قندھار میں ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس پر دہشت گرد حملے میں صوبائی گورنر اور پولیس کے سربراہ سمیت تین اہم صوبائی عہدے دار ہلاک ہو گئے، جب کہ دو امریکی بھی زخمی ہوئے۔
ایک افغان سیکیورٹی گارڈ نے یہ حملہ اس وقت کیا جب قندھار میں سیکیورٹی سے متعلق ایک کانفرنس کے لیے اعلیٰ عہدے دار جمع تھے۔
قندھار کے ڈپٹی گورنر آغا لالہ دستگیری نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں پولیس کے دلیر صوبائی سربراہ عبدالرزاق شامل ہیں جب کہ قندھار کے گورنر زلمی ویسا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گئے۔
دستگیری نے بتایا کہ انٹیلی جنس کے صوبائی سربراہ عبدالمہیم بھی سیکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے جو گورنر ہاؤس کے اندر ہونے والے اجلاس میں شریک تھے۔
امریکی عہدے داروں نے طالبان کے ایک ترجمان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ حملے کا ہدف افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل ملر تھے۔
افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان کرنل ڈیوڈ بٹلر نے کہا ہے کہ زخمی ہونے والے دو امریکیوں میں سے ایک فوجی اہل کار جب کہ دوسرا ایک سویلین ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زخمی ہونے والے امریکیوں حالت خطرے سے باہر ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جنرل ملر اس حملے میں محفوظ رہے۔
کرنل بٹلر نے بتایا کہ حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ تاہم ایسا دکھائی دیتا ہے کہ گورنر ویسا کی حفاظت پر مامور کئی گارڈز بھی اس میں ملوث تھے کیونکہ انہوں نے کانفرنس میں شامل اہم شخصيات پر اپنی بندوقیں تان لی تھیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں جنوبی افغانستان کے طالبان ترجمان قاری یوسف احمدی نے کہا کہ یہ حملہ طالبان نے کیا تھا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ ایک مہینہ پہلے افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کی کمان سنبھالنے والے جنرل ملر حملے کا ہدف تھے۔
تاہم افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان کرنل بٹلر نے کہا کہ حملے کا ہدف افغان عہدے دار تھے جب کہ دونوں امریکی گولیوں کے تبادلے کے درمیان آ جانے سے زخمی ہوئے۔
اس سے قبل ابتدائی خبروں میں بتایا گیا تھا کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ اس وقت ہوا جب ایک اجلاس میں شرکت کے لیے اعلیٰ اہلکار قندھار شہر کے ہیلی پیڈ پر اتر رہے تھے۔
’طلوع نیوز‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں ’رزولوٹ سپورٹ‘ کے کمانڈر، جنرل آسٹن اسکوٹ مِلر اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ گولیاں چلانے کا آغاز گورنر کے ایک محافظ نے کیا۔
پاکستان کی مذمت
پاکستان نے قندھار میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے افغان حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان میں جمہوری عمل کی حمایت کرتا ہے۔
بیان میں اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ ہفتے کو ہونے والے پارلیمانی انتخاب کا انعقاد پرامن ہو گا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن و سلامتی جمہوری عمل کو مضبوط کرکے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔
پاکستان نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔