پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے مغوی بیٹے علی حیدر گیلانی نے اتوار کو تقریباً دو سال بعد اپنے والد سے ٹیلی فون پر بات کی۔
علی حیدر گیلانی کو نو مئی 2013ء کو اُن کے آبائی شہر ملتان کے مضافات سے اُس وقت مسلح افراد نے اغواء کر لیا تھا جب وہ صوبائی اسمبلی کی اپنی نشست کی انتخابی مہم میں مصروف تھے۔
مسلح افراد کی فائرنگ سے علی حیدر گیلانی کا ایک محافظ اور سیکرٹری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ چار دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔
علی حیدر گیلانی نے جب اپنے والد یوسف رضا گیلانی سے بات کی تو اُس وقت وہاں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔
بعد ازاں شاہ محمود قریشی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو سے کہا کہ وہ جس محفل میں شریک تھے وہاں یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ اپنے والد سے گفتگو کے بعد علی حیدر گیلانی نے اُن سے بھی مختصر گفتگو کی۔
’’درحقیقت انھوں نے فون کیا اپنے والد سے بات کرنے کے لیے، ان کے والد اور میں ایک محفل قل میں تھے، تو انھوں نے اپنے والد سے بات کی اور والد نے ذکر کیا میرا (شاہ محمود قریشی) کہ میں بھی اس محفل میں موجود ہوں تو انھوں نے بات کرنا چاہی، انھوں نے مجھے فون پکڑایا اور پھر میں نے ان سے بات کی ان کی خیریت معلوم کی یہ جان کر خوشی ہوئی کہ وہ خیریت سے ہیں اور جو قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ خدانخواستہ وہ زندہ بھی ہیں کہ نہیں تو اس سے بہت اطمینان ہوا، وہ خیریت سے ہیں۔‘‘
اطلاعات کے مطابق ٹیلی فون افغانستان سے کیا گیا لیکن اس بارے میں مزید کچھ نہیں بتایا گیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ علی حیدر گیلانی گفتگو سے بظاہر مطمئن لگ رہے تھے۔
’’ان کی آواز میں اطمینان بھی تھا اور وہ کوئی کمزور یا گھبرائی ہوئی آواز نہیں تھی اطمینان بخش آواز تھی تو اس سے میں اندازہ لگا سکتا ہوں کہ ہو سکتا ہے کہ اگلے کچھ دنوں میں بہتری کے امکانات ممکن ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے ایک مقتول رہنما سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کو بھی 2011ء میں لاہور سے اغوا کیا گیا تھا۔
علی حیدر گیلانی اور شہباز تاثیر کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دونوں کو طالبان شدت پسندوں نے مغوی بنا رکھا ہے۔
اُدھر خبررساں ادارے ’ایسوسی ایٹیڈ پریس‘ نے کہا ہے کہ پاکستانی طالبان سے مبینہ طور پر منسلک شدت پسندوں نے ایک وڈیو جاری کی جس میں مغوی چینی سیاح کو دکھایا گیا جو اپنی رہائی کے لیے اپنی حکومت سے مدد طلب کر رہے تھے۔
تاہم اس وڈیو کے مصدقہ ہونے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق جو شخص اس وڈیو میں بظاہر نظر آیا وہ مئی 2014ء میں ڈیرہ اسماعیل خان سے اغوا کیے گئے ایک چینی فوٹو گرافر ہانگ ژوڈانگ سے مشابہت رکھتا ہے۔