امریکہ کے صدارتی انتخاب میں کون سا امیدوار کامیاب ہوگا اس کا انحصار بیٹل گراؤنڈ کہلانے والی سات سوئنگ اسٹیٹس پر ہوگا۔ ان ریاستوں میں نتیجہ آنے سے قبل یہ اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ کون سا امیدوار کامیاب ہوگا۔ ایسی ہی ایک ریاست ایریزونا کے بارے میں بتا رہے ہیں اسد اللہ خالد اس ایکسپلینر میں۔
اکستان کے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کے لیے کاروباری ماحول بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے چیف نیتھن پورٹر کے مطابق اگر معاشی اصلاحات کی جائیں، معیشت کو لبرلائز، پرائیویٹ سیکٹر کی مدد سے لچکدار اور مستحکم ترقی کی جائے تو پاکستان کے لیے یہ آخری آئى ایم ایف پروگرام ہوسکتا ہے۔ وی او اے کے اسد اللہ خالد کو انٹرویو میں نیتھن پورٹر نے مزید کیا کہا؟ تفصیل ویڈیو میں۔
آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے لیے دیا جانے والے پروگرام میں اسے درپیش مخصوص مسائل کو مدنظر رکھا جاتا ہے اور ان کے کے حل بتائے جاتے ہیں۔ اس اعتبار سے پاکستان کا موجودہ پروگرام بھی مختلف نہیں ہے اور نہ ہی یہ زیادہ سخت ہے۔
امریکہ میں"کنزیومر پرائس انڈیکس"اس وقت ڈھائى فیصد پر ہے جو دوہزار بائیس میں تقریبا چالیس سال کی بلند ترین سطح پر تھا۔۔اور اسی وجہ سےامریکی فیڈرل ریزور ملک میں شرح سود کم کرنے کا عندیہ دے رہا تھا۔۔تجزیہ کاروں کی توقعات کے مطابق آدھے فیصد کی کمی کی گئى ہے۔۔
جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی میں ایک پریس بریفنگ کے دوران وائس آف امریکہ کے اسد اللہ خالد کے سوال پر آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے کہا کہ پاکستان نے دوست ممالک کی مدد سے شرائط پوری کر لی ہیں۔
امریکی ڈالر کے بعد اس وقت یورپی یونین کے یورو، جاپانی ین، برطانوی پاؤنڈ ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے ڈالر کو مضبوط کرنسی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ جب کہ اب چین بین الاقوامی مالیاتی لین دین میں اپنی کرنسی یوآن کا حصہ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئى خطرہ نہیں ہے تاہم ان کے اس بیان پر اقتصادیات کے ماہرین مختلف آرا رکھتے ہیں۔
ماہر معاشیات ثاقب رضاوی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے معاشی سیلف ڈسپلن بہت ضروری ہے، جو کہ ملک کے سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں آسکا۔عالمی مالیاتی ادارے کا پروگرام ملک کو ایک گائیڈلائىن دیتا ہے۔اور وہ کام جو ملک کے اپنے معاشی حکام نہیں کر سکے، آئى ایم کے ذریعےان کے ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 200 روپے سے نیچے بنتی ہے، پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں استحکام کے لیے وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقات کرے گا تاکہ ڈالر کو 200 روپے سے نیچے لایاجاسکے۔
سپر ٹیکس ایک ایسا اضافی ٹیکس جو عمومی یا بنیادی ٹیکس کے اوپر لگایا جاتا ہے۔ یہ مخصوص حالات یا ایمرجنسی میں ہنگامی اقدام کے طور پر ایک خاص مدت کے لیے لگایا جاتا ہے، جیسا کہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ مالی سال 2022 کے لیے لگایا جانے والا یہ ٹیکس صرف ایک سال کے لیےہے۔
وائس آف امریکہ کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں آئى ایم ایف کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ کچھ محصولات اور اخراجات کے بارے میں مزید وضاحت کے لیے بات چیت جاری ہے تاکہ اہداف ایک مکمل جائزہ لیا جا سکے۔
پیٹرولیم منصوعات کی قیمتیں چار ماہ تک منجمد کرنے کے پی ٹی آئی حکومت کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ان کے پاس ایک منصوبے کے تحت 467 ارب روپے کا انتظام موجود تھا جسے اس مقصد کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
منصوبہ بندی کے وزیر نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے کے پراجیکٹس کے بعد اب بجلی کی ترسیل کے منصوبوں پر کام جاری ہے، جس کی بہت ضرورت تھی۔ مٹیاری کا ٹرانسمشن پراجیکٹ مکمل کیا گیا ہے؛ جب کہ پاکستان نے اب ٹیکنالوجی اور زراعت کے شعبے کو بھی سی پیک کا حصہ بنا دیا ہے
قیصر بنگالی نے کہا ہے کہ پاکستانی ریاست کا سمندر پار پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم پر انحصار بہت زیادہ ہے جن میں کمی آئے گی کیونکہ عالمی کساد بازاری کے نتیجے میں پوری دنیا میں بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔
ایران میں کرونا وائرس کے حالیہ واقعات سے خطے میں وائرس کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے اور پورے خطے کی معیشتوں پر اس کے اثرات سامنے آ رہے ہیں۔ جن کمپنیوں کا خام مال چین سے آتا ہے، ان کے منافع میں کمی ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار پریشان ہیں۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ پاکستان اگر گرے لسٹ سے باہر نہیں آ سکا تو بلیک لسٹ بھی نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان کو مزید وقت دے کر گرے لسٹ میں برقرار رکھا جائےگا تاکہ باقی نکات پر کام کو مکمل کیا جا سکے
پاکستان کو غیر ضروری کنزیومر اشیا کی درآمد بند کرنی چاہیے۔ بڑے شہروں کی سوپر مارکیٹس میں پاکستان میں بنی ہوئى اشیا ڈھونڈنی پڑتی ہیں۔ ادھار لیے ہوئے ڈالرز سے کتوں بلیوں کا کھانا اور شیمپو درآمد نہیں کیے جا سکتے
مزید لوڈ کریں