پاکستان میں مئی 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلیوں کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن نے 37 حلقوں میں ووٹروں کے انگوٹھوں کے نشانات کی جائزہ رپورٹ طلب کی ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں قائم تین رکنی کمیشن نے جمعرات کو اپنی کارروائی کا باقاعدہ آغاز کیا اور انتخابات میں حصہ لینے والی 21 جماعتوں کو دھاندلی سے متعلق اپنے الزامات کے شواہد ایک ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
کمیشن نے شہریوں کے کوائف کا اندراج کرنے والے قومی اداے "نادرا" کو تین دن میں انگوٹھوں کے نشانات سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کرنے کا کہا۔
حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کے خلاف سراپا احتجاج رہی ہے اور رواں ماہ ہی اس کا حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ان دھاندلیوں کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام پر اتفاق ہوا تھا۔ یہ کمیشن 45 روز میں اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گا۔
عدالتی کمیشن نے تحقیقات میں اپنی معاونت کے لیے قومی احتساب بیورو کے سابق اعلیٰ ترین وکیل کے کے آغا کو اپنا معاون مقرر کیا ہے۔
پہلے روز کی کارروائی میں چیف جسٹس ناصر الملک نے یہ ہدایت بھی کی کہ ذرائع ابلاغ کمیشن کی کارروائی سے متعلق خبر کو صرف کارروائی تک ہی محدود رکھیں نا کہ اس پر قانونی ماہرین کی رائے اور تبصرے جاری کیے جائیں۔
کمیشن نے پیش ہونے والی جماعتوں سے بھی کہا کہ وہ احاطہ عدالت میں ذرائع ابلاغ کو اس بارے میں انٹرویو دینے سے گریز کریں۔ گو کہ فی الوقت یہ کارروائی کھلی عدالت میں ہو رہی ہے لیکن چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو اسے بند کمرے میں بھی شروع کیا جاسکتا ہے۔
جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ انھیں کمیشن پر پورا اعتماد ہے اور وہ اس کی رپورٹ کو قبول کریں گے۔
"یہ پاکستان کے لیے تاریخ بن رہی ہے، جمہوریت کے لیے تاریخ بن رہی ہے۔۔۔جو بھی نتیجہ نکلے گا پاکستان کی جمہوریت جیتے گی۔"
کمیشن میں اب اگلی سماعت 22 اپریل کو ہوگی۔