|
ویب ڈیسک — یمن کے حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اتوار کی صبح یمن کی فضائی حدود میں پرواز کرنے والا امریکی ساختہ ایم کیو نائن ریپر ڈرون مار گرایا ہے۔
حوثیوں کے مطابق ڈرون طیارہ گرانے کے جواب میں امریکہ نے حوثی باغیوں کے زیرِ کنٹرول علاقے پر فضائی حملے بھی کیے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امریکی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس دعوے سے آگاہ ہیں تاہم امریکی فوج کے بقول ان کے پاس یمن میں ڈرون گرائے جانے سے متعلق کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
حوثی باغیوں کے فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیٰی سریع نے جاری کی گئے ایک پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو بیان میں امریکی ڈرون مار گرانے کا دعوی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈرون یمن کے مارب صوبے کی فضائی حدود میں گرایا گیا ہے۔
مارب میں تیل اور گیس کے اہم ذخائر موجود ہیں جو سعودی عرب کی قیات میں بننے والے اتحاد کا کنٹرول ہے جو 2015 سے اس گروپ سے برسرِ پیکار ہے۔
جنرل یحییٰ کی جانب سے ڈرون مار گرانے سے متعلق کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ البتہ ایران کی جانب سے باغیوں کو برسوں سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے 358 کہلانے والے میزائل فراہم کیے جارہے ہیں۔
ایران حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے الزامات کی تردید کرتا ہے تاہم یمن میں ایرانی ساختہ اسلحہ میدان جنگ سے برآمد ہوتا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی آزادی اور یمن کے دفاع کے لیے حوثی اپنی ’جہادی فرائض‘ ادا کرنا جاری رکھیں گے۔
حوثیوں نے امریکہ کے ریپر ڈرون کو گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایسے ایک ڈرون کی قیمت تین کروڑ ڈالر کے قریب ہے۔ یہ 50 ہزار فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکتا ہے اور لینڈنگ سے قبل 24 گھنٹے سے فضا میں رہ سکتا ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے امریکی فوج اور سی آئی اے یمن میں اس ڈورن کا استعمال کر رہے ہیں۔
حوثی باغیوں کے دعوے کے بعد حوثیوں کے المصیرہ سیٹلائٹ نیوز چینل نے اِب شہر کے نزدیک امریکی حملوں کی رپورٹس نشر کرنا شروع کردیں لیکن امریکی فوج ایسی کسی کارروائی کی تصدیق نہیں کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق حوثی باغیوں کی جانب سے ماضی کی طرح اس بار بھی امریکی ڈرون گرانے کے دعوے کی تصدیق کے لیے کوئی ویڈیو یا تصویر جاری نہیں کی گئی ہے۔
تاہم رپورٹس کے مطابق حوثی باغیوں نے جب سے دارالحکومت صنعا کا کنٹرول سنبھالا ہے، وہ متعدد بار جنرل آٹومکس ایم کیو نائن ریپر ڈرونز گرا چکے ہیں۔
حماس اور اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد اس طرح کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ حوثی باغیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
گزشتہ برس اکتوبر میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں نے 80 سے زائد تجارتی جہازوں کو میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنایا ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔