رسائی کے لنکس

افغان طالبان کا اقوامِ متحدہ کے تحت دوحہ مذاکرات کے تیسرے دور میں شرکت کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کے ترجمان کے مطابق ان کا وفد قطر میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرے گا۔
  • دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کا تیسرا دور رواں ماہ 30 جون سے یکم جولائی کے درمیان ہو گا۔
  • ایجنڈے میں افغانستان کے لیے امداد اور سرمایہ کاروں کے لیے مواقع تلاش کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔
  • مذاکرات میں مالیاتی اور اقتصادی امور کے علاوہ انسدادِ منشیات کی کوششوں کے حوالے سے بھی غور ہو گا۔

ویب ڈیسک — افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان حکام اقوامِ متحدہ کی میزبانی میں کابل سے متعلق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کے تیسرے دور میں شرکت کریں گے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا اتوار کو ایک بیان میں کہنا تھا کہ اسلامی امارات کا وفد دوحہ میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرے گا۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا تھا کہ وفد افغانستان کی ترجمانی کرے گا اور افغان حکومت کا مؤقف واضح کرے گا۔

افغانستان کے لیے غیر ملکی خصوصی مندوبین کی کانفرنس میں برسرِ اقتدار طالبان کی شرکت مشکوک ہو گئی تھی جس کی وجہ طالبان کو کانفرنس کے پہلے دور میں مدعو نہ کیا جانا تھا۔

فروری میں ہونے والے دوسرے دور میں افغان طالبان نے شرکت سے انکار کر دیا تھا۔

دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کا تیسرا دور رواں ماہ 30 جون سے یکم جولائی کے درمیان منعقد ہو گا۔

ذبیح اللہ مجاہد کا افغان ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ایک وفد جس کا اعلان ابھی کیا جانا ہے، مذاکرات میں شرکت کرے گا کیوں کہ مذاکرات کا ایجنڈا سامنے آ چکا ہے جو کہ افغانستان کے لیے فائدہ مند ہے۔

داعش کا مشترکہ خطرہ، روس اور طالبان کی بڑھتی قربت
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:22 0:00

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایجنڈے میں افغانستان کے لیے امداد اور افغانستان میں سرمایہ کاروں کے لیے مواقع شامل ہیں۔

سول سوسائٹی کے گروپ جن میں خواتین بھی شامل تھیں، انہیں فروری میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ ان مذاکرات میں طالبان حکومت نے اس وقت تک شرکت سے انکار کر دیا تھا جب تک کہ ان کے اراکین کو ہی صرف مذاکرات میں ترجمانی نہیں کرنے دی جاتی۔

طالبان نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات کی درخواست کی تھی۔

فروری میں ہونے والے مذاکرات کے بعد گوتریس کا کہنا تھا کہ طالبان کی شرکت کے لیے پیش کردہ شرائط ناقابل قبول تھیں۔ تاہم وفود پر امید تھے کہ طالبان حکام مستقبل میں ہونے والے مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

’اے ایف پی‘ نے سفارتی ذرائع نے کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ مذاکرات کے تیسرے دور سے پہلے اور بعد میں سول سوسائٹی گروپس سے مشاورت کرنے کے منصوبے شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں مالیاتی اور اقتصادی امور کے علاوہ انسدادِ منشیات کی کوششوں کے حوالے سے بھی تبادلۂ خیال ہو گا۔

سول سوسائٹی گروپس نے بھی اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ مذاکرات میں خواتین کے حقوق کو بھی شامل کیا جائے۔

افغانستان سے 2021 میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران ہی طالبان کابل پر قابض ہو کر 20 برس بعد ایک بار پھر اقتدار میں آ گئے تھے۔ طالبان نے اپنی عبوری حکومت بھی قائم کر لی تھی۔ لیکن ان کی سخت گیر پالیسیوں اور خواتین کے روزگار و تعلیم پر پابندی کے سبب ان کی حکومت کو کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے اے ایف پی سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG