|
متحدہ عرب امارات نے جمعرات کو مطالبہ کیا کہ جنگ کے بعد کے غزہ کے لیے ایک "عارضی بین الاقوامی مشن" مقرر کیا جائے تاکہ تباہ شدہ علاقے میں امن عامہ کو بحال اور انسانی بحران سےنمٹا جا سکے۔
اس سے قبل مئی میں عرب سر براہی اجلاس میں پورےمقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے امن فوجیوں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس کی اسرائیل نے سخت مخالفت کی تھی۔
متحدہ عرب امارات کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تعاون حریم الہاشمی نے سرکاری خبر رساں ایجنسی ،WAM ( وكالة أنباء الإمارات ) کو بتایا کہ " غزہ میں امن و سلامتی کو مستحکم کرنے اور انسانی مصائب کے خاتمےکا آغاز فلسطینی حکومت کی کسی با ضابطہ دعوت کے ساتھ غزہ میں ایک عارضی بین الاقوامی مشن کی تعیناتی سے ہونا چاہیے۔"
انہوں نے کہا، "یہ انٹر نیشنل مشن انسانی ہمدردی سے متعلق بحران سے موثر طور پر نمٹنے،امن و امان قائم کرنے اور غزہ اور مغربی کنارے کو ایک واحد، جائز فلسطینی اتھارٹی کے تحت دوبارہ متحدکرنے کی راہ ہموار کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔"
چند روز قبل متحدہ عرب امارات کی نائب وزیر خارجہ، لانا نصیبہ نے برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ "متحدہ عرب امارات ایک اصلاح شدہ فلسطینی اتھارٹی کی دعوت پر عرب اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر استحکام کی قوتوں کا حصہ بننے پر غور کر سکتا ہے۔"
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ کے بعد کے غزہ کے بارے میں اپنے منصوبوں پر بہت کم بات کی ہے لیکن بدھ کو امریکی کانگریس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو سلامتی کے معاملات پر کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے جب کہ اسرائیل کے لیے قابل قبول فلسطینی شخصیات شہری امور کا انتظام کرتی ہیں۔
واشنگٹن بار ہا کہہ چکا ہے کہ وہ جنگ کے بعد کے غزہ میں اسرائیل یا حماس میں سے کسی ایک کی بھی حکومت کی مخالفت کرتا ہے اور اس کی بجائے اس نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک اصلاح شدہ فلسطینی اتھارٹی وہاں کا چارج سنبھالے ۔
غزہ پر سال 2007 میں حماس کے مکمل کنٹرول کے بعد سے فلسطینی اتھارٹی کی وہاں کوئی موجودگی نہیں ہے۔
وہ اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی قصبوں اور شہروں میں محدود اختیارات استعمال کرتی ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم