کے بعد تباہی کا ایک منظر، فوٹو اے پی ، 8 جون 2024

لارنس نے مزید کہا کہ فلسطینی مسلح گروپس کی طرف سے ایسے گنجان آباد علاقوں میں یرغمالوں کو رکھنا "فلسطینی شہریوں کے ساتھ ساتھ خود یرغمالوں کی زندگیوں کو بھی جنگ کے اضافی خطرے میں ڈالنے کے مترادف تھا ۔"

انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کی طرف سے یہ تمام کارروائیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں۔

اسرائیل کا رد عمل

جنیوا میں، اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مشن نے اس بیان کے جواب میں، قوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر پر "اسرائیل کو بدنام کرنے" کا الزام لگایا۔

مشن نے کہا، " اس جنگ میں شہریوں کا نقصان اولین اور بنیادی طور پر حماس کی طرف سے عام شہریوں کے نقصان کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی دانستہ حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔"

جنگ بندی مذاکرات

یرغمالوں کی کارروائی کے لیے فوجی کارروائی آٹھ ماہ سے جاری لڑائی رکوانے کے لیے ایک ایسے نازک وقت پر ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس دونوں جنگ بندی اور اس کے ساتھ یرغمالوں کی رہائی کی امریکی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی ایک تجزیاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یرغمالوں کو آزاد کرانے کی اسرائیل کی یہ کارروائی جنگ کے آغاز کے بعد سے اس ضمن میں انتہائی کامیاب کارروائی تھی جس پر اسرائیل میں خوشی منائی جا رہی ہے۔

اس کارروائی نے غزہ کے لوگوں کے مصائب کو بڑھا دیا ہے جو ایک جنگ کی تباہ کاریوں اور ایک بڑےانسانی المییے سے دو چار ہیں۔

غزہ میں جنگ اس کے بعد شروع ہوئی جب حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا اور تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا۔ حماس کے زیر انتظام علاقے میں صحت کے حکام کے مطابق، اس کے نتیجے میں غزہ پر اسرائیل کی طرف سے کی گئی بمباری اور حملے میں 37,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے مسلح افراد 7 اکتوبر کو 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے جن میں سے 100 سے زیادہ کو نومبر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران اسرائیلی جیلوں میں قید تقریباً 240 فلسطینیوں کے بدلے رہا کر دیا گیا۔

اسرائیل کے اعداد و شمار کے مطابق محصور ساحلی پٹی میں 116 یرغمال ابھی تک باقی ہیں، جن میں کم از کم 40 ایسے ہیں جنہیں اسرائیلی حکام نے کوئی اتہ پتہ نہ ملنے پر مردہ قرار دے دیا ہے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے

فورم

XS
SM
MD
LG