فلسطین کے صدر محمود عباس نے الزام عائد کیا ہے کہ غزہ میں ان کے حامی سرکاری افسران پر گزشتہ ہفتے ہونے والے کئی بم حملوں میں علاقے کی حکمران مزاحمتی تنظیم 'حماس' کا ہاتھ تھا۔
خیال رہے کہ جمعے کو غزہ کے علاقے میں صدر عباس کی تنظیم 'الفتح' سے منسلک کئی افراد کے گھروں اور گاڑیوں کو بم حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
فلسطینی حکام کے مطابق حملوں میں استعمال کیے جانے والے بم ہلکی نوعیت کے تھے جس کے باعث ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
اسی نوعیت کے ایک بم حملے میں وہ اسٹیج بھی تباہ ہوگیا تھا جو غزہ میں فلسطین کے سابق صدر یاسر عرفات کی دسویں برسی کے سلسلے میں ہونے والے جلسے کے لیے تیار کیا جارہا تھا۔
حملے اور اسٹیج کی تباہی کے بعد صدر عباس کی 'الفتح موومنٹ' نے یہ جلسہ منسوخ کردیا تھا۔
منگل کو مغربی کنارے کے شہر راملہ میں یاسر عرفات کی برسی کے سلسلے میں نکالے جانے والے 'الفتح' کے ایک جلوس سے خطاب کرتے ہوئے صدر محمود عباس نے ان حملوں کا الزام غزہ کی حکمران جماعت 'حماس' پر عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان حملوں میں حماس کی قیادت ملوث تھی اور انہی پر ان بم حملوں کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
صدر عباس کے اس تازہ الزام کے بعد خدشہ ہے کہ ان کی جماعت 'الفتح' اور اس کی مخالف تنظیم 'حماس' کے درمیان پہلے سے جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوجائے گا اور دونوں دھڑوں کے درمیان رواں سال ہونے والی مفاہمت مزید کمزور پڑے گی۔
دونوں دھڑوں نے کئی سال کے اختلافات اور جھڑپوں کے بعد رواں سال اپریل میں ایک مشترکہ قومی حکومت کی تشکیل پر اتفاق کیا تھا جس کا مقصد 2007ء سے جاری سیاسی تنازع کو ختم کرکے فلسطینی ریاست کے قیام کی مشترکہ جدوجہد کرنا تھا۔
دونوں جماعتوں نے ستمبر میں اعلان کیا تھا کہ حماس اپنے زیرِ قبضہ علاقے غزہ اور اسرائیل کو ملانے والے سرحدی راستوں کا کنٹرول قومی حکومت کے حوالے کردے گی تاکہ تعمیرِ نو کے سلسلے میں آنے والی غیر ملکی امداد کا غزہ میں داخلہ ممکن ہوسکے۔
رواں سال جولائی اور اگست میں ہونے والی 50 روزہ جنگ نے غزہ کو بری طرح تباہ کیا ہے لیکن اسرائیل نے علاقے میں تعمیراتی مٹیریل کو داخل ہونے سے روکا ہوا ہےجس کے باعث علاقے کی تعمیرِ نو کی سرگرمیاں تاحال شروع نہیں ہوسکی ہیں۔
تاہم 'الفتح' اور 'حماس' کے درمیان جاری کشیدگی اور الزامات کے تبادلے کے باعث سرحدی گزرگاہوں کا کنٹرول تاحال قومی حکومت کو منتقل نہیں ہوسکا ہے۔
منگل کو اپنے خطاب میں صدر عباس نے غزہ کی اس صورتِ حال کا ذمہ دار 'حماس' کو ٹہراتے ہوئے کہا کہ اس کی ہٹ دھرمی کا خمیازہ غزہ کے لاکھوں عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کا کنٹرول قومی حکومت کے حوالے نہ کیے جانے کے باعث وہاں اب تک تعمیرِ نو کی سرگرمیاں شروع نہیں ہوسکی ہیں جس کا نقصان عام لوگوں کو ہورہا ہے۔
صدر عباس نے الزام عائد کیا کہ حماس کی قیادت اپنے گھروں اور پناہ گاہوں میں چھپی ہوئی ہے جب کہ غزہ کے عوام کو ان کی پالیسیوں کے باعث نقصانات اٹھانا پڑ رہے ہیں۔
'حماس' نے اپنے ردِ عمل میں صدر عباس کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے "اختلافات کی آگ کو مزید بھڑکانے کی ایک کوشش" قرار دیا ہے۔