رسائی کے لنکس

سیلاب نے بیس لاکھ سے زیادہ پاکستانی بچّوں کواسکولوں سے محروم کر دیاہے: اقوام متحدہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوام متحدہ نے جمعرات کو کہا کہ پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلابوں نے تقریباً 27,000 سکولوں کو تباہ کردیا ہےیا نقصان پہنچایا ہے، جس سے ملک میں 20 لاکھ سے زیادہ بچے تعلیم دوبارہ شروع نہیں کر سکے۔

یونیسیف نے جمعرات کو کہا کہ تباہ کن سیلاب نے پاکستان کے بہت بڑے رقبے کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا اوراب دو ماہ سے زائد عرصہ گزرنے بعد بھی کچھ آفت زدہ اعلاقوں میں اسکولوں کی عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں ہیں اور بہت سے علاقوں میں سیلاب سے جمع پانی کومکمل طور سے نکلنےمیں مہینوں لگ سکتے ہیں۔

یونیسیف کے تعلیم کے عالمی ڈائریکٹررابرٹ جینکنز نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد کہا، "پاکستان کے لاکھوں بچّے، راتوں رات انتہائی تکلیف دہ حالات میں اپنے خاندان والوں، گھروں، سلامتی اوراپنی تعلیم سے محروم ہو گئے۔"

جینکنز نےکہا کہہ "اب انہیں اس بارے میں ایک غیریقینی صورتحال کا سامنا ہے کہ وہ کب اسکول واپس جاسکیں گے ، جب کہ وہ پہلے ہی (کرونا کی) وبا کی وجہ سےاسکولوں کی طویل ترین بندش کا سامنا کر چکے ہیں ۔اب وہ اپنے مستقبل کے لئے ایک اورخطرے کا سامنا کر رہے ہیں ۔"

موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلابوں نے ملک بھر میں 3کروڑ تیس لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے، سترہ سو سے زیادہ افراد کی جانیں چلی گئی۔ پاکستان اوراقوام متحدہ کے حکام کے مطابق، سیلابی پانی کم از کم 8لاکھ مکانات کو بہا کر لے گیا، 12 لاکھ پالتومویشی ہلاک ہو گئے اور 94 لاکھ ایکڑ زیر کاشت رقبہ زیرِآب آ گیا۔

صوبہ سندھ میں پانی سے گھرا ہوا علاقہ
صوبہ سندھ میں پانی سے گھرا ہوا علاقہ

یونیسیف کا اندازہ ہے کہ پورے پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے 35 لاکھ سے زیادہ بچوں کی تعلیم میں خلل پڑا ہے۔ اس اندیشے کا اظہاربھی کیا گیا ہے کہ جتنے زیادہ عرصہ اسکول بند رہیں گے بچوں کے مکمل طور پراسکول چھوڑنے کا خطرہ اتنا ہی بڑھ جائے گا۔

بچّے مجبوراً محنت مزدوری کریں گے اورچائلڈ لیبر کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تقریباً 22 کروڑ آبادی والے پسماندہ جنوبی ایشیائی ملک میں ان بچّوں کو دیگر قسم کی بدسلوکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

یونیسیف کے مطابق، پاکستان میں پہلے ہی دنیا میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی دوسری سب سے بڑی تعداد ہے، اس کے اندازے کے مطابق 5 سے 16 سال کی عمر کے تقریباً دو کروڑ 28 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے، جو کہ اس عمر کے گروپ کی کل آبادی کا 44 فیصد ہے۔

سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے بہت سے اضلاع پاکستان کے سب سے زیادہ غیرمحفوظ علاقے تصّورکیے جاتے تھے، جہاں ایک تہائی لڑکے اورلڑکیاں پہلے ہی اسکول سے محروم ہیں۔

سیلاب سے متاثرہ علاقے میں پانی نایاب.
سیلاب سے متاثرہ علاقے میں پانی نایاب.

یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس نے پاکستان کےسب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے علاقوں میں 500 سے زائد عارضی تعلیمی مراکز قائم کیے ہیں اور اساتذہ اوربچوں کو تعلیمی سامان فراہم کرنے میں مدد کی ہے۔

جینکنز نے کہا کہ "کچھ بچوں کے لیے، جو پہلے کبھی اسکول میں داخل نہیں ہوئے تھے، یہ تعلیمی مراکز تعلیم کا پہلا تجربہ ہے۔ ہمیں وہ سب کچھ کرنے کی ضرورت ہے جو ہم کر سکتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جب وہ اپنے گھروں کو واپس جائیں تو تعلیم جاری رکھیں،‘‘

سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ سندھ کے کئی اضلاع کے بیشتر علاقےتقریباً دو ماہ سے زیرآب ہیں۔

سیلاب کے جائزے کی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ موسم سرما تیزی سے قریب آرہا ہے اورسیلاب متاثرین کو فوری طور پر مناسب پناہ گاہوں کے ساتھ ساتھ خیمے اور کمبلوں وغیرہ کی اشد ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب متاثرہ آبادی میں سے 60 لاکھ کے پاس اب گھروں میں سہولیات نہیں ہیں، گھروں سے باہر رفع حاجت کرنے والوں کی تعداد جو پہلے بیس فیصد تھی اب بڑھ کر تیتیس فیصد ہوگئی ہے۔

XS
SM
MD
LG