یوگنڈا میں پناہ لینے والے جنوبی سوڈان کے پناہ گزینوں کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
جمعرات کے روز اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا میں پناہ گزینوں کے تیزی سے بڑھتے ہوئے بحران میں یہ تعداد ایک افسوس ناک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
یوگنڈا کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ انہیں جنوبی سوڈان میں جاری خانہ جنگی سے بھاگ کر ملک میں آنے والے پناہ گزینوں کی ایک بہت بڑی تعداد کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے بین الاقوامی کمیونٹی پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی ہمددردی کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ عطیہ دیں۔
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ گذشتہ 12 مہینوں سے جنوبی سوڈان کے اوسطاً 1800 پناہ گزین ہر روز یوگنڈا میں داخل ہو رہے ہیں۔ جب کہ جنوبی سوڈان کے مزید 10 لاکھ پناہ گزین، سوڈان، ایتھوپیا، کینیا، کانگو اور جمہوریہ وسطی افریقہ میں ٹہرے ہوئے ہیں۔
جولائی 2016 میں جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا میں لڑائیاں شروع ہونے کے بعد پناہ گزینوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
پناہ گزینوں کی مدد کے لیے جون میں یوگنڈا کی سربراہی میں عطیات سے متعلق ایک سربراہ کانفرنس ہوئی جس کا ہدف دو أرب ڈالر رکھا گیا تھا، لیکن اس کا بہت معمولی حصہ ہی حاصل ہو سکا۔
یوگنڈا کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کی دیکھ بھال اور ان کی میزبانی کرنے والے ملکوں کی مدد کے لیے بڑے پیمانے پر عطیات کی ضرورت ہے۔
پناہ گزینوں میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے جنہیں اکثر أوقات نسلی بنیادوں پر فرار پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
دنیا کے اس سب سے نئے ملک میں جس کا قیام جولائی 2011 میں عمل میں آیا تھا، دسمبر 2013 میں پہلی بار فسادات کی لپیٹ میں آیا جو ابھی تک جاری ہیں۔