|
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے کہا کہ اتوار کو اسرائیل پر ان کے گروپ کی جانب سے بڑے حملے میں تل ابیب کے قریب ایک ملٹری انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنایا گیا تھااور اس بات کی تردید کی کہ اسرائیل نے گروپ کے ہزاروں راکٹ لانچرز کو تباہ کیا ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج نے کہا کہ حزب اللہ تنصیب پر حملہ کرنے میں ناکام رہی تھی۔
اسرائیل نے اتوار کے روز لبنان پر فضائی حملے شروع کیے تھے اور کہا کہ اس نے حزب اللہ کے "ہزاروں" راکٹ لانچروں کو تباہ کر دیا اور ایک بڑا حملہ ناکام بنا دیا۔
اے ایف پی کے مطابق نصراللہ نے ایک ٹیلیویژن تقریر میں کہا کہ اسرائیل کے اندر "آپریشن کا اصل ہدف ایک اہم اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس بیس" ’گلیلوٹ بیس‘ تھا،" جو اسرائیل-لبنان سرحد سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ حزب اللہ تنصیب پر حملہ کرنے میں ناکام رہی۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا، ’’میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ گلیوٹ بیس پر کوئی حملہ نہیں ہوا‘‘۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اڈے میں موساد کی جاسوسی ایجنسی کا ہیڈ کوارٹر ہے جس نے کبھی اپنا اتہ پتہ ظاہر نہیں کیا۔
اے ایف پی کے مطابق نصر اللہ نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ"یہ کہنا کہ کس طرح مزاحمت (حزب اللہ) نے 8 ہزار یا 6,000 راکٹ اور ڈرون داغے اور (اسرائیل) نے اسے ناکام بنادیا، جھوٹے دعوے ہیں"، صرف "درجنوں راکٹ لانچرز" کو تباہ کیا گیاہے۔
نصراللہ نے کہا کہ ان کے گروپ نے دو مرحلوں میں حملہ کیا، پہلے شمالی اسرائیل میں 11 اسرائیلی فوجی ٹھکانوں اور گولان کی پہاڑیوں پر 340 کاتیوشا راکٹ داغے۔
نصراللہ نے مزید کہا کہ پھر، ڈرونز جنوبی لبنان سے، بلکہ مشرقی لبنان کی وادی بیکا سے شام کی سرحد کے قریب بھی داغے گئے اور بقول انکے پہلی بار اسرائیل کو اندر تک نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ثانوی ہدف آئن شیمر میں اسرائیلی اڈہ تھا، انہوں نے الزام لگایا کہ متعدد ڈرون اپنے ہدف تک پہنچے تھے "لیکن دشمن خاموش ہے"۔
آئن شیمر ایک فوجی ہوائی اڈہ ہے جو اسرائیلی ڈرونز کے لیے استعمال ہوتا ہے، جو سرحد سے تقریباً 70 کلومیٹر دور ہے۔
حزب اللہ نے غزہ کی پوری جنگ کے دوران اسرائیلی افواج کے ساتھ سرحد کےآر پار فائرنگ کا تبادلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے حملے فلسطینی اتحادی حماس کی حمایت میں ہیں۔
لیکن وسیع تر علاقائی تصادم کے خدشات اس وقت بڑھ گئے جب جولائی کے اواخر میں اسرائیل پر الزام عائد کیے جانے والے حملوں میں ایران سے منسلک عسکریت پسند لیڈروں کی ہلاکت اور حزب اللہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر فواد شکر کے قتل کے بعد بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیاگیا۔
لبنانی تحریک نے اتوار کو کہا تھا کہ اس کا حملہ فواد شکر کے قتل کا "ابتدائی ردعمل" تھا۔
تاہم نصراللہ جوابی کارروائی ختم ہونے کا خیال پیش کرتے ہوئے یہ کہتے ہوئے نظر آئے کہ "اگر نتیجہ تسلی بخش ہے اور مطلوبہ مقاصد پورے ہو گئے ہیں، تو ہم سمجھتے ہیں کہ شکر کے قتل کا جوابی آپریشن" مکمل ہو گیا ہے۔
یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔
فورم