|
ویب ڈیسک — امریکہ، یورپی ممالک اور عرب ثالثوں نے اسرائیل اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے درمیان بڑھتے حملوں کے پیشِ نظر خبردار کیا ہے کہ یہ جنگ مشرقِ وسطی میں ایک وسیع جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے جس سے دنیا مہینوں سے خوف زدہ ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیل اور ایران کے درمیان ہفتے کو دھمکیوں کا تبادلہ ہوا جن میں ایران کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے خلاف مٹانے والی جنگ ہو گی۔
غزہ میں حماس کے ساتھ اسرائیل کے تنازع میں جنگ بندی کی امیدیں کم ہیں جس کی وجہ سے حزب اللہ اور دیگر ایرانی اتحادیوں کے حملوں میں کمی آ سکے۔
سابق اور موجودہ سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ تعطل کا شکار ہونے والی بات چیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے امریکی اور یورپی سفارت کاروں کے علاوہ دیگر حکام حزب اللہ کو خبردار کر رہے ہیں جو حماس سے کہیں زیادہ مضبوط ہے اور اسرائیل کی فوجی طاقت کا مقابلہ کرنے کے بارے میں حد سے زیادہ پر اعتماد نظر آتی ہے۔
امریکی اور یورپی ممالک حزب اللہ کو خبردار کر رہے ہیں کہ اگر اسرائیل لبنان میں حملے کرتا ہے تو حزب اللہ کے جنگجو اس کا مقابلہ نہیں سکیں گے اور حزب اللہ کو اپنے جنگجوؤں کی قابلیت پر اتنا بھروسہ نہیں کرنا چاہیے کہ وہ آئندہ جو بھی ہو گا وہ اسے سنبھال سکتے ہیں۔
غزہ جنگ جنوبی اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے اچانک اور بڑے حملے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی جس میں اسرائیل کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقربیاً ڈھائی سو کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
جب کہ غزہ میں حماس کی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 37 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق لبنانی سرحد کے دونوں جانب اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
مشرقِ وسطی میں خدمات انجام دینے والے سابق سینئر امریکی سفارت کار جیرالڈ فیئرسٹین کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل سمجھتا ہے کہ کوئی تنازع ہو گا جس کی نوعیت مکمل طور پر مختلف ہو گی اور وہ اس کے لیے وہ تیاریاں کر رہا ہے۔
جیرالڈ کا مزید کہنا تھا کہ حزب اللہ کو پیغام دے دیا گیا ہے کہ وہ یہ نہ سمجھے کہ وہ اس قابل ہے جتنا وہ اپنے آپ کو سمجھتے ہیں۔
گزشتہ برس سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے نتیجے میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر راکٹ داغے اور حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی تک حملے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
ان حملوں کے جواب میں اسرائیل نے بھی حملے کیے اور لبنان اور اسرائیل کی سرحد سے ہزاروں شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔
رپورٹس کے مطابق رواں ماہ حزب اللہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر کی ہلاکت کے بعد حملوں میں شدت آئی ہے اور حزب اللہ نے اسرائیل پر میزائلوں سے حملے کیے۔