آپ نے شایدفلموں یا ناولوں میں کسی کشتی یا بحری جہاز کے حادثے کے بعد کسی جزیرے میں بھٹک کر پہنچ جانے والے دو اجنبیوں کے درمیان دوستی اور پیار کا رشتہ پروان چڑھنے کی کہانی دیکھی یا پڑھی ہوگی ۔اور کسی برفانی پہاڑ پر حادثے کے شکار جہاز کے ایک دوسرے سے انجان مسافروں کے درمیان پروان چڑھنے والی دوستی کی کہانی نظر سے گزری ہوگی۔
ایسی ہی ایک کہانی ہے غزہ میں سات ہفتے تک یرغمال رہنے والی ایک اسرائیلی ماں بیٹی اور تھائی لینڈ کی ایک کاشت کار خاتون کے درمیان قائم ہونےوالی اس دوستی کی جو قید کی ایک انتہائی غیر معمولی صورتحال کےدوران پروان چڑھی ۔
ڈینیالا الونی اور ان کی پانچ سالہ بیٹی ایمیلیا الونی ان درجنوں یرغمالوں میں شامل تھیں جنہیں حماس عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل کے ایک زرعی قصبےسے سات اکتوبر کو اغوا کر کے یرغمال بنایا تھا۔ اور اسی دن وہاں سے ایک ذرعی کارکن نتھا وری منکان اور ان کے پارٹنر بونتھام کو بھی پکڑ کر غزہ کی پٹی لے جایا گیا تھا جہاں انہوں نے سات ہفتے ایک ساتھ قید میں گزارے۔
ان چاروں کو حال ہی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے ایک معاہدے کے تحت رہا کیا گیا ہے ۔
حماس کی قید میں وہ کتنے دن اور کیسے حالات میں اکٹھے رہے ، اس بارے میں تو ابھی تک کچھ زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں لیکن بدھ کے روز اس پانچ منٹ کی ویڈیو سے ، جسے اسرائیل کی وزارت خارجہ نے جاری کیا ، ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے قید کے دوران ایک دوسرے کےساتھ سات ہفتوں کے دوران جتنا بھی وقت گزارا وہ اتنی مضبوط دوستی میں ڈھل گیا ا جو شاید اب کبھی بھی ختم نہ ہو ۔
اس ویڈیو میں 45 سالہ الونی ، ان کی پانچ سالہ بیٹی ، اور 35 سالہ نتھاوری کے درمیان رہائی کے بعد ایک ویڈیو کے ذریعے ملاقات ہوئی ہے جس میں الونی نے عبرانی زبان میں بات کی اور اور نتھاوری نے تھائی زبان میں جواب دیا ، جسے ایک ماہر نفسیات، ڈینئیل پورات نے ترجمہ کر کے ان دونوں تک پہنچایا۔
نتھاوری ایک اسپتال سے بات کررہی تھیں لیکن الونی اور ان کی بیٹی کے بارے میں نہیں معلوم کہ وہ اس وقت کہاں تھیں کیوں کہ وہ دونوں اسپتال سے پہلے ہی ڈسچارج ہو کر اپنے گھر جا چکی تھیں۔
نتھاوری کے ساتھ ان کے پارٹنر فانکونگ بھی تھے۔ نتھاوری نے ایک چھوٹا سا اسرائیلی پرچم پکڑا ہوا تھا۔
الونی نے کہا کہ ہم دونوں کی طرف سےآپ کو ایک بھر پور معانقہ ( گلے ملنا) ۔ میں آپ سے پیار کرتی ہوں ۔ اور جب ہم وہاں تھے تو میں نےآپ سے کہا تھا کہ ہم ایک فیملی ہیں ۔
نتھاوری نے تھائی زبان میں بات کرتے ہوئےبھر پور مسکراہٹ کے ساتھ ہاتھ کے اشارے سے بہت سے پیار پیش کیے جو کسی ترجمے کے قطعی محتاج نہیں تھے۔
ڈینیالا الونی نے کہا میں پہلی فرصت میں آپ سے ملنے تھائی لینڈ آؤں گی ۔ اور نتھاوری نے کہا آپ اور آپکی بیٹی ایمیلیا دونوں بہت خوبصورت ہیں۔ میں آ پکو بہت یاد کرتی ہوں۔
نتھاوری نے ان سات ہفتوں کے دوران جو انہوں نے یرغمال کے طور پر اکٹھے گزارے تھے ایمیلیا کو تھائی زبان میں دس تک گنتی سکھادی تھی جو ایمیلیا نے لہک لہک کر سنائی ۔
نتھاوری ، ان کےپارٹنر بونتھام ، الونی اور ان کی بیٹی سب جمعے کو رہا ہوئے تھے ۔ لیکن بدھ کےروز چند منٹ کےلیے وہ اس مشکل دور کے اپنے مشترکہ صدے سے چند منٹ کےلیے باہر نکلے جب انہیں ایک دوسرے سے ایک ویڈیو ملاقات کا موقع ملا ۔
جب حماس نے غزہ کی سرحد کے ذرا ہی پار اسرائیلی دیہاتوں اور قصبوں پر ہلہ بولا تھا تو ایونی اور ان کی بیٹی نیراوز قصبے میں اپنی بہن کے خاندان سے ملنے آئی ہوئی تھیں۔ اس قصبے میں 400 مکینوں کی کمیونٹی میں سے ایک چوتھائی یا تو اغوا یا ہلاک ہوئی تھی۔
اسرائیلی روزنامے ہارٹز کے مطابق 35 سالہ نتھاوری ملازمت کی تلاش میں اسرائیل آئی تھیں ۔ کمیونٹی میں ایک فارم پر کام کےدوران ان کی ملاقات اپنے پارٹنر فانکونگ سے ہوئی تھی۔ ان دونوں کو سات اکتوبر کو ٖ یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔
سات ہفتوں کی قید میں ایک ساتھ وقت گزارنے والے یرغمالوں کی اور بھی کئی کہانیاں ہوں گی ۔ اگر ہم تک ایسی کوئی اور کہانی پہنچی تو آپ تک ضرور پہنچائیں گے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس
فورم