فن لینڈ کی مرکزی حکومت زچگی پر خواتین کو دی جانے والی چھٹیوں کے مساوی چھٹیاں مردوں کو بھی دینے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے جب کہ ان چھٹیوں پر تںخواہ کی بھی کٹوتی نہیں ہو گی۔
فن لینڈ کی مرکزی حکومت میں بھی اکثریت خواتین کی ہے۔ اس منصوبے کے تحت خواتین زچگی سے ایک ماہ قبل بھی ایک ماہ کی چھٹیوں کی حق دار ہوں گی جب کہ زچگی کے بعد والدین ان چھٹیوں میں تقریبا سات ماہ تک توسیع بھی کرا سکتے ہیں۔
وزیر صحت و سماجی امور عینو کاسہ پیکونن نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ان بنیادی اصلاحات کا مقصد صنفی مساوات کو بہتر بنانا اور بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے والدین کے درمیان مساوات اور خاندانوں میں تنوع پیدا ہوگا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ والدین کے درمیان گھریلو کام کے بوجھ کی زیادتی سے مساوات کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں طلاق کے خطرات بڑھ جاتے ہیں جنہیں ختم کرنے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ طویل مدت تک بغیر تعطیلات فرائض کی انجام دہی سے کام کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے جب کہ اجرت میں مساوات سے بہتری آتی ہے۔
فن لینڈ میں نوزائیدہ بچوں کی شرح پیدائش میں 2010 سے 2018 تک کے دوران پانچ فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ ملکی آبادی تقریبا 55 لاکھ ہے جس میں بچوں کی تعداد صرف 47 ہزار 577 ہے۔
وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سوئیڈن اور آئس لینڈ جیسے ممالک میں اس طرح کے اقدامات سے شرح پیدائش میں اضافہ دیکھا گیا ہے ۔
فن لینڈ کی حکومت پانچ جماعتوں کے اتحاد سے بنی ہے جن میں سے چار جماعتوں کی سربراہ خواتین ہیں جن کی عمریں 35 سال سے کم ہے۔
حکومتی اتحاد گزشتہ سال دسمبر میں تشکیل پایا تھا جس کی نظر میں صنفی مساوات ترجیح ہے۔
ڈیووس میں گذشتہ ماہ 50 ویں سالانہ ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم سنا مارن نے ریاستوں اور کمپنیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خواتین کے ساتھ منصفانہ سلوک کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ اقدامات کریں۔
ان کے بقول صنفی مساوات ازخود پیدا نہیں ہوتی۔