مریم نواز کی ٹوئٹر پر واپسی
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز ٹوئٹر پر دوبارہ سرگرم ہوگئی ہیں اور انہوں نے احتساب عدالت کی جانب سے اپنے والد کو قید کی سزا سنانے کے فیصلے کے بعد یکے بعد دیگر کئی ٹوئٹس کی ہیں۔
پے در پے کی جانے والی اپنی کئی ٹوئٹس میں مریم نواز نے عدالت کو فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مریم نواز ماضی میں ٹوئٹر پر بہت سرگرم تھیں لیکن رواں سال جولائی میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد سے ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ خاموش تھا۔ لیکن گزشتہ روز انہوں نے احتساب عدالت کے فیصلے سے قبل اپنے والد اور والدہ کی بعض تصاویر ٹوئٹس کی تھیں۔
نواز شریف کو کہاں قید کیا جائے گا؟
عدالت کے فیصلے کے بعد سابق وزیرِ اعظم تاحال کمرۂ عدالت میں ہی موجود ہیں۔ احاطۂ عدالت میں ایک بکر بند گاڑی بھی موجود ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ نواز شریف کو کہاں لے جایا جائے گا۔
قوی امکان ہے کہ انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رکھا جائے گا۔ تاہم پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق سزا سنائے جانے کے بعد نواز شریف نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ انہیں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے گا۔
عدالت نے نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کچھ دیر میں سنائے جانے کا امکان ہے۔
نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو بری کردیا ہے لیکن العزیزیہ اسٹیل ملز میں سابق وزیرِ اعظم کو سات سال قید اور ڈھائی کروڑ ڈالر جرمانے کی سزا سنادی ہے۔
پیر کو احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس نہیں بنتا۔
تاہم عدالت نے قرار دیا کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
عدالت نے دونوں ریفرنسز کی سماعت مکمل ہونے کے بعد 19 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج پیر کو سنایا گیا۔
نواز شریف احتساب عدالت پہنچ گئے
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف احتساب عدالت پہنچ گئے ہیں۔ اس سے قبل احتساب عدالت کے نزدیک پہنچنے پر وہاں جمع مسلم لیگ (ن) کے سیکڑوں کارکن سابق وزیرِ اعظم کے قافلے کے گرد جمع ہوگئے تھے جہاں انہوں نے پارٹی قائد کے حق میں اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
بعد ازاں سکیورٹی اہلکاروں کی اجازت پر صرف نواز شریف کی گاڑی احتساب عدالت کی جانب بڑھ گئی ہے جب کہ ان کے ساتھ آنے والی دیگر گاڑیوں کو آگے جانے سے روک دیا گیا ہے۔ نواز شریف جس گاڑی میں سوار ہیں وہ ان کے بھتیجے حمزہ شہباز چلا رہے ہیں۔
پاکستانی ٹی وی چینلز کا کہنا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم کے ساتھ صرف ان 15 رہنماؤں کو عدالت کے اندر جانے کی اجازت ہوگی جن کے ناموں کی فہرست پہلے ہی حکام کو دی جاچکی ہے۔