|
ویب ڈیسک_ اقوامِ متحدہ کے ترجمان نے غزہ کے محصور علاقے میں بمباری سے تباہ شدہ یا کوڑے کرکٹ کے بڑے ڈھیروں کے پاس کیمپوں میں رہنے پر مجبور فلسطینوں سے متعلق کہا ہے کہ وہ ناقابلِ برداشت حالات میں رہنے پر مجبور ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والے اقوامِ متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کی عہدے دار لوئیس واٹریج نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں زندگی گزارنے کے حالات انتہائی خوف ناک ہیں۔
انہوں نے وسطی غزہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہاں حالات ناقابلِ برداشت ہیں۔ وہ چار ہفتوں کے بعد بدھ کو یہاں پہنچی تھیں، پہلے کے مقابلے میں اس وقت صورتِ حال نمایاں طور پر بگڑ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بارے میں کوئی شک نہیں ہے کہ آنے والا کل آج کے مقابلے سے زیادہ بدترین ہو گا۔
لوئیس واٹریج نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ غزہ میں لوگوں کو پینے کے لیے پانی بھی دستیاب نہیں۔ نکاسی آب کا بھی کوئی انتظام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے۔ اب لوگ ان عمارتوں میں رہ رہے ہیں، جن کی کھڑکیاں دروازے اڑ چکے ہیں۔
غزہ جنگ جنوبی اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے اچانک اور بڑے حملے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی جس میں اسرائیل کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقربیاً ڈھائی سو کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
جب کہ غزہ میں حماس کی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 37 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی امدادی ایجنسی کی عہدے دار واٹریج نے کہا کہ غزہ میں ایندھن لانے اور اسے محفوط طریقے سے تقسیم میں خلل پڑنے سے ضرورت مندوں تک امداد پہنچانے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "میں اس وقت جس مقام پر کھڑی ہوں وہاں تقریباً ایک لاکھ ٹن کوڑے کا ڈھیر بن رہا ہے اور اس کے گرد پناہ گزین عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کوڑا کرکٹ کے ڈھیر ٹھکانے لگانے کی اجازت دینے کی درخواستیں مسترد کر دیتی ہے۔
جمعرات کو غزہ سے ہمسایہ ملک مصر میں طبی انخلا کا پہلا واقعہ دیکھا گیا جب مئی کے اوائل میں رفح بارڈر کراسنگ بند کر دی گئی تھی، جب اسرائیلی افواج نے فلسطینی علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔
رفح پر اسرائیلی فورسز کے قبضے کے بعد مصر کی جانب سرحدی گرزگاہ بند کر دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے جمعرات کو پہلی بار مریضوں کو علاج کے لیے مصر بھیجا گیا۔
عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ تقریباً دس ہزار مریضوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر بھیجنے کی ضرورت ہے۔
فورم