|
پہلی نجی اسپیس واک کا تاریخی مشن تیکنیکی خرابی کی وجہ سے 24 گھنٹوں کے لیے ملتوی ہو گیا ہے۔
مشن منگل کو روانہ ہونا تھا، تاہم اب یہ بدھ کو ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے روانہ ہو گا۔
تاریخی مشن کو 'پولیرس ڈان مشن' کا نام دیا گیا ہے اور اس میں مشن کے سربراہ ارب پتی تاجر جیراڈ آئزک مین، 'اسپیس ایکس' کے دو ملازمین اور ایک ریٹائرڈ فوجی پائلٹ شامل ہیں۔
'اسپیس ایکس' کی جانب سے 'ایکس' پر جاری کیے گئے بیان کے مطابق ٹاور کو راکٹ کے ساتھ جوڑنے والے پرزے سے ہیلیم کی لیکج کی وجہ سے مشن کو ملتوی کیا گیا۔
ہیلیم ایک غیر آتش گیر گیس ہے جو فیول لائنز کو پریشر دینے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
یہ چاروں افراد خلا میں 1400 کلو میٹر کی بلندی تک جائیں گے۔ اس بلندی تک پچھلے 50 سال میں کوئی انسان نہیں گیا۔ یہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کی بلندی سے تین گنا زیادہ ہے۔ لیکن 1970 میں چاند پر جانے والے ’اپولو 13‘ مشن کا عملہ تقریباً چار لاکھ کلومیٹر کی ریکارڈ بلندی تک خلا میں گیا تھا مگر انہیں چاند پر لینڈنگ کیے بغیر ہی واپس لوٹنا پڑا تھا۔
خلا میں چہل قدمی
مشن کے سربراہ جیراڈ آئزک اس کمرشل اسپیس واک کے لیے دیگر تین ساتھیوں کی رہنمائی کریں گے۔ اس مشن کے دوران اسپیس ایکس کی جانب سے تیار کردہ نئے اسپیس سوٹس کی بھی آزمائش ہو گی جسے خاص طور پر اس مشن کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
جیراڈ آئزک مین کے علاوہ مشن میں امریکی ایئر فورس سے ریٹائر پائلٹ اسکاٹ پوٹیٹ، 'اسپیس ایکس' کی مشن اسپیشلسٹ سارہ گلز اور میڈیکل آفیسر اینا مینن شامل ہیں۔
یہ خلائی مشن چھ روز تک زمین کے مدار کے گرد گردش کرے گا اور دوران کریو ممبرز اسپیس واک کریں گے۔ مشن میں شامل افراد کو دو برس تک تربیت کے سخت مراحل سے گزرنا پڑا۔
چاروں افراد اسکائی ڈائیونگ، اسکوبا ڈائیونگ، سینٹری فیوج ٹریننگ اور کئی گھنٹوں کی سمولیشنز کے ساتھ ساتھ ایکواڈور کے آتش فشاں کو بھی سر کر چکے ہیں۔
یہ افراد چھ دن خلا میں گزارنے کے بعد امریکی ریاست فلوریڈا کے قریب سمندر میں اسپلیش ڈاؤن کریں گے۔ اس دوران یہ 40 مختلف تجربات بھی کریں گے جن سے خلا میں انسانی صحت پر ہونے والے اثرات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
ستاروں کے سفر کے لیے ٹیکنالوجی کی آزمائش
یہ مشن 'اسپیس ایکس' اور جیراڈ آئزک مین کی ٹیکنالوجی کمپنی 'شفٹ فور پیمنٹس' کا مشترکہ منصوبہ ہے جس کے تحت مجموعی طور پر ایسے تین مشنز خلا میں بھیجے جائیں گے۔
آئزک مین نے ایک حالیہ نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ خلائی سیاحت کو فروغ دینے اور ستاروں کے سفر میں ٹیکنالوجی کو جانچنے کے اس مشن میں 'اسپیس ایکس' کے ساتھ ہیں۔
آئزک مین نے یہ نہیں بتایا کہ اس مشن پر کتنی لاگت آئے گی، تاہم رپورٹس کے مطابق ستمبر 2021 میں 'اسپیس ایکس' کے 'انسپریشن فور' مشن پر 20 کروڑ ڈالر لاگت آئی تھی۔ آئزک مین نے ہی اس مشن کی فنڈنگ کی تھی۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔
فورم