رسائی کے لنکس

میسیجنگ ایپ 'ٹیلی گرام' کے بانی فرانس میں گرفتار


فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیول پر اتوار کو ہی فردِ جرم عائد کی جا سکتی ہے۔ (فائل فوٹو)
فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیول پر اتوار کو ہی فردِ جرم عائد کی جا سکتی ہے۔ (فائل فوٹو)

  • پیول کو پولیس کی ابتدائی تفتیش کے لیے گرفتاری کے وارنٹ کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔
  • گرفتاری کی وجہ ٹیلی گرام ایپ پر ماڈریٹرز کی کمی ہے جس کی وجہ سے میسیجنگ ایپ پر سرگرمیوں کو بغیر کسی پابندی کے جاری رکھا گیا ہے۔
  • مبصرین کے مطابق روس کی یوکرین کے خلاف جنگ میں ٹیلی گرام ایپ ‘ورچوئل میدانِ جنگ’ بن گئی۔
  • ٹیلی گرام ایپ صارفین کو سرکاری جانچ سے بچنے کے مواقع دیتی ہے۔

ویب ڈیسک — روسی فرانسیسی ارب پتی اور میسیجنگ ایپ 'ٹیلی گرام' کے بانی اور سی ای او پیول ڈوروف کو فرانس کے دارالحکومت پیرس کے بورگیٹ ایئر پورٹ سے ہفتے کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ اپنے ذاتی جہاز کے ذریعے کسی اور ملک جا رہے تھے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق پیول کو پولیس کی ابتدائی تفتیش کے لیے گرفتاری کے وارنٹ کے ذریعے حراست میں لیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق گرفتاری کی وجہ ٹیلی گرام ایپ پر ماڈریٹرز کی کمی ہے جس کی وجہ سے میسیجنگ ایپ پر مجرمانہ سرگرمیوں کو بغیر کسی پابندی کے جاری رکھا گیا ہے۔

فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیول پر اتوار کو فردِ جرم عائد کی جا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ انکریپٹڈ ٹیلی گرام ایپ جس کے لگ بھگ ایک ارب صارفین ہیں، کو روس، یوکرین اور سابق سوویت یونین کی ریاستوں میں کافی مؤثر سمجھا جاتا ہے اور ٹیلی گرام فیس بُک، یوٹیوب، وٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور وی چیٹ کے بعد بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں شامل ہے۔

میسیجنگ ایپ کے بانی کی گرفتاری پر ٹیلی گرام کی طرف سے رائٹرز کی درخواست پر کوئی مؤقف نہیں دیا گیا جب کہ فرانسیسی وزارت داخلہ اور پولیس کی طرف سے بھی کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

روسی نژاد پیول ڈوروف نے اپنے بھائی کے ساتھ 2013 میں ٹیلی گرام کی بنیاد رکھی تھی جب کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’وی کے‘ یا ’وی کون ٹھکٹا‘ پر حزبِ اختلاف کی آوازوں کو بند کرنے کے حکومتی مطالبے کی تعمیل کرنے سے انکار کے بعد 2014 میں پیول نے روس چھوڑ دیا۔ یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم بعد ازاں انہوں نے فروخت کر دیا تھا۔

پیول کا اپریل میں امریکی صحافی ٹکر کارلسن کو روس سے نکلنے اور اپنی کمپنی کے لیے ایک گھر کی تلاش کے بارے میں بتایا تھا جس میں وہ برلن، لندن، سنگا پور اور سان فرانسسکو شامل تھے۔

سال 2022 میں روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد ٹیلی گرام ایپ جنگ اور تنازع سے متعلق فریقین کی طرف سے غیر فلٹر شدہ اور بعض اوقات گرافک اور گمراہ کن مواد شیئر کرنے کا بنیادی ذریعہ بن گئی تھی۔

مبصرین کے مطابق ٹیلی گرام ایپ جنگ کے لیے ‘ورچوئل میدان جنگ’ بن گئی جسے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ان کے حکام کے علاوہ روسی حکومت نے بھی استعمال کیا۔

ٹیلی گرام ایپ جو کہ صارفین کو سرکاری جانچ سے بچنے کی اجازت دیتی ہے اور جہاں صارفین کی روسی جنگ کے بارے میں آزاد خبروں تک رسائی ممکن ہے۔

روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پیرس میں اس کا سفارت خانہ پیول ڈوروف سے متعلق صورت حال کو واضح کر رہا ہے اور مغربی غیر سرکاری تنظیموں سے روس نے اس کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر بھی زور دیا ہے۔

روس نے ٹیلی گرام کو 2018 میں اس وقت بلاک کرنا شروع کر دیا تھا جب ایپ نے اپنے صارفین کے انکرپٹڈ پیغامات تک ریاستی سیکیورٹی اداروں کو رسائی دینے سے متعلق عدالتی حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس کارروائی سے ٹیلی گرام کی بہت سی سروسز میں خلل تو پڑا تاہم پابندی کے حکم نے ماسکو میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور این جی اوز کی تنقید کو جنم دیا۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شمال کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG