رسائی کے لنکس

غزہ کے باشندے ناقابلِ برداشت حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں: اقوامِ متحدہ


رفح میں اسرائیلی بمباری کے بعد لوگ محفوظ رہ جانے والی قابل استعمال چیزیں تلاش کر رہے ہیں۔ 29 جون 2024
رفح میں اسرائیلی بمباری کے بعد لوگ محفوظ رہ جانے والی قابل استعمال چیزیں تلاش کر رہے ہیں۔ 29 جون 2024
  • اقوام متحدہ کے امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں لوگ ناقابل برداشت حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
  • امدادی ادارے کی عہدے دار لوئیس واٹریج کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ ٹن کوڑا کرکٹ کے ڈھیر کے گرد لوگ عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں۔
  • ایندھن کی فراہم میں خلل کے سبب ضرورت مندوں تک امداد کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔

ویب ڈیسک_ اقوامِ متحدہ کے ترجمان نے غزہ کے محصور علاقے میں بمباری سے تباہ شدہ یا کوڑے کرکٹ کے بڑے ڈھیروں کے پاس کیمپوں میں رہنے پر مجبور فلسطینوں سے متعلق کہا ہے کہ وہ ناقابلِ برداشت حالات میں رہنے پر مجبور ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والے اقوامِ متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کی عہدے دار لوئیس واٹریج نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں زندگی گزارنے کے حالات انتہائی خوف ناک ہیں۔

انہوں نے وسطی غزہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہاں حالات ناقابلِ برداشت ہیں۔ وہ چار ہفتوں کے بعد بدھ کو یہاں پہنچی تھیں، پہلے کے مقابلے میں اس وقت صورتِ حال نمایاں طور پر بگڑ چکی ہے۔

غزہ صورتحال
please wait
Embed

No media source currently available

0:00 0:00:20 0:00

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بارے میں کوئی شک نہیں ہے کہ آنے والا کل آج کے مقابلے سے زیادہ بدترین ہو گا۔

لوئیس واٹریج نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ غزہ میں لوگوں کو پینے کے لیے پانی بھی دستیاب نہیں۔ نکاسی آب کا بھی کوئی انتظام نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے۔ اب لوگ ان عمارتوں میں رہ رہے ہیں، جن کی کھڑکیاں دروازے اڑ چکے ہیں۔

غزہ میں پناہ گزینوں کے عارضی خیموں کے پاس کوڑے کرکٹ کے بڑے بڑے ڈھیر لگے ہیں جنہیں اٹھانے کی اجازت اسرائیل نہیں دے رہا 20 جون 2024
غزہ میں پناہ گزینوں کے عارضی خیموں کے پاس کوڑے کرکٹ کے بڑے بڑے ڈھیر لگے ہیں جنہیں اٹھانے کی اجازت اسرائیل نہیں دے رہا 20 جون 2024

غزہ جنگ جنوبی اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے اچانک اور بڑے حملے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی جس میں اسرائیل کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقربیاً ڈھائی سو کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

جب کہ غزہ میں حماس کی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 37 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی امدادی ایجنسی کی عہدے دار واٹریج نے کہا کہ غزہ میں ایندھن لانے اور اسے محفوط طریقے سے تقسیم میں خلل پڑنے سے ضرورت مندوں تک امداد پہنچانے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "میں اس وقت جس مقام پر کھڑی ہوں وہاں تقریباً ایک لاکھ ٹن کوڑے کا ڈھیر بن رہا ہے اور اس کے گرد پناہ گزین عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں۔"

ایک فلسطینی خاتون نے خان یونس میں چادریں لٹکا کر رہنے کی عارضی جگہ بنا لی ہے۔ 28 جون 2024
ایک فلسطینی خاتون نے خان یونس میں چادریں لٹکا کر رہنے کی عارضی جگہ بنا لی ہے۔ 28 جون 2024

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کوڑا کرکٹ کے ڈھیر ٹھکانے لگانے کی اجازت دینے کی درخواستیں مسترد کر دیتی ہے۔

جمعرات کو غزہ سے ہمسایہ ملک مصر میں طبی انخلا کا پہلا واقعہ دیکھا گیا جب مئی کے اوائل میں رفح بارڈر کراسنگ بند کر دی گئی تھی، جب اسرائیلی افواج نے فلسطینی علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔

رفح پر اسرائیلی فورسز کے قبضے کے بعد مصر کی جانب سرحدی گرزگاہ بند کر دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے جمعرات کو پہلی بار مریضوں کو علاج کے لیے مصر بھیجا گیا۔

عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ تقریباً دس ہزار مریضوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر بھیجنے کی ضرورت ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG