رسائی کے لنکس

معرکتہ الآرا ڈرامے ’آنگن ٹیڑھا‘ کا نیا جنم


ڈرامے کے مصنف انور مقصود کا کہنا ہے کہ اُن کے 45سالہ کیرئیر کا سب سے سدابہار کارنامہ ’آنگن ٹیڑھا‘ ہے

’آنگن ٹیڑھا‘ پاکستان ٹیلی ویژن، انور مقصود اور اس میں شامل تمام فنکاروں اور عملے کا ایسا معرکتہ لآراء شاہکار ہے جو شاید دوبارہ کبھی بھی تخلیق نہ سکے۔

ڈرامے کے مصنف انور مقصود کہتے ہیں کہ، ’میرے 45سالہ کیرئیر کا سب سے سدابہار کارنامہ ’آنگن ٹیڑھا‘ ہے۔ سلیم ناصراور معین اختر جیسے فنکاروں کا اصرار تھا کہ میں اس ڈرامے کو دوبارہ پیش کروں مگر میں اسے چھونا نہیں چاہتا تھا، یہ ڈرامہ میری اولاد جیسا ہے۔‘

یہ ڈرامہ آج سے 30سال پہلے یعنی 1983ء میں پیش کیا گیا تھا۔ خود انور مقصود کو اپنی سب سے خوب صورت تحریر یہی لگتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اسے ایک مرتبہ پھر نئے انداز میں پیش کررہے ہیں مگر ٹی وی اسکرین پر نہیں تھیڑ پر۔

آرٹس کونسل کراچی میں گزشتہ ہفتے سے اس کی نمائش جاری ہے۔ جس دن پہلی مرتبہ اسے اسٹیج کیا گیا ہال کچھا کھچ بھرا ہوا تھا۔ نمائش کے دوران ہال میں موجود ناظرین فرط جذبات سے اپنی اپنی جگہ کھڑے ہوگئے۔ انہوں نے کھل کر داد دی ۔ یہ منظر دیکھ کر انور مقصود آبدیدہ ہوگئے۔

ناظرین کا کہنا تھا کہ ڈرامے نے ان کا سنہرا ماضی یاد دلادیا۔ اسے دیکھ کرلگتا ہے وقت جیسے ٹھہرسا گیا ہواور اتنے سال گزرجانے کے بعد بھی لگتا ہے سب کچھ پہلے جیسا ہی ہے۔ یہ احساس ہی دراصل ڈرامے کی کامیابی کا راز ہے۔

ڈرامہ اگلے تین ماہ تک روزانہ آرٹس کونسل کراچی میں پیش کیا جاتا رہے گا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈرامے نے سنجیدہ اسٹیج کو نئی زندگی بخش دی ہے۔ کراچی کے خوفزدہ ماحول میں یہ شاہکار تازہ ہوا کا معطر جھونکا ہے۔

ٹی وی پر پیش کئے جانے والے ڈرامے کی کاسٹ میں شامل تھے سلیم ناصر، شکیل، بشریٰ انصاری، دردانہ بٹ، ارشد محمود ، لہری، معین اختر، عالمگیر اور قاضی واجد ۔

اسٹیج پر پیش کئے گئے ”آنگن ٹیڑھا“ کے ڈائریکٹر داور محمود ہیں وہ نئی ٹیم اور نئے عزم کے ساتھ اسے نئی نسل کے روبرو پیش کررہے ہیں۔داور محمود خود بھی اس کا حصہ ہیں اور سلیم ناصر والا ”اکبر“ کا کردار اداکررہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG