اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کے ادارے نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ ، اندرون ملک انتہائی بڑی تعداد میں در بدر ہوجانے والےخاندانوں اور میزبان برادریوں کے لیے فوری طور پر 65.8 ملین ڈالر کی امداد کی اپیل کی ہے۔
یو این ایچ سی آر کے ترجمان میتھیو سالٹ مارش کے مطابق پاکستان کو اس وقت ماحولیاتی آفت سے نمٹنےکا ایک بہت بڑا چیلنج درپیش ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کےعوام نے چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک افغان مہاجرین کی فراخدلی سے میزبانی کی ہے لہذا اب ان کی مدد کی جانی چاہیے۔عہدہ دار کے مطابق مون سون کی بارشوں سے لوگوں اور انفراسٹرکچر کی تباہی کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
تازہ ترین اندازے بتاتے ہیں کہ اگست کے آخر میں ریکارڈ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں کم از کم ایک ہزار سات سو افراد ہلاک اور بارہ ہزار آٹھ سو زخمی ہوئے۔ ان میں کم از کم چار ہزار بچے بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ تقریباً اسی لاکھ لوگ سیلاب سے بے گھر ہو گئے ہیں اور چھ لاکھ سے زیادہ عارضی امدادی مقامات میں ر ہنے پر مجبور ہیں۔
اس سال کی شدید بارشوں اور سیلاب سےسندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔ ملک میں 80 اضلاع کو "آفت زدہ" قرار دیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان آفت زدہ اضلاع میں سے اکتالیس ، آٹھ لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کررہے ہیں۔ زیادہ تر افغان مہاجرین پشاور (دو لاکھ دس ہزار)، کوئٹہ (ایک لاکھ ستر ہزار)، نوشہرہ (ستتر ہزار سات سو) اور کراچی (اکہتر ہزار پانچ سو) میں رہ رہے ہیں۔
ان میں سے کچھ شدید متاثرین نے ، اقوام متحدہ کےپناہ گزینوں کے ادارہ کو اپنے تکلیف دہ تجربات کے بارے میں بتایا کہ کس طرح انہیں ڈیمز کی پانی کو روکنے میں ناکامی اور دریاؤں کے کنارے پھٹ جانے کے باعث ا اپنی بستیاں اور زندگی بھر کا سامان چھوڑ کر بلندی پر واقع مقامات کا رخ کرنا پڑا جہاں وہ کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور ہوئے۔
ترجمان مارش کے مطابق ادارے کی اضافی اپیل متاثرہ افراد اور میزبان کمیونٹیز کی فوری ضروریات کو پور ا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔جن میں ان افراد کو پناہ گاہ، صحت، پانی اور صفائی، اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کرنا شامل ہیں۔
نئی امداد بحالی کے ابتدائی عمل میں بھی مدد کرے گی جس میں پناہ گزینوں اور ان کی میزبان کمیونٹیز کے بحالی کے کام اور تباہ شدہ اسکولوں، صحت اور پانی کی سہولتوں کو فعال بنانا شامل ہوں گے۔
مجموعی طور پر اقوام متحدہ کے ستمبر میں جاری ہونے والے "انٹر ایجنسی فلڈ رسپانس پلان" پر اکتوبر میں نظر ثانی کی گئی ہے تاکہ مئی 2023 میں حکومت پاکستان کی امدادی اور جلد بحالی کی سرگرمیوں میں مدد کی جائے۔ چار اکتوبر کو جاری ہونے والی تازہ ترین اپیل دسمبر 2023 تک جاری رہے گی۔
یو این ایچ سی آر کے ترجمان کے مطابق ادارہ سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال سے بہت پریشان ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سیلابی پانی کو کم ہونے میں مہینوں لگ سکتے ہیں ۔ دوسری طرف پانی سے پیدا ہونے والے امراض اور لاکھوں متاثرہ افراد کی سلامتی کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔ متاثرہ ہونے والوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔