اسلام آباد میں تحریک انصاف پر پولیس کا کریک ڈاؤن، شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماؤں کی متوقع آمد
اسلام آباد میں تحریک انصاف کا احتجاج اور ساتھ ہی اس پر پولیس کا کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔ ایسے میں اس ماہ اکتوبر کی 15-16 تاریخ کو شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماؤں کی آمد کی توقع بھی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ملیشئیا کے وزیراعظم انور ابراہیم جمعرات اور جمعہ کے روز شہر میں موجود تھے۔ جب کہ اس اجلاس کے لیے توقع ہے کہ بھارت کے وزیرخارجہ سبرامنیم جے شنکر بھی اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔ یہ ایک دہائی میں پہلا موقع ہوگا کہ کوئی بھارتی وزیرخارجہ پاکستان کا دورہ کر رہا ہے۔ اس سے قبل 2015 میں سشما سوراج نے افغانستان سے متعلق ایک اجلاس کے لیے ملک کا دورہ کیا تھا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق شنگھائی تعاون اجلاس کے لیے سعودی وفد اور چین کے وزیراعظم لی شیانگ بھی اجلاس سے قبل اسلام آباد میں پہنچ رہے ہیں۔
محسن نقوی نے عمران خان کے حامیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے پیش نظر اپنا احتجاج مؤخر کر دیں۔
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ’’جلسہ کرنا ان کا حق ہے لیکن ابھی اس کا صحیح وقت نہیں ہے۔‘‘
دوسری جانب عمران خان نے اپنے حامیوں کو پیغام دیا ہے کہ وہ تمام رکاوٹوں کے باوجود پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچیں، انہوں نے اپنے ایکس پر لکھا ہے ’یہ فیصلہ کن لمحہ ہے۔‘
تحریکِ انصاف کا احتجاج، اسلام آباد میں فوج تعینات کردی گئی
پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ڈی چوک اسلام آباد میں اجتجاج کی کال پر دن بھر پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی کے بعد رات گئے پولیس نے بلیو ایریا اور اس سے ملحقہ علاقوں سے مظاہرین کو نکال دیا۔
وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کی تعیناتی کے احکامات دیے تھے جن کے تحت پاک فوج کے دستوں کی اسلام آباد اور گرد و نواح میں تعیناتی کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور ریڈزون سمیت ڈی چوک کے قریب فوجی اہلکار بھی تعینات کردیے گئے ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور ایک جلوس کے ساتھ باہتر کے مقام پر موجود ہیں۔ علی امین اور ان کے کارکنوں نے اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچنے کے لیے کوشش کی لیکن پنجاب حکومت کی طرف سے لگائی گئی مختلف رکاوٹوں اور موٹروے کھود کر بنائی گئی خندقوں کی وجہ سے وہ اسلام آباد نہ پہنچ سکے۔
تاہم علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ انہیں جتنا بھی وقت لگے وہ ڈی چوک میں اجتجاج کے لیے لازمی پہنچیں گے۔