شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے امپلس ٹو نے دنیا کے گرد اپنا سفر مکمل کر لیا ہے۔ مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلنے والا یہ پہلا ہوائی جہاز ہے جس نے دنیا کے گرد چکر مکمل کیا۔
سوئس انجینئرز کا بنایا گیا یہ طیارہ منگل کو ابوظہبی کے ہوائی اڈے پر اترا، واضح رہے مارچ 2015 میں ابوظہبی ہی سے اس طیارے نے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا اور تقریباً 40 ہزار کلومیٹر کا سفر مکمل کرنے کے بعد اسی ملک میں واپس پہنچا۔
دنیا کے گرد چکر کے دوران امپلس ٹو 16 مقامات پر رکا اور خراب موسمی حالات کا بھی اسے سامنا کرنا پڑا۔
اس طیارے میں ایک ہی پائلٹ کے بیٹھنے کی گنجائش تھی اور مختلف مراحل میں باری باری آندرے بوشبرگ اور برٹرینڈ پیکارڈ نے اسے اڑایا۔
آخری مرحلے میں پیکارڈ اس طیارے کو اُڑا رہے تھے اور جب اُنھوں نے ابوظہبی کے ہوائی اڈے پر لینڈنگ کی تو اُن کے ساتھی آندرے نے اُن کا استقبال کیا اور اُنھیں گلے لگایا۔
پیکارڈ نے کہا ہے کہ اس سفر کا مقصد اس بات کی آگاہی پیدا کرنا تھا کہ توانائی کے ایسے ذرائع متعارف کرائے جائیں جن سے ماحولیات کو خطرہ نا ہو۔
سولر امپلس کا وزن محض ایک کار کے برابر ہے۔
سوئس شہری آندرے بوشبرگ اور برٹرینڈ پیکارڈ شمشی توانائی سے چلنے والے طیارے پر گزشتہ ایک عشرے سے زائد عرصے سے کام کر رہے تھے۔
اس طیارے میں 17 ہزار شمسی بیٹریاں نصب ہیں جو طیارے کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔
کاربن فائبر سے بنے سولر امپلس ٹو کے پروں کی چوڑائی 72 میٹر ہے جو بوئنگ 747 کے پروں کی چوڑائی سے زائد ہے۔