رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش میں طلبہ احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟


  • بنگلہ دیش میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں طلبہ شریک ہیں
  • جمعرات کو ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں
  • طلبہ سرکاری ملازمتوں میں بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے لڑنے والوں کے لیے مختص کوٹے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں
  • مظاہرے اگرچہ گذشتہ ماہ شروع ہوئے تھے تاہم ان میں پیر سے شدت آنا شروع ہوئی

بنگلہ دیش میں رواں ہفتے ملازمتوں کے کوٹے پر طلبہ کا احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے۔ ان مظاہروں میں سیکیورٹی اہل کاروں اور حکومت کے حامی طلبہ سے مظاہرین کے تصادم کے بعد پورا ملک ہی اس وقت کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔

جمعرات کو احتجاج کے منتظمین نے مکمل ہڑتال کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس دوران صرف انتہائی ضروری سروسز کو بحال رکھا جائے گا۔

بنگلہ دیش کی متعدد بڑی یونیورسٹیز نے طلبہ کے احتجاج کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتِ حال کے باعث جامعات کو بند کرنے کا اعلان کردیا تھا جس کے بعد احتجاجی طلبہ نے مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔

بنگلہ دیش میں جاری کشیدہ صورتِ حال دنیا کی توجہ کا مرکز بھی بنی ہوئی ہے۔ اس کے بارے میں کیا جاننا ضروری ہے؟ یہاں اس بارے میں بنیادی معلومات فراہم کی جا رہی ہے۔

اب تک کیا ہوچکا ہے؟

بنگلہ دیش میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں طلبہ شریک ہیں۔ یہ مظاہرے اگرچہ گزشتہ ماہ شروع ہوئے تھے تاہم ان میں رواں ہفتے پیر کو اس وقت شدت آ گئی جب ملک کی سب سے بڑی جامعہ ڈھاکہ یونیورسٹی کے احتجاجی طلبہ، پولیس اور عوامی لیگ کے حامی طلبہ گروپ کے درمیان تصادم ہوا۔ اس تصادم میں کم از کم 100 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

اس تصادم کے اگلے روز پورے بنگلہ دیش کی یونیورسٹیز میں پرتشدد احتجاج کا شروع ہو گیا جن میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوگئے۔

بدھ اور جمعرات کو بھی تصادم کا سلسلہ جاری رہا اور بڑے شہروں میں پیراملٹری فورسز تعینات کردی گئی ہیں۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق جمعرات کو 19 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

بڑی یونیورسٹیز نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ وہ حالات معمول پر آنے تک کیمپسز بند رکھے جائیں گے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ احتجاج جاری رکھیں گے البتہ وہ حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

پولیس حکام اور مقامی ٹی وی کے مطابق جمعرات کو بھی دارالحکومت ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں مظاہرے جاری رہے جن میں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔

مظاہرین نے جمعرات کو بنگلہ دیش کے سرکاری ٹی وی چینل 'بی ٹی وی' سمیت نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی، پولیس اور کئی سرکاری املاک پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی اور سرکاری املاک کو نذر آتش کر دیا تھا۔

احتجاج کیوں ہورہا ہے؟

یہ مظاہرے بنیادی طور پر سرکاری ملازمتوں میں ان خاندانوں سے تعلق رکھنے والوں کے لیے مختص 30 فی صد کوٹے کے خلاف ہو رہے ہیں جنھوں نے بنگلہ دیش کی پاکستان سے آزادی کی لڑائی میں حصہ لیا تھا۔

مظاہرین کا الزام ہے کہ اس کوٹے سے وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کو فائدہ ہورہا ہے۔ عوامی لیگ ہی وہ جماعت تھی جس کے سربراہ شیخ مجیب الرحمٰن نے 1971 میں پاکستان سے علیحدگی کے لیے بنگلہ دیش کے قیام کی تحریک کی قیادت کی تھی۔

احتجاج کرنے والے طلبہ اس سسٹم کے خاتمے اور میرٹ کی بنیاد پر سرکاری ملازمتیں دینے کے نظام نافذ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اگرچہ بعض نجی شعبوں میں ملازمت کے مواقع بڑھے ہیں تاہم اب بھی کئی لوگ جاب سیکیورٹی اور مراعات کی وجہ سے سرکاری نوکریوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ لیکن سرکاری آسامیاں بہت کم اور ان کے امیدوار بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق ہر سال سول سروس میں تین ہزار ملازمتوں کے لیے چار لاکھ گریجویٹ امتحان دیتے ہیں۔

کوٹہ سسٹم کے تحت سرکاری ملازمتوں میں خواتین، معذور افراد اور مختلف نسلی گروپس کے لیے بھی مخصوص نشستیں رکھی جاتی ہیں تاہم طلبہ صرف جنگ آزادی میں حصہ لینے والوں کے لیے مختص کوٹے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

حکومت کا مؤقف کیا ہے؟

شیخ حسینہ کی حکومت بنگلہ دیش کی آزدای کی جنگ میں حصہ لینے والوں کے اہلِ خانہ کے لیے رکھے گئے کوٹے کا دفاع کرتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر آزادی کے لیے لڑنے والوں کی قربانیوں کا احترام کرنا چاہیے۔

ان کی حکومت حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعتوں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) اور دائیں بازو کی پارٹی جماعتِ اسلامی پر انتشار پھیلانے کا الزام عائد کرتی ہے۔

بی این پی نے طلبہ کی جانب سے جمعرات کو دی گئی ہڑتال کے اعلان کی حمایت کی ہے۔

بدھ کو حکام نے بی این پی کے ہیڈ کوارٹرز پر چھاپہ مار کر اس کے طلبہ ونگ کے متعدد کارکنان کو گرفتار کر لیا تھا۔

احتجاجی مظاہروں کی یہ لہر ایسے وقت سامنے آئی ہے جب شیخ حسینہ کو رواں برس ہونے والے انتخابات کے بعد مسلسل چوتھی بار اقتدار سنبھالے چند ماہ ہی گزرے ہیں۔

ان انتخابات سے قبل حزبِ مخالف کے کئی ارکان کو گرفتار کرلیا گیا تھا جب کہ انتخابی عمل کی شفافیت پر بھی کئی سوالات اٹھائے گئے تھے۔

طلبہ اب کیوں احتجاج کر رہے ہیں؟

کوٹہ سسٹم پر احتجاج کا یہ پہلا موقع نہیں ہے۔ اس سے قبل 2018 میں طلبہ کے بڑے احتجاجی مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ کی حکومت نے ملازمتوں کے کوٹے پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

تاہم 1971 کی جنگ میں شریک ہونے والے افرد کے اہلِ خانہ نے حکومتی اقدام کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور اعلیٰ عدالت نے گزشتہ ماہ اپنے ایک فیصلے میں ان کا کوٹہ بحال کردیا۔ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہے شروع ہوگئے۔

بعدازاں بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا اور سات اگست تک اس معاملے پر فیصلہ دینے کی یقین دہائی کرئی لیکن اس کے باجود طلبہ کا احتجاج جاری رہا۔

بدھ کو ایک ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں شیخ حسینہ نے کہا کہ ’’میں طلبہ سے گزارش کرتی ہوں کے عدالت کا فیصلہ آنے تک تحمل کا مظاہرہ کریں۔ مجھے امید ہے کہ طلبہ کو اعلی ترین عدالت سے انصاف ملے گا اور وہ مایوس نہیں ہوں گے۔‘‘

اب کیا ہوگا؟

حالیہ احتجاجی لہر کے نے بنگلہ دیش کے نظام حکومت اور معیشت میں کرونا وبا اور یوکرین اور غزہ میں جاری جنگ سے پڑنے والی دراڑوں کو مزید واضح کردیا ہے۔ ساتھ ہی ان مظاہروں سے عیاں ہے کہ ملک میں نوجوان گریجویٹس کے لیے معیاری ملازمتوں کی کمی ہے۔

ڈھاکہ سے شائع ہونے والے روزنامہ ’اسٹار نیوز ‘ میں معاشیات کے سابق پروفیسر اور تجزیہ کار انو محمد نے لکھا ہے کہ تعلیم مکمل ہونے کے بعد روزگار نہ ملنے کے تلخ تجربات کی وجہ سے طلبہ بڑی تعداد میں ان مظاہروں میں شریک ہورہے ہیں۔

بنگلہ دیش طالبہ مظاہرے
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:29 0:00

ان کا کہنا ہے کہ بے روزگاری کے ساتھ ساتھ سرکاری بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر بے لگام کرپشن اور بے ضابطگیوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔

وہ لکھتے ہیں کہ ’’ملکی معیشت میں تو بہتری نظر آتی ہے لیکن روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہو رہے۔‘‘

احتجاجی مظاہروں کے ایک کوآرڈینیٹر حسنات عبداللہ کا کہنا ہے کہ طلبہ دوبارہ کلاسز میں واپس جانا چاہتے ہیں۔ لیکن اپنے مطالبات پورے ہونے سے قبل ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

جمعرات کی سہ پہر بنگلہ دیش کے وزیرِ قانون انیس الحق نے کہا تھا کہ وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے انہیں مظاہرین سے بات چیت کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اگر احتجاج کرنے والے آمادگی ظاہر کرتے ہیں تو تو وہ بھی ان کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔

اس خبر کا مواد 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG