|
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے چھاپہ مار کارروائیوں میں چار یرغمال بازیاب کرانے کے بعد اتوار کو اپنے حملے تیز کر دیے جس کے بعد حالیہ حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر 274 ہو گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ یرغمالوں کی رہائی کا آپریشن نصیرات کیمپ کے ایک گنجان آباد محلے میں کیا گیا تھا۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل دہشت گردی کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا۔ ہم اس وقت تک واپس نہیں جائیں گے جب تک ہم اپنا مشن مکمل نہیں کر لیتے اور اپنے تمام یرغمالوں کو اپنے گھروں میں واپس نہیں لے آتے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یووگیلنٹ نے کہا ہے کہ یرغمالوں کی بازیابی کا آپریشن ایک مشکل کارروائی تھی جو اسرائیلی فورسز نے غزہ کے انتہائی پیچیدہ ماحول میں شدید گولہ باری کے دوران انجام دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی دلیرانہ اور غیرمعمولی کارروائی تھی جس کا مشاہدہ میں نے اسرائیل کی دفاعی افواج میں اپنی 47 سالہ خدمات کے دوران کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نصیرات پناہ گزین کیمپ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ آٹھ ماہ قبل جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ سب سے زیادہ ہلاک خیز واقعہ ہے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ اتوار کے روز ہلاکتوں کی تعداد 210 سے بڑھ کر 274 ہو گئی ہے۔
اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 65 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
نصیرات کے ایک شہری اور طبی کارکن زید نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ یہ حملہ ایک خوفناک ناک فلمی منظر کی طرح تھا۔ لیکن اس میں لوگوں کو حقیقی طور پر قتل کیا گیا۔ پناہ گزین کیمپ کے ان رہائشیوں پر اسرائیلی ڈرونز اور جنگی طیاروں نے فائرنگ کی جنہوں نے اپنی جانیں بچانے کے لیے علاقے سے بھاگنے کی کوشش کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چار لوگوں کو چھڑانے کے لیے درجنوں شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔
انہوں نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز کی بمباری میں ایک مقامی بازار اور مسجد العودہ کو ہدف بنایا گیا۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے لوگ ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور وہ اپنے حقوق کا دفاع کرتے رہیں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے چار اسرائیلی مغویوں کی واپسی کو سراہا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں کے ساتھ پیرس میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ وہ یرغمالوں کی واپسی کا خیرمقدم کرنے میں اپنے میزبان کے ساتھ شامل ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک تمام یرغمال اپنے گھروں کو واپس نہیں آ جاتے اور جنگ بندی نہیں ہو جاتی، ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
بائیڈن میخواں کا مشرق وسطیٰ کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنے فرانس کے دورے کے دوران چار اسرائیلی یرغمالوں کی بازیابی کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ یرغمالوں کی واپسی کا ٰخیرمقدم کرنے میں اپنے میزبان کے ساتھ شریک ہیں۔
فرانس کے صدارتی محل میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں دونوں رہنماؤں نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ سے علاقائی کشیدگی روکنے اور اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تناؤ کم کرانے پر توجہ مرکوز کرنے کا وعدہ کیا۔
میخواں کا کہنا تھا کہ ہم علاقائی تصادم کو روکنے کے لیے، خاص طور پر لبنان میں، اپنی کوششوں کو دگنا بڑھا رہے ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے تفصیلات خبر رساں اداروں رائٹرز، اے پی اور اے ایف پی سے لی گئیں ہیں۔