رسائی کے لنکس

خیبر پختونخوا کے مزید دو ڈاکٹر کرونا وائرس کا نشانہ بن گئے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے دو مزید ڈاکٹر مہلک کرونا وبا سے اپنی جان کی بازی ہار گئے ییں۔

پشاور میں پولیس سروسز اسپتال کے سینئیر پیتھالوجسٹ ڈاکٹر اورنگزیب آج حیات آباد میڈیکل کمپلکس میں کرونا وبا سے لڑتے ہوئے انتقال کر گئے۔ وہ کئی روز سے انتہائی نگہداشت وارڈ میں وینٹی لیٹر پر تھے، لیکن جانبر نہ ہو سکے۔

ڈاکٹر اورنگزیب کو نوشہرہ کے علاقے چراٹ میں ان کے آبائی علاقے میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔

چارسدہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد اعظم اسلام آباد کے ایک نجی اسپتال میں دم توڑ گئے۔ ڈاکٹر محمد اعظم ڈسٹرکٹ اسپتال نوشہرہ میں شعبہ اطفال کے سربراہ رہ چکے ہیں اور وہ آج کل نوشہرہ میں نجی کلینک چلاتے تھے۔ ڈاکٹر محمد اعظم کو چارسدہ میں ان کے آبائی علاقے میں سپرد خاک کیا گیا۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی محمود خان نے ڈاکٹر اورنگزیب اور ڈاکٹر محمد اعظم کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹروں سمیت فرنٹ لائن پر خدمات انجام دینے والے دیگر طبی عملے کی خدمات اور قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور صوبائی حکومت ان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کرونا مریضوں کے علاج معالجے کیلئے ڈاکٹروں کی خدمات قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مشکل صورت حال میں طبی عملے کی گرانقدر خدمات کو ہمیشہ کے لیے یاد رکھا جائے گا۔

خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان نے بھی ڈاکٹر اورنگزیب اور ڈاکٹر محمد اعظم کے انتقال پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا پوری قوم ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی خدمات اور قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے بھی کرونا سے انتقال کرنے والے دونوں ڈاکٹروں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں انسانیت کی خدمت کی خاطر جان قربان کرنے والے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔

پاکستان میں اس وقت ڈاکٹر، نرسیں اور دیگر طبی عملہ کرونا وائرس کے ہدف پر ہے اور وبا شروع ہونے کے بعد سے ملک میں 1900 سے زیادہ ہیلتھ ورکز میں مہلک وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سب سے زیادہ متاثرین صوبہ سندھ میں ہیں۔

ہیلتھ ورکز یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ انہیں کرونا سے بچاؤ کے حفاظتی سامان کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور حکومت اس جانب توجہ نہیں دے رہی، جب کہ حکومتی عہدے داروں کا موقف ہے کہ وہ طبی عملے کے تحفظ کے لیے دستیاب وسائل میں ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG