رسائی کے لنکس

کراچی کے ساتھ نا انصافی کی جا رہی ہے: عقیل کریم ڈھیڈی


Aqeel Karim Dhedhi
Aqeel Karim Dhedhi

پاکستان کے نامور کاروباری شخص، عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا ہے کہ ڈہائى کروڑ افراد کے شہر کو ’’پریشان حال رکھا گیا ہے‘‘۔ بقول ان کے، ’’ملک بھر سے لوگ یہاں روزگار کی تلاش میں آتے ہیں۔ لیکن، کراچی کے سالہا سال سے موجود مسائل کو حل نہیں کیا گیا‘‘۔

منگل کے روز ’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ وفاقی، صوبائى اور شہری حکومت ٹیلیوژن پر مباحثہ کرنے کے بجائے مل بیٹھ کر شہر کے مسائل حل کرے۔

عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ ’’اگر صنعتی زون بنائے جاتے ہیں اور کراچی کی ترقی پر توجہ دی جاتی ہے، تو پورا پاکستان ترقی کرے گا‘‘۔

انھوں نے کہا کہ ’’وفاقی حکومت کو کراچی کی بہتری کے لیے سندھ حکومت سے بات کرنی چاہیے۔ اس ضمن میں سفارشات مانگی جانی چاہئیں اور اگر کوئى اس بات پر سیاست چمکانے کی کوشش کرتا ہے تو کاروباری طبقہ مفاہمت کرانے کے لیے تیار ہے‘‘۔

کراچی کے شہری مسائل حل کرنے اور شہر کا نظام بہتر بنانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’’مصطفیٰ کمال اور نعمت اللہ خان نے کراچی کی ترقی کے لیے حقیقی کام کیا‘‘۔

شہر کے مسائل اجاگر کرتے ہوئے، عقیل کریم نے بتایا کہ ’’کراچی میں لینڈ مافیا، پینے کے پانی کی کمی، سیوریج کے مسائل پاکستان کے اس کاروباری مرکز کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ محض ایک انچ بارش سے کراچی ڈوب جاتا ہے‘‘۔

انہوں نے پی ٹی آئى، پی پی پی اور ایم کیو ایم سے التجا کی کہ کراچی کے مفاد کے حصول کے لیے مل بیٹھ کر مسائل حل کیے جائیں؛ چونکہ، بقول ان کے، کاروباری طبقے سے کسی بھی سیاسی جماعت کو کسی قسم کا اختلاف رائے نہیں ہے۔

عقیل ڈھیڈی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو مسائل ورثے میں ملے، جب کہ حکومت نے سبسڈیز میں کمی لاکر اخراجات پر قابو پانے کی کوشش کی ہے۔

انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ حکومت بہت حد تک یہ مسائل حل کرنے میں کامیاب رہے گی۔ ساتھ ہی، انھوں نے کہا کہ ماضی میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں کالا دھن سفید کیا جاتا تھا، ’’جسے کنٹرول کرنے میں حکومت بہت حد تک کامیاب رہی ہے‘‘۔

پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کو 20 ارب روپے کے مجوزہ سپورٹ فنڈ سے متعلق عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ ’’پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو میرٹ پر چلنے دیں اسے کوئى سپورٹ دینے کی ضروت نہیں ہے‘‘۔

انھوں نے کہا کہ ’’مارکیٹ کو ’مینوپلیٹ‘ کرنے والے بروکر پکڑے گئے ہیں۔ لیکن، انھوں نے الزام لگایا کہ ’سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن‘ نے انہیں چھوڑ دیا ہے؛ اور یہ کہ مارکیٹ نے ایس ای سی پی کے ساتھ مل کر چھوٹے شیئر ہولڈرز کو نقصان پہنچایا ہے، جن کا تحفظ کیا جانا چاہیے تھا۔

’سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن: پر تنقید کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ’ایس ای سی پی‘ میں بے قاعدگیوں کو روکنے کی ضروت ہے۔

اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے 10 بنکوں پر منی لانڈرنگ کے قانون کی خلاف ورزی پر جرمانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’اسٹیٹ بنک کا مختلف بنکوں کو اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون کے مطابق جرمانہ کیا جانا ثابت کرتا ہے کہ پاکستان بہتر کارکردگی دکھانے والے ملکوں میں شامل ہے‘‘۔

XS
SM
MD
LG