|
جنوبی بھارت میں واقع ٹاٹا گروپ کی ایپل ’اے اے پی ایل ڈیش او‘ نامی فیکٹری میں آتش زدگی سے مبصرین کے مطابق، آئی فون کی پروڈکشن پر اثر پڑے گا اور آنے والے سیزن کے دوران امریکی کمپنی کو آئی فون کے اہم پارٹس کی سپلائی کے لیے چین یا کسی اور ملک پر انحصار کرنا پڑ سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ٹاٹا فیکٹری میں لگنے والی آگ سے تامل ناڈو میں واقع پلانٹ غیر معینہ مدت کے لیے بند ہوسکتا ہے۔ ٹاٹا بھارت میں آئی فون اور اس کے اہم پارٹس کا واحد سپلائیر ہے۔
ہانگ کانگ میں واقع کاؤنٹر پوائنٹ ریسرچ ادارے نے رائیٹرز کو بتایا کہ بھارت میں تہواروں اور میلوں کے موسم کے آغاز پر خیال کیا جا رہا ہے کہ پندرہ لاکھ کے قریب آئی فون 14 اور 15 کی فروخت ہو سکتی ہے۔ ادارے کے مطابق کارخانے میں آتش زدگی سے یہ مانگ پوری کرنے میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
کاؤنٹر پوائنٹ کے شریک بانی نیل شاہ نے رائیٹرز کو بتایا کہ پروڈکشن پر 10 سے 15 فیصد اثر پڑ سکتا ہے، خصوصاً پرانے آئی فون کے ماڈلز پر۔ ان کے مطابق آئی فون اس طلب کو پورا کرنے کے لیے سامان درآمد کرسکتا ہے۔
ٹاٹا کمپنی نے اس سال اب تک نیدرلینڈز اور امریکہ سمیت چین کے بعض حصوں میں بھی آئی فون برآمد کیے ہیں اور اب تک یہ 25 کروڑ ڈالر کے قریب سامان برآمد کر چکی ہے۔
ٹاٹا نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
کاؤنٹر پوائنٹ کے مطابق ایپل کے سپلائیر عموماً تین سے چار ہفتوں کا سامان اسٹاک میں رکھتے ہیں۔ لیکن اگر پروڈکشن میں تعطل جاری رہا تو مبصرین کا کہنا ہے کہ یا تو ایپل کو چین میں اسمبلی لائین لگانی پڑے گی یا وہاں پہلے سے موجود فیکٹریوں میں شفٹیں بڑھانی پڑ سکتی ہیں۔
بھارت میں سپلائی لائین میں تعطل کا مسئلہ مبصرین کے مطابق وزیراعظم مودی کے بیرونی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ لگانے کے وژن میں ایک بڑی رکاوٹ بن کر ابھر رہا ہے۔
گزشتہ برس ایپل کے سپلائیر فوکس لنک اور پیگریٹون نامی کمپنیوں کو بھی آتش زدگی کے دیگر واقعات میں ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ فوکس لنک کی فیکٹری میں ابھی تک کام بحال نہیں ہوسکا۔
بھارت کے سائبر میڈیا ریسرچ ادارے کے وائس چئیرمین پربھو رام نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ وقتی مسائل ہیں اور ملک میں تحفظ اور آپریشنل معیارات میں بہتری لانے کی کوششیں ملک کو بین الاقوامی صنعتی مرکز بنانے میں اہم ہیں۔
اس خبر کے لیے مواد رائٹرز سے لیا گیا۔
فورم