پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر سلسلے میں منگل کی شام امریکی دارلحکومت واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں ایک سیمنار منعقد کیا گیا جس سے خطاب میں دانش وروں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیاء کے اس دیرینہ مسلے کےحل میں اپنا کردار ادا کرے اور بھارتی کنٹرول کے کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کو روکے۔
واشنگٹن کے پاکستانی سفارت خانے میں منقدہ سیمنار میں کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی کی اہم شخصیات اور انسانی حقوق کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ تقریب کے آغاز میں پاکستانی کنٹرول کے کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کا ویڈیو پیغام پیش کیا گیا، جس میں انھوں نے مسئلہ کشمیر کے حل میں اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت مذاکرات پر زور دیا تھا۔
سیمنار میں تقریر کرتے ہوئے ایسوسی ایشن آف ہیومنٹرین لائر کی صدر اور اقوام متحدہ کی آئی ای ڈی ڈیلیگیٹ ڈاکٹر کیرن ایلزبتھ پارکر نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی دو نئی رپورٹ کا جلد اجراء متوقع ہے۔ دنیا بھر میں موجود کشمیری کمیونٹی کو چاہئے کہ وہ اس رپورٹ کے لئے لابنگ کریں۔
ڈاکٹر کیرن کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں کشمیر پر پاکستان کے موقف کی بجائے خود کشمیریوں کی کوششیں زیادہ موثر ثابت ہوں گی، اس لئے خود کشمیریوں کو اپنے اس دیرینہ مسئلے کے حل کے آگے آنا ہو گا۔
سیمنار سے خطاب میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید نے کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال نہایت سنگین ہو چکی ہے۔ اس لئے دنیا کو جہاں مسلہ کشمیر کے حل کے لئے آگے انا چاہئے، وہیں انھیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لئے بھی فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
ڈاکٹر اسد مجید نے ایک بار پھر پاکستان کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ وہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔
سابق سفارت کار ایمبسڈر توقیر حسین نے اپنے کلیدی خطاب میں پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ کشمریوں پر مظالم کی روک تھام کے لئے دنیا بھر میں پھیلے کشمیریوں کو منظم کرے اور ان کی مدد سے عالمی سطح پر تحریک برپا کرے۔ ایمبسڈر توقیر کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم ممالک کے تعاون کے بغیر یہ دیرینہ مسئلہ حل نہیں کرسکے گا
سیمنار میں کشمیر رہنما پروفیسر امتیاز نے کہا کہ حق خود اختیاریت کشمیریوں کا بنیادی حق ہے۔
اس موقع پر شرکاء کو ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئ جس میں کشمیر میں بھارتی افواج کے مبینہ مظالم کی عکاسی کی گئی تھی۔