|
ویب ڈیسک _ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے روس کی جارحیت کے شکار یورپی ملک یوکرین کو اپنی سر زمین کے دفاع کے لیے مزید پانچ ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں زمین سے فضا کو محفوظ بنانے والے پیٹریاٹ دفاعی نظام کی تین اضافی بیٹریز بھی شامل ہیں جو امریکہ، جرمنی اور رومانیا فراہم کر رہے ہیں۔
صدر بائیڈن نے یہ اعلان اس وقت کیا جب امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد ’نیٹو‘ کا تین روزہ اجلاس منگل کو شروع ہو گیا ہے۔
نیٹو کی سالگرہ کی تقریبات کے لیے واشنگٹن ڈی سی کے میلن آڈیٹوریم کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں 1949 میں نیٹو اتحاد کے قیام کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
نیٹو کے اجلاس کے ایجنڈے میں سرِ فہرست روس کی غیر قانونی در اندازی میں یوکرین کی حمایت ہے۔
امریکہ، جرمنی، نیدر لینڈز، رومانیا اور یوکرین کے رہنماؤں نے منگل کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق نیدرلینڈز اور دیگر اتحادی ممالک یوکرین کے لیے پیٹریاٹ دفاعی نظام کو بنانے کے لیے آلات اور پرزے فراہم کریں گے جب کہ اٹلی دفاعی نظام ’ایس اے ایم پی – ٹی‘ فراہم کر رہا ہے۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے اپریل میں نیٹو ممالک سے کہا تھا کہ روس کی فضائی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین کو کم از کم سات پیٹریاٹ میزائل سسٹم یا انتہائی بلندی پر فضائی حدود کے دفاع کے نظام درکار ہیں۔
نیٹو میں شامل اتحادی ممالک کا کہنا ہے کہ وہ دفاعی نظام بنانے اور جلد از جلد فراہم کرنے کے حوالے سے یوکرین کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔
اتحادی ممالک کا یہ بھی کہنا ہے کہ رواں برس کے آخر تک یوکرین کو مزید ایک اسٹرٹیجک دفاعی نظام فراہم کرنے کے حوالے سے بھی کام جاری ہے جس کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
امریکہ کے دو اعلیٰ عہدیداروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امریکہ کی کانگریس نے چوں کہ کئی ماہ کی تاخیر کے بعد یوکرین کے لیے امداد کی منظوری دی ہے۔ اس دوران امریکہ نے اپنے ذخائر میں سے یوکرین کو لاکھوں ڈالر کے آلات فراہم کیے۔
ان میں صدر بائیڈن کی جانب سے منگل کو اعلان کردہ حالیہ پیڑیاٹ ڈیفنس سسٹم کی بیٹری اور طویل فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل ’اے ٹی اے سی ایم ایس‘ شامل ہیں۔
امریکہ کے فراہم کردہ یہ میزائل لگ بھگ 300 کلو میٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں جب کہ یوکرین کے پاس موجود میزائل اس کے مقابلے میں نصف فاصلے ہر ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
امریکہ یوکرین کو دفاعی اخراجات کے لیے اربوں ڈالر کی امداد بھی دے چکا ہے جس میں گزشتہ ہفتے منظور کیے گئے دو ارب 20 کروڑ ڈالر کا یوکرین اسسٹنس انیشیئٹو پیکیج بھی شامل ہے۔
اس پیکیج کے تحت یوکرین کے لیے درمیانے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائلوں سے محفوظ رہنے کے لیے دفاعی نظام اور پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم کی خریداری ممکن ہو سکے گی۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹالٹن برگ نے منگل کو نیٹو اجلاس کے دوران کہا کہ روس جیسے جارح پڑوسی کی موجودگی میں حقیقت میں کوئی بھی ایسا راستہ موجود نہیں ہے جس پر لاگت نہ آتی ہو۔ ان کے بقول جنگ کے دوران ایسا کوئی آپشن نہیں ہوتا جس میں خطرہ نہ ہو۔
انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ یاد رکھیں کہ اگر روس کو یوکرین میں کامیابی ملتی ہے تو اس وقت سب سے زیادہ قیمت چکانی ہوگی اور سب سے بڑا خطرہ منڈلانے لگے گا۔