|
بھارت میں آئی فون اسمبل کرنے والی کمپنی ’فوکسکون‘ نے شادی شدہ خواتین کو اپنے پلانٹ سے اس بنیاد پر منظم طریقے سےنکالنا شروع کردیا ہے کہ ان پر غیر شادی شدہ خواتین کی نسبت زیادہ خاندانی ذمہ داریاں ہوتی ہیں ۔ یہ بات خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتائی ہے ۔
بھارت میں بنائے جانے والے بیشتر آئی فون چنئی سے لگ بھگ 25 میل مغرب میں واقع سریپرومبدور پلانٹ میں پروڈیوس کیے جاتے ہیں ۔ اس فیکٹری نے 2019 میں اپنا کام شروع کیا تھا ۔ اس وقت اس کی اسمبلی لائن میں ہزاروں خواتین ملازم ہیں. لیکن رائٹرز کی ایک تحقیقاتی رپورٹ سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ اس پلانٹ میں شادی شدہ خواتین کو ملازمت نہیں دی جاتی۔
فوکسکون انڈیا کے ہیومن ریسورسز کے ایک سابق ایگزیکٹیو، ایس پال نے کہا کہ کمپنی کے ایگزیکٹیو، بھرتی کرنے والی کی ان بھارتی ایجنسوں کو ، جنہیں کمپنی امیدواروں کی تلاش ،انٹر ویو اور ملازمت دینے کی ذمہ داری دیتی ہے، بھرتی کے قواعد زبانی طور پر فراہم کرتے ہیں۔
پال نے بتایا کہ فوکسکون عام طور پر شادی شدہ خواتین کو ان کے "ثقافتی مسائل" اور سماجی دباؤ کی وجہ سے ملازمت نہیں دیتی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کا نظریہ تھا کہ "شادی کے بعد بہت سے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جن میں ایک شادی کے بعد خواتین کا ماں بنناہوتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ، ’’ جب آپ شادی شدہ خواتین کو ملازمت دیتے ہیں تو خطرے کے عوامل بڑھ جاتے ہیں۔‘‘
بھارت میں فوکسکون کی ایک درجن سے زیادہ ہائرنگ ایجنسیوں کے 17 اہل کاروں اور کمپنی ہیومن رییسورس کے چار موجودہ اور سابق ایگزیکٹوز نے پال کے بیان کی تصدیق کی۔ ان میں سے بارہ نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔
ملازمت نہ دینے کی وجوہات میں سے ایک شادی شدہ ہندو خواتین کا زیورات پہننا ہے۔
ایجنٹوں اور فوکسکون کے ہیومن ریسورسز کے ذرائع نے چنئی شہر کے قریب سریپرمبدور میں واقع پلانٹ میں شادی شدہ خواتین کو ملازمت نہ دینے کی وجوہات میں ان کی خاندانی ذمہ داریوں ،بچوں کی پیدائش کے مراحل، اور غیر حاضری کی زیادہ شرح کا حوالہ دیا۔
ان میں سے بہت سے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ شادی شدہ ہندو خواتین کا میٹل کے ایسے زیورات پہننا پروڈکشن میں خلل ڈال سکتا ہے جسے پہننا ان کی روایت کا حصہ ہے۔
پابندی قطعی نہیں ہے
فوکسکون کے ہیومن ریسورسز کے تین سابق ایکزیگزیکٹوز نے رائٹرز کو بتایا کہ جب پروڈکشن بہت زیادہ ہوتی ہے تو لیبر کی قلت کی وجہ سے کبھی کبھی شادی شدہ خواتین کو ملازمت نہ دینے کے قواعد نر م کر دیے جاتے ہیں۔
رائٹرز کو معلوم ہوا کہ کچھ واقعات میں ہائرنگ ایجنسیوں نے خواتین امیدواروں کے لیے ملازمتوں کے حصول کے لیے انکی ازدواجی حیثیت چھپانے میں مد د کی۔
ایپل اور فاکسکون کا جواب
رائٹرز کے سوالات کے جواب میں، ایپل اور فاکسکون نے 2022 میں ہائرنگ کے طریقوں میں نقائص کو تسلیم کیا اور کہا کہ انہوں نے مسائل حل کرنے کے لیے کام کیا ہے۔
تاہم رائٹرز نے سریپرمبدور پلانٹ میں امتیازی برتاؤ کے جن واقعات کے دستاویزی ثبوت اکٹھے کیے تھے وہ 2023 اور 2024 میں پیش آئے تھے ۔ کمپنیوں نے ان واقعات پر توجہ نہیں دی ۔ انہوں نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ آیا 2022 میں ہونے والی کوتاہیوں میں سے کسی کا تعلق شادی شدہ خواتین کو ملازمت دینے سے تھا۔
اگرچہ بھارتی قانون کے مطابق کمپنیوں کو ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر ہائرنگ میں امتیازی سلوک کرنے کی ممانعت نہیں ہے لیکن ایپل اور فوکسکون کی پالیسیاں اپنی سپلائی چین میں اس طرح کی پریکٹس کو ممنوع قرار دیتی ہیں ۔
ایپل نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ " انڈسٹری میں سپلائی چین کے اعلیٰ ترین معیار " کو برقرار رکھتی ہے، اور اس کا کہنا تھا کہ فوکسکون بھارت میں کچھ شادی شدہ خواتین کو ملازمت دیتی ہے۔
ایپل نے ایک بیان میں کہا، "جب 2022 میں پہلی بار ملازمت کے طریقہ کار کے بارے میں خدشات اٹھائے گئے تو ہم نے فوری طور پر کارروائی کی اور مسائل کی نشاندہی کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیےکہ ہمارے اعلیٰ معیار بر قراررہیں اپنے سپلائرکے ساتھ ماہانہ آڈٹ کے لیے کام کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ، بھارت میں فوکسکون سمیت، ہمارے تمام سپلائر شادی شدہ خواتین کو ملازم رکھتے ہیں۔
فوکسکون نے ایک بیان میں، کہا کہ وہ "ازدواجی حیثیت، صنف، مذہب یا کسی اور بنیاد پر ملازمت میں امتیازی سلوک سے متعلق رائٹرز کے الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہے۔"
فوکسکون کمپنی کا ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر امتیازی سلوک مودی کے مقاصد کے حصول کے لیے خطرہ
ایپل کی آئی فون فیکٹری کے ملازمت کے طریقہ کار کے انکشاف نے بھارت میں ایک اعلی ترین غیر ملکی سرمایہ کاری کو اجاگر ہے۔
ایپل ایک انتہائی مقتدر عالمی کمپنی ہے جو بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی کے دوران بھارت کو چین کے ایک متبادل مینوفیکچرنگ بیس کے طور پر پیش کر رہی ہے۔
مودی حکومت، بھارت میں فوکسکون کی آئی فون فیکٹری اور ایپل کی وسیع تر ’سپلائی چین‘ کو اپنی اقتصادی قدر و بڑھانے میں ایک مددگار سمجھتی ہے ۔
ایپل، فاکسکون اور دوسری بڑی کمپنیاں بھی مودی کے ایک اور اہم مقصد کو پوارا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں جوان سماجی رکاوٹوں کو دور کرنا ہے جو بہت سی بھارتی خواتین کو ملازمتیں حاصل کرنے سے روکتی ہیں۔
اگرچہ فاکسکون بھارت میں ہزاروں خواتین کو ملازمت دیتی ہے، تاہم ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر امتیازی سلوک مودی کے مقاصد کے حصول میں خطرات کا باعث بن سکتا ہے ۔
مودی انتظامیہ نے ملازم رکھنے اور انہیں نکالنے کے طریقہ کار کو آسان بنانے اور ریکروٹمنٹ میں صنفی بنیاد پر امتیاز کو روکنے کے لیے لیبر قوانین میں ترمیم کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم ان اقدامات پر ابھی تک عمل درآمد ہونا باقی ہے اور ان میں ازدواجی حیثیت کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے مسئلے سے خصوصی طور پر نہیں نمٹا جائے گا۔
مودی کے دفتر، بھارت کی لیبر، کامرس اور انفرمیشن ٹکنالوجی کی وفاقی وزارتوں نے اس بارے میں سوالات پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا ۔ رائٹرز یہ تعین نہیں کرسکا کہ یہ سلسلہ کب شرو ع ہوا تھا ۔
فوکسکون کے ایک ہائرنگ وینڈر،’’گو اسٹافنگ ‘‘کے ریکروٹر ، تھانگا راسو نے بتایا کہ انہوں نے جب نومبر 2023 میں فوکسکون کے عہدےد اروں کے ساتھ لگ بھگ ایک سال تک میٹنگز کی تھیں تو اس دوران غیر شادی شدہ خواتین کو ملازمت دینے کا ضابطہ نافذ تھا۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم