ایڈیٹر کا نوٹ: یہ مضمون سنہ 2014 میں شائع ہوا تھا جب بنیاد پرست مسلمان مذھبی استاد، ابو بکر البغدادی عراق کے شہر موصل میں دولت اسلامیہ کی جانب سے ’’خلافت‘‘ کا اعلان کر رہے تھے۔
اُس وقت سے لے کر، امریکی خصوصی افواج کی مدد سے، دولت اسلامیہ نے عراق اور شام میں خاصی پسپائی اختیار کی ہے۔ موصل میں پیر کے روز سے امریکی حمایت سے ایک مشترکہ فوجی کارروائی کا آغاز ہوا، جہاں بغدادی نے دو سال قبل یہ مشہور اعلان کیا، اور کچھ اطلاعات کے مطابق، اُس وقت وہ چھپے ہوئے تھے۔
بغدادی کی ہلاکت کی بھی خبریں آتی رہی ہیں، حالانکہ اِن کی تصدیق نہیں ہو پائی۔ تازہ ترین رپورٹ یہ ملی ہے کہ وہ شدید علیل ہیں، جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس ماہ کے اوائل میں عراق کی ایک دعوت میں اُنھیں زہر دیا گیا تھا۔
یہ ’وائس آف امریکہ‘ کی نمائندہ، سسلی ہلیری کے اصل مضمون کا اپ ڈیٹ ہے، جسے نئے سرے سے مرتب کیا گیا ہے۔
امریکہ کے لیے 45 برس کا ابو بکر البغدادی ’عراق اور شام میں دولت اسلامیہ‘ کی جہادی تنظیم کا رہنما ہے، جنھیں ’خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد‘ قرار دیا جا چکا ہے، جن کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر ہے۔
اپنے پیروکاروں کے لیے وہ خلیفہ ابراہیم ہیں، جو عالمی مسلم سلطنت کے نئے رہنما ہیں، جسے دولت اسلامیہ کا نام دیا گیا ہے۔
جولائی 2014ء کے اوائل میں ذرائع ابلاغ کو جاری کیے گئے ایک غیر اعلانیہ بیان میں بغدادی نے مغرب کی مذمت کی اور تمام مسلمانوں سے مخاطب ہوئے، خصوصی طور پر فوج، طب، انتظامی شعبہ جات اور وہ لوگ جو عوامی خدمت کا تجربہ رکھتے ہیں، کہ وہ خلافت کی جانب نقل مکانی کریں، ’’ہتھیار اٹھائیں، اور لڑیں، لڑیں‘‘۔
بغدادی نے اس بات میں کسی شک کا اظہار نہیں کیا کہ اُن کے عراق اور شام کے لیے بڑے منصوبے ہیں۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ ’’دنیا بھر میں آپ کے بھائیوں کو آپ کی مدد درکار ہے، اور توقع کرتے ہیں کہ آپ بڑے جتھوں کی صورت میں آئیں گے‘‘۔
نقاب پوش شیخ
اُنھوں نے کہا کہ وہ اپنی شناخت کی حفاظت کرتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ اپنے کمانڈروں سے مشاورت کرتے ہیں تو بھی نقاب میں رہتے ہیں۔ تاہم، یہ واضح نہیں آیا یہ حقیقت ہے یا محض قصہ کہانی ہے۔
چند ہی تجزیہ کاروں نے بغدادی کی زندگی پر مطالعہ کیا ہے۔
عراقی سیاسی تجزیہ کار اور مبصر، عمر الندوی نے بتایا کہ ’’تاہم، نام اور خطاب گھڑے بھی جا سکتے ہیں یا ان میں اضافہ بھی کیا جاتا ہے‘‘۔
اُن کے بقول ’’لوگوں کے قبائلی نام، بگڑے ہوئے نام یا عرفیت بھی ہوتی ہے، جس کا تعلق اُس قصبے سے بھی ہوسکتا ہے جہاں کوئی رہتا ہو، یا سابقہ پیشہ۔ اس لیے، کسی شخص کے ایک سے زیادہ نام بھی ہوسکتے ہیں۔‘‘
ہو سکتا ہے کہ سنہ 2005 میں امریکہ نے بغدادی کو گرفتار یا قید کیا ہو۔