|
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں دباؤ ڈالنے کے لیے ایک "بین الاقوامی اتحاد" کا اعلان کیا ہے۔ یہ بات سرکاری میڈیا نے جمعے کے روز بتائی۔
سعودی پریس ایجنسی نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ سعودی وزیر خارجہ ولی عہد شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ "دو ریاستی حل پر عمل درآمد سے متعلق بین الاقوامی اتحاد" میں عرب اور اسلامی ملکوں کے ساتھ ساتھ یورپی شراکت دار بھی شامل ہیں۔
غزہ کی جنگ نے اسرائیل اور فلسطینی ریاستوں کے لئے پر امن طور پر ساتھ ساتھ رہنے کے "دو ریاستی حل" کی گفتگو کا ایک بار پھر آغازکیا ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مقصد پہلے سے کہیں زیادہ ناقابل حصول دکھائی دیتا ہے۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام کی مسلسل سخت مخالف کرتی رہی ہے۔
سعودی عرب کے ساتھ، جو، دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک ہے، اور اسلام کے دو مقدس ترین مقامات کا نگہبان ہے، حماس کے عسکریت پسندوں اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد، وہ بات چیت رک گئی تھی جو اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق امریکی ثالثی میں ہورہی تھی
اس ماہ کے شروع میں، سعودی مملکت کے ڈی فیکٹو حکمران، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سخت لہجے میں واضح طور پر کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے "آزاد فلسطینی ریاست" ایک شرط ہے ۔
سعودی عرب میں قائم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ایک سینئر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ نیا اتحاد "بنیادی طور پر او آئی سی کے اسلامی اور عرب ارکان کے علاوہ کچھ یورپی ملکوں پر مشتمل ہے"۔
اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید کہا، " اس اقدام پر عمل درآمد سے متعلق گفت و شنید کے لیے عرب اور یورپی ملکوں کے درمیان میٹنگز اور ایک کانفرنس کا انعقا د اس سال کے آخر میں ریاض میں ہو گا ۔ "
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم